ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ
ہم 2047تک وکست بھارت بننے کے لیے اپنے سفر پر رواں دواں ہیں، اس تصوریت کو نئی شکل دینے والی سب سے بااثر قوت بھارتی کھیلوں کا عروج ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت افروز قیادت میں، بھارتی کھیل کود کا شعبہ مطلع عالم پر نئی بلندیاں سر کر رہا ہے۔ زمینی سطح سے عالمی اسٹیج تک ، وزیر اعظم کی تصوریت نے کھیل کود کو لے کر بھارت کے نقطہ نظر کو تبدیل کیا ہے، اور عالمی درجے کے امدادی نظام، جدید سہولتوں، اور ایسے شفاف نظام کو یقینی بنایا ہے جو صلاحیت اور سخت محنت کا انعام دیتا ہے۔
حال ہی میں، بھارتی ایتھلیٹوں نے ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر متعدد غیر معمولی کارکردگیوں کے ذریعہ ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ خواہ گومی، جنوبی کوریا میں ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2025 ہو یا اُلانباتار، منگولیہ میں منعقدہ ورلڈ ریسلنگ رینکنگ سیریز4 ، کھیل کود کے ہمارے نمایاں کھلاڑیوں نے عزم اور شان و شوکت کے ساتھ ان مواقع پر بہترین کارکردگی پیش کی۔ ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے دوران، بھارتی ٹکڑی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اور ایسا کرتے ہوئے 24 تمغات جیتے اور مختلف ریکارڈ توڑے۔
دریں اثنا، ہمار خواتین پہلوانوں نے تاریخ میں ایک سنہری باب رقم کیا، اور یہ ریکارڈ 21 تمغات کے ساتھ منگولیہ سے واپس لوٹیں، جو کہ رینکنگ سیریز مقابلے میں ان کی اب تک کی بہترین کارکردگی ہے۔ یہ کامیابی راتوں رات حاصل نہیں ہوئی۔ بھارت نے پہلے 23 ایڈیشنوں میں (ماقبل آزادی سمیت)صرف 26 اولمپک تمغات جیتے تھے ۔ تاہم گذشتہ تین ایڈشنوں -2016، 2020 اور 2024، میں ہی بھارت نے 15 تمغات جیت لیے۔ پیرالمپکس میں، یہ عروج مزید متاثرکن رہا۔ 1968 اور 2012 کے درمیان مجموعی طور پر محض 8 تمغات سے لےکر، بھارت گذشتہ تین ایڈشنوں میں 52 تمغات جیت چکا ہے، ان میں پیرس 2024 کے مقابلوں میں جیتے گئے ریکارڈ 29 تمغات بھی شامل ہیں۔
یہ حصولیابیاں کوئی اتفاق نہیں ہیں۔ یہ کارکردگی پر مبنی ماحولیاتی نظام کا نتیجہ ہیں، جسے گذشتہ گیارہ برسوں کے دوران تیار کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ایک واضح اور مرکوز تصوریت لے کر آئے ہیں، وہ یہ کہ پس منظر سے قطع نظر ہر کھلاڑی عالمی معیار کی تربیت، بنیادی ڈھانچے، مالی تعاون، کھلاڑیوں پر مرتکز حکمرانی، اور آگے بڑھنے کے لیے ایک شفاف نظام تک رسائی کا مستحق ہے۔ 2014 سے، مودی حکومت نے تغیراتی اصلاحات کے ذریعے مضبوط بنیادیں رکھی ہیں جنہوں نے بھارتی کھیلوں کے منظر نامے کو نئی شکل دی ہے۔
ان اصلاحات کے مرکز میں ٹارگٹ اولمپک پوڈیم اسکیم (ٹی او پی ایس) ہے، جو 2014 میں سرفہرست ایتھلیٹس کی شناخت اور مدد کے لیے شروع کی گئی تھی۔ اس کے تحت شروعات میں 75 ایتھلیٹس کو مدد فراہم کی گئی تھی ، اور اب اس میں اضافہ کرکے ، لاس اینجلس 2028 سلسلے کے لیے 213 کھلاڑیوں پر احاطہ کیا گیا ہے، جس میں 52 پیرا ایتھلیٹس اور 112 ایتھلیٹس ترقیاتی زمرے کے تحت ہیں۔ ایسے کھیل جنہیں روایتی طور پر کم توجہ حاصل ہوتی ہے ، ان میں کھلاڑیوں کو حمایت فراہم کرنے کے لیے نئی اسکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ ٹارگیٹ ایشین گیمز گروپ (ٹی اے جی جی)، جسے اس سال متعارف کرایا گیا ہے، یہ کھیل کود کے 10 زمروں میں 40 تمغات کے امکانات کے لیے تعاون فراہم کرتا ہے، جن میں تلواربازی، سائیکلنگ، گھڑ سواری، سیلنگ، کیکنگ اور کینوئنگ، جوڈو، تائیکوانڈو، ٹینس، ٹیبل ٹینس، اور ووشو جیسے کھیل شامل ہیں۔
