سرینگر //تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران درختوں کی کٹائی میں جہاں انتظامیہ پیچھے نہیں وہیں محکمہ جنگلات کا دعویٰ ہے کہ ماحولیات کو بچانے کیلئے شجرکاری مہم کے تحت جنگلات اراضی پر 28لاکھ اور جنگلات سے باہر 2لاکھ پودے لگائے جائیں گے جبکہ محکمہ سوشل فارسٹری کا کہنا ہے کہ مالی سال 2018.19میں 6لاکھ سے زائد پودے لگائے گئے ہیں ۔ معلوم رہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں سانبہ امرگڑ ھ ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کے علاوہ آلسٹینگ سے لداخ ترسیلی لائن کی تعمیر کے دوران بھی ہزاروں درختوں کا سفایا کیا گیا ہے اور اس پر کئی بار اعتراض بھی جتلائے گئے، لیکن ایسا بے سود ہی ثابت ہوا ہے۔کئی سال قبل کپوارہ میں سیاحتی مقام بنگس کو جانے والی سڑک پر بھی بڑے پیمانے پر محکمہ بیکن نے درختوں کا سفایا کیا تھا، یہی نہیں بلکہ ہر ایک تعمیراتی پروجیکٹ کو شروع کرنے کے دوران درختوں کا سفایا کیا جاتا رہا ہے ۔ ٹی آر سی سرینگر میں فلائی اور کی تعمیر کے دوران چنار کے درخت کاٹے گئے، جبکہ کئی سڑک پروجیکٹوں اور ریلوے سٹیشنوں کی تعمیر کے دوران بھی بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کی گئی ہے۔ دلنہ سوپور میں گرڈ سٹیشنوں کو تعمیر کرنے کے دوران بھی پیڑ پودوں کو نہیں بخشا گیا جبکہ نئی سڑکوں کی تعمیر کے دوران بھی پیڑوں کی کٹائی برابر جاری ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں ایک درخت کٹ جاتا ہے وہاں محکمہ کو چار گنا فارسٹریشن کرنی چاہئے لیکن کشمیر وادی میں کٹائی کا کام تو جاری ہے لیکن فارسٹریشن کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جاتا ۔تعمیراتی کاموں کو انجام دینے کیلئے ماحولیات کو قربان کرنے کے بیچ محکمہ جنگلات نے کہا ہے کہ اس سال وادی بھر میں جنگلات اور جنگلات سے باہر قریب 20لاکھ پیڑ لگائے جائیں گے جس میں سے 2لاکھ جنگلات سے باہر اور 27لاکھ پودے وادی کے جنگلات میںلگانے کا ٹارگٹ ہے ۔محکمہ میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ وادی بھر میں شجرکاری مہم کے تحت پودے لگائے تاکہ وادی میں پھر سے ہریالی لوٹ آئے ۔محکمہ جنگلات کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ماحول کے بچائو کیلئے اس سال محکمہ جنگلات نے بڑے پیمانے پر کارروائی عمل میں لائی ہے اور ابھی تک قریب لاکھوں پیڑ لگائے جا چکے ہیں ۔محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر فاریسٹ فاروق احمد گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ اس سال جنگلات کے اندر اور باہر قریب 30لاکھ پودے لگائے گا ۔انہوں نے بتایا کہ قریب 30ہزار پودے نجی سکولوں، ہسپتالوں اور دیگر سرکاری اداروں کو لگانے کیلئے دئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قریب 2لاکھ پودے لوگوں میں بھی مختلف سکیموں کے تحت فراہم کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے پاس کشمیر وادی کے شمال وجنوب میں قریب 45نرسریاں موجود ہیںاور ان نرسریوں میں سے بھی پودوں کو نکال کر لوگوں کو لگانے کیلئے دیئے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ فارسٹ ریسرچ انسٹی چیوٹ اور محکمہ کی نرسریوں سے 10000کے قریب پودے خریدے گئے ہیں اور جہاں کہیں بھی اس کیلئے جگہ ملے گی وہاں یہ لگائے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس سال پانتہ چھوک سے نوگام ریلوے تک سڑک کے کناروں پر بھی اعلیٰ اقسام کے پودے لگائے جائیں گے تاکہ ہریالی میں اضافہ ہو اور اس دوران جہاں بڑے پودوں کی ضرورت ہو گی وہ بھی دستیابرکھیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل کے آخر تک محکمہ اس ٹارگٹ کو پورا کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کو 15ہزار پودے تقسیم کرنے کیلئے دئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چنار کے درختوں کو بھی خرید کر لگایا جا رہا ہے ۔ محکمہ سوشل فارسٹری کا کہنا ہے کہ کشمیر وادی میں مالی سال2018.19 میں 6لاکھ سے زیادہ پودے لگائے گئے ۔محکمہ کے ریجنل ڈائریکٹر زبیر احمد شاہ نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ موجودہ مالی سال کے دوران سٹیٹ سیکٹر، ضلع سیکٹر اور کمپا سیکٹر کے تحت 6لاکھ 87لاکھ پودے لگائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ صرف شوپیاں اور گاندر بل میں دو تین جگہوں پر بھاری برف باری کی وجہ سے نہیں لگ سکے ۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی سرگرمیوں کیلئے فارسٹ کا جو ائریا آتا ہے اُس کو ڈائیورجن آف فارسٹ لینڈ فنڈس کے تحت دوسری جگہ پر دگنی زمین پر فارسٹریشن کرنی ہوتی ہے اور اسی کڑی کے تحت سڑکوں کے کناروں کمپا سکیم کے ذریعے درختوں کو لگانے کا کام کیا گیا ہے۔