سرینگر//بھارت کی افواج کو30دنوں پر محیط جنگ لڑنے کے قابل بنانے کیلئے150ارب روپے کے جامع پروجیکٹ کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ برسوں تک اس معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد فوج نے150ارب روپے کے اس جامع پروجیکٹ کو عملی جامہ پہنانے کے دہانے پر پہنچایا ہے،جس کے تحت اہم ہتھیار اور ٹینکوں کیلئے ضروری گولہ بارود،کو خود کار طریقے سے تیار کیا جائے گا،تاکہ درآمدگی میں طویل تاخیر پر قابو پاکر ذخائر کے مسئلے سے نپٹا جاسکے۔میڈیا رپورٹوں نے سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اہم پروجیکٹ میں11نجی فرموں کو شامل کیا جائے گا،جبکہ اس کے نفاد کی نگرانی محکمہ دفاع اور فوج کے اعلیٰ ترین عملہ کرے گا۔اس اہم حفاظتی پروجیکٹ کا فوری مقصدیہ بتایا جاتا ہے کہ خود کار طریقے سے گولہ بارو دکو تیار کرنے کی،اب تک کی سب سے بڑی پہل ہے،جس کے تحت تمام بڑے ہتھیاروں کے لئے لازمی گولہ بارود کی مکمل کھیپ کو ذخیرہ کرنا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس مقصد کیلئے فوج کو30دنوں تک کی جنگ کیلئے بھی مکمل طور پر لیس کرنا ہے،اور اس کا طویل مدتی مقصد درآمدات پر انحصار کم کرنا ہے۔ اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ پر مجموعی طور پر150ارب روپے خرچ آئیں گے،اورگولہ بارود تیار کرنے کی مقدار کیلئے10برسوں کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر اس پروجیکٹ کے تحت راکٹوں،فضائی حفاظتی نظام،آرٹلر توپوں،گرنیڈ لانچروں اور دیگر جنگی ساز و سامان کیلئے گولہ بارود معیاد بند اوقات کے دوران تیار کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پروگرام کے پہلے مرحلے کو عملانے کے بعد پیدواری ہدف کو نتائج کی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا۔میڈیا رپورٹوں میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوج کے اعلیٰ ترین کمانڈروں کی میٹنگ کے
دوران اس پروجیکٹ کے وسیع نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مسلح افواج کی طرف سے اہم و ضروری ہتھیاروں کیلئے گولہ بارود کو زخیرہ کرنے سے متعلق مسائل پر تشویش کے بعد سرکار کی یہ سنجیدہ پہل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے،جبکہ چین متواتر طور پر اپنی فوجی طاقت کو بڑھانے میں لگا ہوا ہے،اور اس معاملے کو متواتر سرکاروں نے زیر بحث لایا ہے۔ فوجی سربراہ جنرل بپن راوت خطے میں سیکورٹی خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوج کیلئے ہتھیار اور گولہ بارود کی تیزی کے ساتھ حصولیابی کیلئے وکالت کرتے آرہے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہایوں میں گولہ بارود پروجیکٹ کیلے سب سے بڑا پروگرام ہوگا۔گزشتہ برس’سی ائے جی‘‘ رپورٹ،جس کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا،میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ152میں سے صرف61 اقسام کا گولہ بارود ہی کا ذخیرہ دستیاب ہے،اور جنگ کی صورت میں یہ صرف10دنوں کیلئے کافی ہوگا۔ سیکورٹی پروٹوکول کے مطابق ایک ماہ تک کا گولہ بارود ذخیرہ ہونا چاہے۔