اس کارکردگی کو آگے بڑھانے کے پس پشت محض ایک تصوریت ہی نہیں بلکہ غیر معمولی مالی عہدبندگی بھی کارفرما ہے۔ نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت کا بجٹ گذشتہ دہائی میں تین گنا سے بھی زیادہ اضافے سے ہمکنار ہوا ہے، یہ 2013-14 کے محض 1219 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2025-26 میں 3794 کروڑ روپے کے بقدر ہوگیا ہے۔ زمینی سطح پر بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے اور سال بھر مقابلوں کو فروغ دینے کے لیے 2017 میں شروع کی گئی کھیلو انڈیا اسکیم کا بجٹ اس سال بڑھ کر 1000 کروڑ روپے کے بقدر ہوگیا ہے۔ یہ سرمایہ کاریاں صلاحیتوں کو پروان چڑھا رہی ہیں اور نوجوان ایتھلیٹوں کے لیے فعال مسابقت کا ماحولیاتی نظام تیار کر رہی ہیں۔
قومی کھیل کود فیڈریشنوں کو بھی غیر معمولی تعاون حاصل ہوا ہے۔ بین الاقوامی ٹورنامنٹس اور قومی چیمپئن شپ کی میزبانی کے لیے مالی امداد تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ کوچز کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اعلی کارکردگی کی تربیت کے بڑھتے ہوئے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کھلاڑیوں کے غذائی بھتے میں اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ ارتکازی کوششیں بھارت کو اس کے تغمات جیتنے کے امکانات میں اضافہ کرنے اور مختلف کھیلو کود میں صلاحیتوں میں اضافہ کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
سب سے زیادہ مؤثر اصلاحات میں سے ایک وہ ہے جس کے تحت شفافیت پر زور دیا گیا ہے۔ تمام فیڈریشنوں کو اب انتخابی ٹرائلز کا ویڈیو ریکارڈ کرنے اور بڑی تقریبات کے لیے انتخاب کے معیار کو دو سال پہلے شائع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے انصاف کی یقین دہانی ہوتی ہے، کھلاڑیوں میں اعتماد پیدا ہوتا ہے ، اور نظام میرٹ پر مبنی ہوتا ہے۔ درحقیقت کھلاڑیوں پر مرتکز اصلاحات حالیہ کھیل کود کی پالیسی کی تشکیل میں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ کھیلوں کے سرٹیفکیٹ اب ڈیجی لاکر کے ذریعے جاری کیے جاتے ہیں اور نیشنل اسپورٹس ریپوزٹری سسٹم سے منسلک ہوتے ہیں، جو کھلاڑیوں کو دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے خطرے سے محفوظ رکھتے ہیں۔ قومی کھیل کود پالیسی 2024 کے مسودے کے ساتھ ساتھ، نیشنل اسپورٹس گورننس بل اس وقت اپنے آخری مرحلے میں ہے، اس کا مقصد کھیلوں کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرنا اور کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کو پالیسی سازی کے مرکز میں لانا ہے۔ نئے طبی معائنے اور سخت سزاؤں کے ذریعے عمر کے معاملے میں جعل سازی سے نمٹا جا رہا ہے۔ بہتر تعمیل اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے فیڈریشنوں کو بھی دیانت دار افسران کا تقرر کرنے کی ضرورت ہے۔
اولمپک کھیلوں کے علاوہ، ہمارے روایتی بھارتی کھیلوں، جیسے مل کھمب، کلاری پیٹّو، یوگاسن، گٹکا، اور تھانگ -ٹا کو ، کو کھیلو انڈیا گیمز کے ذریعے بحال اور فروغ دیا جا رہا ہے۔ کبڈی اور کھو کھو جیسے مقامی کھیلوں کو اب بین الاقوامی سطح پر شناخت حاصل ہو رہی ہے، جو فخر کے ساتھ ہندوستان کے شاندار کھیلوں کے ورثے کا اظہار کر رہے ہیں۔
صنفی مساوات کے لیے زور دینا بھی اہمیت کا حامل ہے۔ اے ایس ایم آئی ٹی اےلیگ (عمل کے ذریعہ خواتین کو ترغیب فراہم کرکے کھیلوں کے سنگ ہائے میل کی حصولیابی)، جو کھیلوں میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے شروع کی گئی تھی، تیزی کے ساتھ وسعت حاصل کر رہی ہے۔ 2021-22 میں صرف 840 خواتین کھلاڑیوں کی شرکت سے شروع ہوئی اس لیگ میں ، 2024-25 میں 26 کھیلوں میں 60,000 سے زیادہ خواتین نے حصہ لیا۔ اے ایس ایم آئی ٹی اےلیگ ان کھلاڑیوں کو کھیلو انڈیا کے راستے سے جوڑتی ہے، جس سے انہیں اہم تجربہ اور مقابلے کے مواقع حاصل ہوتے ہیں۔
