سرینگر//ہندوارہ میں نماز جمعہ کے بعد اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید کی سربراہی میں سینکڑوں لوگوں نے کشمیر میں فورسز کی طرف سے جاری مار دھاڑ اور علی گڑ ھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ یکجہتی کیلئے زوردار احتجاج کیا ۔ ہندوارہ چوک میں احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ وقت آ گیا ہے جب سیکورٹی فورسز اور عسکری قیادت بغیر کسی شرط و شرائط کے مکمل سیز فائر کرے تاکہ مارا ماری اور نفرتوں کا کھیل کچھ دیر کیلئے بند ہو کر با معنیٰ مذاکرات کیلئے ماحول ساز گار بنایا جا سکے۔ انجینئر رشید نے کہا’’اب جبکہ سرکار خود اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران درجنوں نوجوانوں نے عسکری صفو ں میں شمولیت اختیار کی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عسکریت پسندوں کو مارنے سے عسکریت پسندی کو ختم نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کے الٹے ہی نتائج سامنے آ رہے ہیں ۔ اس حقیقت کو ماننے کی بھی ضرورت ہے کہ جن لوگوں کو سرکار دہشت گرد کہہ کر مار رہی ہے انہیں بچانے کیلئے نہ صرف لوگ اپنی زندگیوں پر کھیلتے ہیں بلکہ انہیں ریاست کے عوام کی غالب ہمدردیاں حاصل ہیں ۔ ایسے میں نہ ہی تو اس جنگ کو جیتا جا سکتا ہے اور نہ ہی باہمی نفرتوں کو فروغ دیکر انسانیت کو مزید رسوا کیا جا سکتا ہے ۔ مرکزی سرکار اور سیکورٹی ایجنسیوں کو سمجھنا ہو گا کہ جموں کشمیر میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ کوئی امن و قانون کا مسئلہ نہیں ‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’ایک بار جب دونوں فریقین مکمل سیز فائر کیلئے آمادہ ہو جائیں تو نہ صرف عام لوگ کچھ راحت کی سانس لے سکتے ہیں بلکہ آگے بڑ ھ کر ہندوستان ، پاکستان اور دیگر فریقین معاملے کے دائمی حل کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں ۔مارا ماری کا جو کھیل کشمیر میں جاری ہے مستقبل قریب میں اس کے ختم ہونے کا کوئی بھی امکان نظر نہیں آتا لہذا ضروری ہے کہ جنگ بندی کرکے کشمیر مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق ہمیشہ کیلئے حل کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا جائے ‘‘۔ انجینئر رشید نے اس موقعہ پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جاری بے چینی پر بات کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہندو فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کے چھوڑے ہوئے تاریخی نقوش کو نہ صرف ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں بلکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخ ساز اداروں کا تشخص ختم کرنے کی ناپاک سازشوں میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا ’’علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر لگانے کو لیکر جو ہنگامہ کھڑا کیا گیا اس کا کوئی جواز نہیں ۔ یہ بات فرقہ پرست طاقتوں کو سمجھنی چاہیئے کہ گاندھی ہوں یا جناح یا کوئی اور ان کے قد کے لیڈر علاقائی ، لسانی اور جغرافیائی حدود سے بالا تر ہوتے ہیں۔ قائد اعظم کی شخصیت کو گھٹانے کی کوششیں کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ اس سوال کا جواب دیں کہ اگر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں قائم اعظم کی تصویر لگانا ہندوستان دشمنی ہے تو پھر نریندر مودی نے جناح ہائوس میں باراک اوباما کی میزبانی کیوں کی ۔ نیز کشمیر میں پھر گاندھی اور نہرو کی تصاویر لگانے کا کیا جواز بنتا ہے ‘‘۔ انجینئر رشید نے کہا کہ در اصل ان فرقہ پرست طاقتوں کا مقصد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی تشخص کو ختم کرنا ہے اور ہندوستانی مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے اثاثوں کی بھر پور حفاظت کریں۔