گندوہ// بھلیسہ کو اے ڈی سی بھدرواہ کے دائرہ¿ اختیار میں لانے کے فیصلے کے خلاف آل پارٹیزبھلیسہ یونائٹڈ فرنٹ اور انجمنِ اسلامیہ نیلی بھلیسہ کی کال پر بعد نمازِ جمعہ بس اسٹینڈ گواڑی میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔سینکڑوں مظاہرین بس اسٹینڈ گواڑی میں جمع ہوئے اورفرنٹ کے صدر محمد حنیف ملک اور انجمنِ اسلامیہ نیلی کے جنرل سیکریٹری مولانا عرفان ندوی کی قیادت احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایک ریلی نکالی گئی۔اس موقع پر محمد حنیف ملک ،مولانا عرفان ندوی،مشتاق احمد زرگر،ایجوکیشنل سوسائٹی بھلیسہ کے چیئرمین محمد ایوب زرگر اور نعمت اللہ وانی نے حکومت کے اس فیصلہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی فوری منسوخی کا مطالبہ کیا تاکہ علاقہ میں جو تشویش پائی جاتی ہے وہ ختم ہو سکے۔اُنہوں نے کہا کہ اس آمرانہ فیصلہ کے خلاف تمام اہلیانِ بھلیسہ نے بیک زبان آواز بلند کی ہے مگر حکومت ابھی تک ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے جس سے لوگوں کا غم و غصہ بڑھتا ہے جا رہا ہے اور اگر حکومت نے اپنا مصنوی بہرہ پن ختم کر کے لوگوں کے مطالبے کو پورا نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔اُنہوں نے کہا کہ ابھی تک لوگوں نے پر امن احتجاج کیا ہے اور اپنی آواز مناسب طریقہ سے حکومت کے سامنے رکھی ہے مگر جب عوام کا غصہ پھت پرے گا تو پھر حکومت کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی۔اُنہوں نے کہا یہ ایک بدترین فیصلہ ہے جو حکومت نے چند مفاد پرستوں کے کہنے پر لیا ہے جسے فوری طور منسوخ کیا جانا چاہیے۔اُنہوں نے کہا کہ اگر حکومت بھلیسہ کو پہاڑی ضلع کا درجہ دینے یا بھلیسہ کے لئے الگ ای ڈی سی دفتر کا قیام کا مطالبہ پورا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے مگر بھلیسہ کو حسبِ سابق ڈوڈہ کے ساتھ رکھنے میں حکومت کو کیا مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ا±نہوں نے کہا ہے کہ بھلیسہ کو بھدرواہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سے منسلک کرنے کا کوئی بھی جواز نہیں بنتا ہے اور یہاں کے لوگ اس آمرانہ فیصلے کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔یہ بھلیسہ کی عوام کا معاملہ ہے اور اس میں اہلیانِ بھلیسہ کی خواہشات کا احترام کیا جانا چاہیے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ ہمیں بھدرواہ کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کا درجہ دینے پر کوئی اعتراض نہیں مگر بھلیسہ کو بھدرواہ کے ساتھ منسلک کرنے کے فیصلہ کو ہم کسی بھی صورت میں قبول نہیں کر سکتے کیوں کہ بھدرواہ پہنچنے کے لئے اہلیانِ بھلیسہ کو 100کلومیٹر سے زائد کا سفر کرنا پڑتا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ بھلیسہ کو پہاڑی ضلع کا درجہ دینے کا ہمارا مطالبہ دیرینہ ہے جسے حکومت کو دیر یا سویر پورا کرنا ہی پڑے گا،مگر تب تک کے لئے بھلیسہ کو ڈوڈہ کے ساتھ ہی رکھا جانا چاہیے کہ وہ بھدرواہ کی نسبت بہت قریب ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ یہ چند روز کی بات نہیں بلکہ اس سے ہماری نسلیں متاثر ہوں گی۔اُنہوں نے کہا ہے کہ اس سے قبل بھلیسہ کے ٹکڑے کر کے ایک حصہ کو بھدرواہ اور ایک کو اندروال حلقہ کے ساتھ جوڑا گیا ہے جس کا خمیازہ یہاں کے لوگ اس طور بھگت رہے ہیں کہ یہاں کوئی ترقی نہیں ہو رہی ہے۔اب ہم مزید استحصال برداشت نہیں کریں گے اور شخصی حکومت کے دور کی طرح دوبارہ غلامی قبول نہیں کریں گے۔