حد بندی کے معاملات میں بعض اوقات ایسے فیصلےکئے جاتے ہیں جو عوام کو بجائے فائدہ پہنچانے کے الٹا نقصان سے دوچار کرتے ہیں ۔ریاست میں کئی ایسے علاقے ہیں جن کوبے تکے طور پر انتظامی یونٹوں کے ساتھ جوڑدیاگیاہے ۔اس طرح کے فیصلوںسے اگرچہ میدانی علاقوں کے لوگوں کو اتنی زیادہ مشکلات کا سامنا نہیںہوتالیکن پہاڑی اور دور دراز علاقوں میںرہنے والے لوگوں کو ہمیشہ پریشانیوں کاشکار رہناپڑتاہے ۔حالانکہ نئے انتظامی یونٹوں کےقیام بعد حد بندی کا مقصد لوگوں کو ان کی دہلیز پر سہولیات کی فراہمی ہوتاہے لیکن اس کے برعکس کچھ علاقوں کو نئے یونٹوں کے ساتھ منسلک کرکے ان کے تحصیل یا بلاک صدر مقامات تک کے سفر کو مزید طویل بنادیاجاتاہے ۔حال ہی میں اسی طرح کے ایک فیصلہ میں بھلیسہ کو بھدرواہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سے منسلک کردیاگیا جس کے خلاف تحصیل چلی پنگل کے ملک پورہ اور اخیار پور بازاروں میں زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے اورریلیاں بھی نکالی گئیں ۔اس دوران لوگوں نے اس فیصلے کو نا قابلِ قبول قرار دیااور اس کی فوری منسوخی اور بھلیسہ کو حسبِ سابق ڈوڈہ کے ساتھ رکھنے کا مطالبہ کیا۔چونکہ بھلیسہ کے لوگوں کیلئے ڈوڈہ تک کا سفر آسان ہے اس لئے ان کیلئے انتظامی یونٹ بھدرواہ ہونا کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں کیونکہ انہیں بھدرواہ پہنچنے کیلئے مزید30 کلو میٹر کاسفر طے کرناپڑے گا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھلیسہ سے ڈوڈہ تک کی مسافت 66کلو میٹرہے جبکہ بھلیسہ سے بھدرواہ 96کلو میٹر دور ہے ۔اگرچہ بھلیسہ سے بھدرواہ تک کیلئے کئی برس قبل سڑک کی تعمیر کاکام شروع ہواجس سے یہ سفر کچھ حد تک کم ہوجائے گالیکن اس سڑک کی تکمیل ہی نہیں ہوپائی اور نہ جانے ابھی اسے کتنے سال یا دہائیاں مزید لگ جائیںگی ۔موجودہ صورتحال میں بھدرواہ جانے کےلئے لوگوں کو ڈوڈہ پہنچناپڑتاہے جہاںسے مزید تیس کلو میٹر کا سفر طے کرتے ہوئے وہ بھدرواہ پہنچتے ہیں اوراس طویل اور تھکادینے والےپہاڑی سفر کو طے کرنے کیلئے پورا دن ہی بیت جاتاہے ۔ اگر کسی کوکوئی دستاویز بنوانی ہوتو اس کا ایک منٹ کا کام بھی ایک پورے دن میں نہیں ہوسکے گااور بعض اوقات تو لوگوں کو اپنے کام کیلئے بھدرواہ میں ہی رات کو قیام کرناپڑے گا،جو ظاہرہےکہ اخراجات میں اضافہ کا سبب ہوگا۔اس طرح سے یہ فیصلہ بھلیسہ کے لوگوں کو ایک نئی پریشانی سے دوچار کرنے والا ہے اور انہیں اس سے کسی بھی طور پر فائدہ پہنچنےکا امکان نہیں۔بھلیسہ کو بھدرواہ سب ڈویژن سے جوڑنے کے مقاصد کیا ہوں لیکن اس طرح کا فیصلہ کرنے سے قبل کم از کم ان دوعلاقوں کے درمیان دوری اور بھلیسہ سے ڈوڈہ تک کے فاصلے کا ضرور خیال رکھناچاہئے تھا تاہم ایسا نہ کرکے حکام نے لوگوں کو احتجاج پر مجبور کردیاہے اور وہ اس کی منسوخی تک احتجاج کرنے پر بضد ہیں ۔اگر حکومت واقعی لوگوں کو ان کی دہلیز تک بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں یقین رکھتی ہے تو پھر اس طرح کے فیصلے نہ کئے جائیںجن سے مزید مسائل اور پریشانیاں پیدا ہوں اور لوگوں کی ضلع ، تحصیل یا بلاک یونٹوں تک دسترس مزید دور ہوجائے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ خالی اسی فیصلہ پر ہی نظرثانی نہ کی جائے بلکہ بے تکے طور پر جوڑے گئے تمام علاقوں کا از سر نوجائزہ لیکر انہیںقریب ترین انتظامی یونٹ سے جوڑنے کے اقدامات کئے جائیں ۔