سرینگر//وادی کے مختلف علاقوں میں ایک خطرناک اور مہلک بیماری نے مویشیوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس کا فوری ازالہ نہ کیا گیا تو اس بیماری کے انتہائی منفی اثرات انسانوں پر بھی مرتب ہونے کا احتمال ہے۔ پشوپالن کے ریاستی وزیر عبدالغنی کوہلی نے صورتحال پر قابو پانے کےلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ کے ایم این کے مطابق وادی کے مختلف اضلاع سے اس بات کی مسلسل شکایات موصول ہورہی ہیں کہ بھیڑ بکریوں کی ایک بڑی تعداد ایک مہلک بیماری میں مبتلا ہوگئی ہیں۔بیماری کی لپیٹ میں آنے والے مویشی پہلے بخار اور سردی کا شکار ہوتے ہیں ، بعد میں وہ کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں اور جسمانی طور انتہائی کمزور ہوکر ان کی موت واقع ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری میں مبتلا مادہ مویشی اسقاط حمل کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔ماہرین نے اس بیماری کی تشخیص Brucellosisکے بطور کی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی اطلاعات جنوبی شوپیان کے علاوہ بڈگام کے کچھ علاقوں، داچھی گام سرینگر اور پوشہ نار کپوارہ سے بھی موصول ہوئی ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ ان علاقوں سے سینکڑوں کی تعداد میں بھیڑ بکریوں کو فیڈنگ سینٹر ہاری پورہ گاندربل لایا گیا ہے جہاں ان کا علاج و معالجہ جاری ہے۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ میویشیوں سے یہ بیماری انسانوں میں منتقل ہونے کا خطرہ ہے جس کے نتیجے میں نامرد ہونے کا بھی احتمال ہے۔ماہرین کے مطابق یہ بیماری زخم یا سانس کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہے۔فیڈنگ سینٹر میں اگر چہ ماہرین متاثرہ مویشیوں کا علاج کررہے ہیں لیکن زیادہ تر مویشیوں کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔اس صورتحال نے مویشی پالن سے وابستہ لوگوں میں تشویش پھیلا دی ہے اور انہوں نے حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے۔اس سلسلے میں پشو پالن کے وزیر عبدالغنی کوہلی کا کہنا ہے کہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کےلئے ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیں گی اور بیماری کی وجوہات کے بارے میں پتہ لگانے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں محکمہ کے ڈائریکٹر کو ہدایات دی گئی ہیںاور خصوصی ٹیموں کو متحرک کیا جارہا ہے۔