گذشتہ 11 برسوں کے دوران بھارت کا کھیل کود کا بنیادی ڈھانچہ بھی غیرمعمولی وسعت سے ہمکنار ہوا ہے۔2014سے قبل بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کی تعداد محض 38 تھی، اور یہ تعداد اب بڑھ کر 350 کے بقدر ہوگئی ہے۔ بھارتی کھیل کود اتھارٹی فی الحال 23عمدگی کے قومی مراکز چلا رہی ہے، اور ٹی او پی اس اور کھیلو انڈیا کے تحت سرکردہ ایتھلیٹوں کو تربیت فراہم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ 33 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 34 ریاستی عمدگی کے مراکز قائم کیے گئے ہیں، ساتھ ہی 757 اضلاع میں 1048 کھیلو انڈیا مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ یہ مراکز اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ ٹیلنٹ کو زمینی سطح سے تلاش کیا جائے اور اسے پروان چڑھایا جائے۔
کھیلو انڈیا گیمز ایک قومی تحریک کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ اب تک 19 ایڈیشنز منعقد ہو چکے ہیں — جن میں یوتھ، یونیورسٹی، پیرا، ونٹر، اور بیچ گیمز شامل ہیں — جس میں 56,000 سے زیادہ ایتھلیٹس نے حصہ لیا۔ کھیلو انڈیا پیرا گیمز، خاص طور پر صورتحال کو یکسر تبدیل کر رہے ہیں، ان مقابلوں کے بہت سے کھلاڑی پیرا اولمپکس میں تمغے جیتنے جا رہے ہیں۔
مستقبل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، بھارت 2030 کے دولت مشترکہ کھیلوں اور 2036 کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے لیے ممکنہ بولی کی تیاری کر رہا ہے۔ اس تصوریت کو حمایت فراہم کرنے کے لیے، کھیلو انڈیا کے تحت نئے مقابلے مثلاً اسکول گیمز، ٹرائبل گیمز، نارتھ ایسٹ گیمز، واٹر گیمز، مارشل آرٹس گیمز، اور سودیشی گیمز شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ سال بھر کے مقابلے اور ٹیلنٹ کی دریافت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان میں، آنے والے کھیلو انڈیا اسکول گیمز چھوٹی عمر سے ہی کھلاڑیوں کی شناخت اور ان کی پرورش کے ذریعے کھیلوں کے ماحولیاتی نظام میں نئے ٹیلنٹ کو لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
اور صرف کھیل کود ہی نہیں ، بلکہ دسمبر 2024 میں شروع ہونے والی فٹ انڈیا سنڈے آن سائیکل مہم کے ذریعے فٹنس کے معاملے میں کمیونٹی کی شرکت میں اضافہ ملاحظہ کیا گیا ہے۔ محض 150 شرکاء سے شروع ہونے والی یہ مہم اب 10,000 سے زیادہ مقامات تک پھیل چکی ہے، جس میں 3.5 لاکھ سے زیادہ شہری فعال طور پر حصہ لے رہے ہیں۔ یکم جون کو منعقد ہونے والے 25 ویں ایڈیشن کو مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرنے اور سائیکل کے عالمی دن کے موقع پر ترنگا ریلی کے طور پر منایا گیا۔ جموں و کشمیر کے دور افتادہ اضلاع سمیت 5000 مقامات پر 75,000 سے زیادہ شہری اس ریلی میں شامل ہوئے۔ان ہفتہ واری تقریبات میں چاق و چوبند رہنے کا پیغام عام کرنے کے لیے مختلف پیشوں سے وابستہ افراد جیسے ڈاکٹر، سرکاری ملازمین، اساتذہ اور دیگر شامل ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن پر قائم رہتے ہوئے، فٹ انڈیا موومنٹ ملک کے ہر گھر تک چاق و چوبند رہنے کا پیغام لے کر جا رہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی تصوریت ہے کہ جب ہم 2036 میں اولمپکس کی میزبانی کریں گے اور جب ہم 2047 میں آزادی کے 100 سال مکمل کریں گے تو بھارت کو کھیل کود کے 10 سرفہرست ممالک میں شامل کیا جائے۔ ایک مضبوط بنیاد رکھنے کے لیے حکمرانی سے متعلق بڑی اصلاحات نافذ کی گئی ہیں جو کہ ملک میں کھیلوں کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔
بھارت کا کھیلوں کا انقلاب آج تصوریت، عزم اور مبنی بر شمولیت نمو کی ایک داستان ہے۔ اس تبدیلی کے مرکز میں ہمارے نوجوانوں کی موجودگی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی فعال قیادت کے تحت، بھارت کھیل کود کے ایک مخزن قوت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ تمغات سے لے کر طرز فکر تک، ہر جانب تبدیلی کا اثر نمایاں ہے اور وکست بھارت کی جانب سفر کو کھیل کود کے جذبے سے تقویت حاصل ہو رہی ہے۔
(مضمون نگار امور نوجوان، کھیل روزگار اور محنت کے مرکزی وزیر ہیں۔)