بھوپال //بھوپال مرکزی جیل سے ممنوعہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) کے آٹھ اراکین کے فرار ہونے اور اس سے وابستہ واقعات کی تفتیش قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے ) کرے گی۔سمی اراکین کے فرار ہونے اور چند گھنٹوں کے اندر ہی انہیں بھوپال کے نزدیک ایک گاؤں میں تصادم میں مار گرانے کے واقعات کے بعد وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں سے بات چیت میں یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے تار مدھیہ پردیش کے باہر بھی جڑے ہو سکتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ اس وجہ سے اس معاملے کی جانچ این آئی اے بہتر طریقے سے کر سکتی ہے ۔ چوہان نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور انہوں نے یہ مطالبہ تسلیم کرلیا ۔اب این آئی اے اس معاملے کی تفتیش کرے گی۔چوہان نے اپنی کچھ منٹوں کی پریس کانفرنس میں بتایا کہ صبح سویرے تقریبا ڈھائی سے تین بجے کے درمیان بھوپال مرکزی جیل سے سیمی دہشت گردوں کے فرار ہونے کا افسوسناک واقعہ ہوا۔ یہ دہشت گرد جیل کے ایک ہیڈکانسٹبل کو قتل کر کے بھاگے تھے ۔ ادھر اسد الدین اویسی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی سپریم کورٹ کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر داخلہ اور پولیس افسران کے بیانات میں واضح تضاد پایا جارہا ہے۔وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ سمی اراکین ہتھیاروں سے لیس نہیں تھے تب پولیس انہیں آسانی کیساتھ گرفتار کرسکتی تھی۔اویسی نے کہا کہ جو لوگ جیل سے بھاگے ہوئے ہوں اور جنہوں نے جیل کے ایک محافظ کو قتل بھی کیا کے ہاتھوں میں چمچے تھے، کسی بھی انسان کیلئے اس پر یقین کرنا مشکل ہے لہٰذا اسکی تحقیقات سپریم کورٹ سے ہونی چاہیے۔اویسی نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ مارے گئے سمی اراکین کیسے گھڑیاں پہنے ہوئے تھے، بیلٹ تھے، یا جوتے پہنے ہوئے تھے۔جبکہ جیل میں زیر تفتیش قیدیوں کو ان چیزوں کو ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔تحقیقات سے پتہ چلے گا کہ یہ لوگ کیسے جیل سے بھاگے، کیسے مارے گئے اور کیسے یہ چیزیں پہنے ہوئے تھے۔کانگریس اور دیگر پارٹیوں نے بھی واقعہ کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔کانگریس اور سی پی آئی ایم نے کہا ہے کہ تحقیقات سے انکے فرار ہونے کی وجوہات کا پتہ چل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس بات پر شبہ کرنا حق بجانب سے کہ کیسے سمی اراکین فرار ہوئے اور کیسے کچھ گھنٹوں کے بعد ہلاک کئے گئے۔