ڈوڈہ// سب ڈویژن بھلیسہ کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ بھدرواہ کے ساتھ منسلک کرنے کے فیصلے کو فوری طور منسوخ کرنے اور بھلیسہ میں الگ سے اے ڈی سی کے دفتر کے قیام تک بھلیسہ کو ڈوڈہ کے ساتھ ہی منسلک رکھنے کے فیصلہ کے خلاف پریس کلب جموں میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں بھلیسہ سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکنان اور مختلف اداروں میں زیرِ تعلیم طلباء نے حصہ لیا۔یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین بدھ کی صبح پریس کلب جموں میں جمع ہوئے اوروہاں بھلیسہ یونائٹڈ فرنٹ کے صدر محمد حنیف ملک،اس فیصلے کو منسوخ کروانے کی جدو جہد میںسرگرم کردار ادا کرنے والے ریاض احمد زرگر اور صداقت ملک کی قیادت میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرہ بازی کی۔اس موقع پر مختلف مقررین جن میں محمد حنیف ملک،ریاض احمد زرگر اورصداقت ملک کے علاوہ لیاقت علی شیخ سرپنچ ،امر چند،محمد رمضان،جاوید زرگر،بشارت ملک،اشتیاق نیائک،ارشد میر،مولانا محمد عرفان ندوی،مشکور احمد،بابر،اشتیاق ملک،ہارون میر،مظفر بٹ،رخسار،پرمندر بھال اور سنیل کمار شامل ہیں،نے حکومت کے اس عوام مخالف فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور عدالتِ عالیہ کی طرف سے جاری ہدایات کے مطابق اسپیکنگ آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔اُنہوںنے بھلیسہ میں الگ سے اے ڈی سی دفتر کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔مقررین نے کہا کہ بھلیسہ کو بھدرواہ اے ڈی سے دفتر کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ نا قابلِ قبول اور اہلیانِ بھلیسہ کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بھلیسہ کے مختلف علاقہ جات ضلع ہیڈکوارٹر ڈوڈہ سے 60سے 80کلومیٹر دور ہیں اور یہاں کے لوگوں کا مطالبہ تھا کہ بھلیسہ کو پہاڑی ضلع کا درجہ دیا جائے یا کم سے کم یہاںاے ڈی سی دفتر کا قیام عمل میںلایا جائے تاکہ یہاں کے لوگوں کے لئے سہولت پیدا ہو۔مگر سہولت پیدا کرنے کی بجائے ضلع ہیڈکوارٹر سے بھی30کلومیٹر دور اے ڈی سے بھدرواہ کے دفتر کے ساتھ منسلک کر کے اُن کے لئے مزید مشکلات اور پریشانیاں پیدا کی گئیں۔اُنہوں نے کہا کہ کچھ لیڈران یہ کہہ کر لوگوں اور بے خبر حکمرانوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں کہ کاہراہ جائی ،گندو جائی اور براستہ پدری گواڑی بھدرواہ سڑک کی تعمیر سے بھدرواہ اور بھلیسہ کا فاصلہ کم ہو جائے گا،مگر اُنہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سیاحتی سڑک رابطے ہیں جو کشتواڑ سنتھن سڑک کی طرح چار چارماہ تک بند رہیں گے ۔ اُنہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارا ضلع ہیڈکوارٹر ڈوڈہ میں ہے اور اُنہیں ڈوڈہ سے بھدرواہ اور بھدرواہ سے ڈوڈہ کے چکر لگانا پڑیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ بھلیسہ52پنچائتوں اور ایک لاکھ کے قریب آبادی پر مشتمل وسیع رقبے پر پھیلا ہوا علاقہ ہے جو ضلع ہیڈاکوارٹر سے70 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے۔پہاڑی ضلع یا کم سے کم اے ڈی سی دفتر کا قیام یہاں کے لوگوں کی اہم ضرورت ہے جس کا مطالبہ یہاں کی عوام کافی عرصہ سے کرتی آ رہی ہے۔اگر ضلع ہیڈکوارٹر سے 30کلومیٹر دور بھدرواہ میں اے ڈی کا دفتر کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ اُنہیں ڈودہ نہ جانا پڑے کیا وجہ ہے کہ بھلیسہ کو 100کلومیٹر سے زائد سفر کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بھلیسہ کے لوگوں کو یہ فیصلہ قطعاً منظور نہیں ہے اور اُنہوں نے نہ صرف اس فیصلے کی خلاف زور دار آواز بلند کی بلکہ عدلاتِ عالیہ سے بھی رجوع کیا جہاں سے حکومت کو لوگوں کی خواہشات سہولیات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ اور ایس ڈی ایم گندو کی رپورٹ کے مطابق اسپیکنگ آرڈر جاری کرنے کی ہدیات کی گئی مگر حکومت کے کان پر جوں تک بھی نہیں رینگ رہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُسے عوام کی خواہشات، مشکلات اور پریشانیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور وہ اپنی پارٹی کے مفاد پرست لیڈران کے اشاروں پر عوام الناس کے لئے ایسی مشکلات بھی پیدا کر سکتی ہے جس سے آنے والی نسلیں بھی نہیں نجات حاصل نہیں کر سکیں گی۔اُنہوں نے ریاستی وزیرِ اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ میں ذاتی مداخلت کر کے اس فیصلے کو منسوخ کروائیں اور لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے بھلیسہ میں بھی اے ڈی سی کے دفتر قائم کرنے کے احکامات جاری کریں ۔