ماجد مجید
636 عیسوی بیت المقدس حضرت عمر ؓ کے دور میں فتح ہوا ،انہوں نے یہاں ایک مسجد بھی تعمیر کی جو بعد میں مسجد عمر کے نام سے مشہور ہوئی۔ 693 عیسوی اموی خلیفہ عبد المالک بن مروان نے قبضہ الصخرہ یا چٹان والے گنبد کی تعمیر شروع کر وائی اور ساتھ ہی مسجد اقصیٰ کی بھی تعمیر شروع کر ائی جو پھر ان کے بیٹے اور خلیفہ ولید کے دور میں مکمل ہوئی۔ 705 عیسوی مسجد اقصیٰ کی تعمیر مکمل ہوئی ۔ 15 جولائی 1099 عیسوی میں عیسائی صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کر لیا اور قبتہ الصخرہ کو چرچ اور مسجد اقصیٰ کو اصطبل میں تبدیل کرکے ان پر صلیبیں نصب کردیں ۔2 اکتوبر 1187 عیسوی صلاح الدین ایوبی نے بیت المقدس کو آزاد کرایا اور سارے بیت المقدس کی صفائی کرائی اور نجاست سے پاک کیا۔
2 فروری1924 برطانوی جرنیل النیبی نے مسجد اقصیٰ پر قبضہ کر کے برطانیہ کی سلطنت میں شامل کیا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران ستمبر 1917 میںانگریزوں نے بیت المقدس اور فلسطین پر قبضہ کرکے یہودیوں کو یہاں آباد ہونے کی اجازت دے دی۔ یہودیوں و نصارٰی کی سازش کے تحت نومبر 1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دھاندلی سے کام لیتے ہوئے فلسطین کو عربوں اور یہودیوں میں تقسیم کر دیا اور جب 14 مئی 1948 کو یہودیوں نے اسرائیل کے قیام کا اعلان کر دیا تو پہلی عرب اسرائیل جنگ چھڑ گئی ،جس کے نتیجے میں اسرائیلی فلسطین کے 78 فیصد رقبے پر قابض ہوگئے ،تاہم مشرقی یروشلم(بیت المقدس ) سمیت مغربی اردن کے قبضے میں آگیا ۔تیسری عرب اسرائیل جنگ(جون 1967 ) میں ہوئی ،جس کے نتیجے میں اسرائیلیوں نے بقیہ فلسطین اور بیت المقدس پر بھی تسلط جمالیا۔یوں مسلمانوں کا قبلہ اول اب یہودیوں کے قبضہ میں ہے۔(1970)کی تباہی سے ہیکل سلیمانی کی ایک دیوار کا کچھ حصہ بچا ہوا ہے، جہاں دو ہزار سال سے یہودی زائرین آکر رویا کرتے تھے، اسی لئے اسے دیوارِ گریہ کہا جاتا ہے ۔اب یہودی مسجد اقصیٰ کو گرا کر ہیکل تعمیر کرنے کے منصوبے بناتے رہتے ہیں ،جنہیں مسلم ممالک کے کامل اتحاد ہی سے ناکام بنایا جاسکتا ہے۔اسرائیل نے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت بنا رکھا ہے ۔آج دنیا بھر کے یہودیوں کے دلوں میں آگ سی لگی ہوئی ہے اور وہ مسجد اقصیٰ کو مسمار کرکے وہاں ہیکل سلیمانی(معبد ثالث) تعمیر کرنے کے لئے بے تاب ہیں۔اس کے نقشے بھی تیار ہوچکے ہیں۔بس کسی دن کوئی ایک دھماکہ ہوگا اور خبر آجائے گی کہ کسی جنونی fanatic نے وہاں جا کر بم رکھا تھا ،جس کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ شہید ہوگئی ہے اور پھر یہودی کہیں گے کہ جب مسجد مسمار ہو ہی گئی تو اب ہمیں یہاں ہیکل تعمیر کرنے دیں۔(بیان القرآن )