سرینگر/نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبد اللہ نے جمعہ کو لوک سبھا میں جموں کشمیر کے گورنر کے ریاستی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کی تنقید کی۔
انہوں نے وادی کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ بحالی امن کیلئے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کی۔
ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ نے ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر میں صدر راج کے نفاذ سے متعلق قرار داد پر بولتے ہوئے کیا۔
حکومت بنانے کیلئے حالیہ این سی۔پی ڈی پی الائنس کے بارے میں فاروق عبد اللہ نے کہا'' ریاستی گورنر کی فیکس مشین ناکارہ تھی، اُن کا فون بھی کام نہیں کررہا تھا اور میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اکثریت گورنر کے گھر میں نہیں بلکہ اسمبلی میں ثابت کی جاتی ہے۔ گورنر نے انتظار کے بجائے اسمبلی کو ہی تحلیل کردیا''۔
جموں کشمیر کی صورتحال پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے فاروق عبد اللہ نے کہا کہ ریاست کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور یہ کشیدگی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔
فاروق نے کہا'' ریاستی مسائل کا حل پولیس یا فوج نہیں ہے۔شہری ہلاکتیں رکنی چاہیں کیونکہ اس سے صورتحال بگڑتی ہے۔فوری طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے''۔
لوک سبھا میں سرینگر کانسٹی چیونسی کی نمائندگی کرنے والے عبد اللہ نے کشمیر کی صورتحال کو کشیدہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا'' کشمیر کی کشیدگی کا حل فوج کے استعمال میں نہیں ہے۔ وزیر داخلہ نے سٹیک ہولڈرس کے ساتھ بات کی لیکن حریت کے ساتھ نہیں۔وزیر داخلہ کو حریت والوں سے بھی مل کر اُن کا نقطہ نگاہ جاننا چاہئے تھا کیونکہ لوگوں سے ملے بغیر کوئی حل ممکن نہیں ہے''۔
عبد اللہ نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کا یہ قول دہرایا ''دوست تبدیل ہوسکتے ہیں لیکن ہمسایہ نہیں''۔
''امن کیلئے ہمیں کوئی راستہ نکال کر ہمسایہ ملک کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے''۔
عبد اللہ نے زور دیکر کہا'' بھارت کی خاطر کشمیر کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔ ریاست متاثر ہورہی ہے اور میں یہاں بیٹھے ہرشخص سے کہتا ہوں کہ مہربانی کرکے ریاست کو معمول پر لانے میں ہماری مدد کیجئے''۔