سمت بھارگو
راجوری //راجوری اور پونچھ اضلاع میں مسلسل جاری موسلا دھار بارش نے منگل کے روز معمولاتِ زندگی کو بری طرح متاثر کر دیا۔ مسلسل بارشوں کے پیشِ نظر انتظامیہ نے دونوں اضلاع میں تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کے احکامات جاری کئے تاکہ طلباء و اساتذہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ چیف ایجوکیشن آفیسرز کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا کہ خراب موسم اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کے پیشِ نظر اسکولوں کی بندش ایک احتیاطی قدم ہے۔دوسری جانب، بارشوں کے نتیجے میں متعدد اہم سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے سے ٹریفک کی آمدورفت مکمل طور پر ٹھپ ہو گئی۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی سڑک راجوری–تھنہ منڈی سرنکوٹ بین ضعی شاہراہ رہی، جو مغل روڈ سے جڑنے والی ایک نہایت اہم کڑی ہے۔ یہ سڑک چھ گھنٹوں سے زائد عرصہ دونوں جانب سے بند رہی، جس کے باعث سینکڑوں گاڑیاں، بشمول مسافر بسیں اور مال بردار ٹرک، پھنس کر رہ گئیں۔ مسافروں کو گھنٹوں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ خراب موسم نے ان کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیا۔انتظامیہ کے مطابق، دیگر کئی اہم سڑکوں پر بھی ٹریفک متاثر ہوا، جن میں کوٹرنکہ–خواص روڈ، خواص–موگلہ روڈ اور اوڈھان پی ایم جی ایس وائی سڑک شامل ہیں۔ ان راستوں پر بھاری مٹی اور پتھروں کے تودے گرنے سے آمدورفت مکمل طور پر معطل ہو گئی۔ مقامی انتظامیہ، محکمہ تعمیراتِ عامہ اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں نے فوری طور پر بحالی کا کام شروع کیا، مگر مسلسل بارش کے باعث ملبہ ہٹانے اور ٹریفک بحال کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔ حکام نے کہا کہ مسلسل بارش سے لینڈ سلائیڈنگ کے مزید واقعات پیش آ سکتے ہیں، اسلئے شہری غیر ضروری سفر سے گریز کریں، خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ خراب موسم نے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے نظام کو متاثر کیا ہے بلکہ روزمرہ کی زندگی کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔ کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی، جبکہ دیہی علاقوں میں رابطے کے ذرائع کمزور ہونے کے سبب لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی کسانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ اسی شدت سے جاری رہا تو کھڑی فصلیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔ریسکیو ٹیمیں اور فیلڈ اسٹاف ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، مگر انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔ ایک سینئر افسر نے کہاکہ ’’ہم ترجیحی بنیادوں پر اہم سڑکوں کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر زمین کی نرمی اور مسلسل بارش ہماری رفتار کو سست کر رہی ہے۔‘‘دریں اثنا، مغل روڈ پر ٹریفک کی بندش نے مسافروں اور مقامی تاجروں کے لئے اضافی مشکلات پیدا کر دی ہیں، کیونکہ یہ روڈ جموں خطے کو وادی کشمیر سے جوڑنے والے اہم راستوں میں سے ایک ہے۔ مقامی کاروباری حضرات کا کہنا ہے کہ اگر سڑک جلد بحال نہ ہوئی تو ضروری اشیاء کی ترسیل متاثر ہو سکتی ہے۔ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ بحالی کا کام جاری ہے اور جیسے ہی موسم میں بہتری آئے گی، تمام بند سڑکوں کو کھول دیا جائے گا تاہم، حکام نے ایک بار پھر عوام کو خبردار کیا ہے کہ پہاڑی ڈھلوانوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں، کیونکہ یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔مسلسل جاری اس خراب موسم نے ایک بار پھر پہاڑی اضلاع کی حساسیت اور بنیادی ڈھانچے کی کمزوری کو اجاگر کر دیا ہے، جس کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی آفات سے نمٹنے کیلئے مربوط اور پائیدار منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