عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی //مدھیہ پردیش کی جبل پور ہائی کورٹ نے یونین کاربائیڈ فیکٹری کی زہریلی راکھ کو ٹھکانے لگانے کے سلسلے میں ریاستی حکومت کو سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ 899 ٹن زہریلی راکھ کو ایسی جگہ پر لے جایا جائے جہاں انسانی بستی، پودوں یا پانی کے ذرائع نہ ہوں۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ حکومت کی جانب سے اب تک جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔گزشتہ دو ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب ہائی کورٹ نے اس معاملے پر حکومت کو احکامات جاری کیے ہیں۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ متبادل جگہ کے بارے میں رپورٹ پیش کرے اور اس کام میں بین الاقوامی ماہرین کی مدد طلب کرے۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں یہ بھی خبردار کیا ہے کہ اگر اس زہریلی راکھ کو رکھنے والا ڈھانچہ کسی قدرتی آفت جیسے زلزلہ یا شدید بارش میں تباہ ہو جاتا ہے تو یہ ایک اور بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔خیال رہے کہ اس سلسلے میں عدالت میں دائر کی گئی ایک عرضی میں بتایا گیا تھا کہ اس راکھ میں پارے کی مقدار مقررہ حد سے کہیں زیادہ پائی گئی ہے۔ اس کے جواب میں ریاستی حکومت نے عدالت میں ایک اینیمیٹڈ ویڈیو پیش کی کہ راکھ کو رکھنے کا بندوبست جدید اور محفوظ ہے۔
لیکن عدالت اس دعوے سے مطمئن نہیں ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بھوپال واقع یونین کاربائیڈ فیکٹری کو کبھی محفوظ مانا جاتا تھا لیکن دسمبر 1984 کے گیس سانحہ نے یہ ثابت کر دیا کہ چھوٹی سی غلطی بھی بڑی تباہی میں بدل سکتی ہے۔ اس لئے اب کسی بھی طرح کی احتیاط بہت زیادہ نہیں کہی جا سکتی۔قابل ذکر ہے کہ بھوپال کے یونین کاربائیڈ پلانٹ میں 358 ٹن زہریلا کچرا پڑا تھا جسے جنوری 2025 میں ہائی کورٹ کے حکم پر پیتھم پور ٹی ایس ڈی ایف پلانٹ بھیجا گیا۔ وہاں 55 دنوں تک اسے جلایا گیا، جس سے 899 ٹن زہریلی راکھ پیدا ہوئی۔ اب اسی راکھ کے محفوظ نپٹارے پرعدالت نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اس سلسلے میں معاملے پر آئندہ سماعت 20 نومبر 2025 کو مقرر کی گئی ہے۔