سرینگر//حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے جنوبی کشمیر خاص کر شوپیان، کولگام اور پلوامہ میںفوج کے ہاتھوں نہتے عوام کو تشدد کا نشانہ بنانے، انہیں گرفتار کرنے اور سیاسی قیدیوں کی نظربندیوں کو طول دینے کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے کشمیریوں کے خلاف باضابطہ جنگ چھیڑ رکھی ہے اور شہروگام میں لوگوں کا جینا دوبھر کردیا گیا ہے۔حریت چیئرمین نے کہا کہ بھارتی پالیسی سازوں نے کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو دبانے کے لئے مختلف قسم کی سامراجی چالیں اور سازشیں تیار کی ہیں اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے جذبات کے ساتھ ساتھ حکمت عملی اور دوراندیشی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔گیلانی نے کہا کہ بھارت کے حکمرانوں اور فوجی آفیسروں کے آئے روز غیر حقیقت پسندانہ، روائتی ضد اور ہٹ دھرمی پر مبنی بیانات صورتحال کو تباہ کُن بنانے کے لئے جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے ریاست کے اطراف واکناف میں کریک ڈاؤن کے دوران عام لوگوں کو تختہ مشق بنانے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ فوج کو نوے کی دہائی کی طرح سرگرم کیا گیا ہے اور عام لوگوں کو ان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ مجاہدین کی موجودگی کا بہانہ بناکر بستیوں کی بستیوں کو محاصرے میں لیا جاتا ہے اور یوں عام نہتے شہریوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان کی مارپیٹ کی جاتی ہے، مکانات کی توڑ پھوڑ کی جاتی ہے اور قیمتی اشیاء لوٹ لی جاتی ہیں۔ اگر عوام اس سرکاری دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو بُلٹ اور پیلٹ کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے اور متعدد نوجوانوں کو زخمی اور عمر بھر کے لیے معذور بنایا جاتا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ بھارت جموں کشمیر میں اخلاقی طور جنگ ہار چُکا ہے، البتہ اب وہ محض اپنی ملٹری طاقت کے ذریعے سے یہاں کے لوگوں کو دبانے اور خاموش کرانے کی کوشش کررہا ہے۔ ریاست کو عملاً فوج اور پولیس کے حوالے کیا گیا ہے اور یہاں کسی آئین یا قانون کی کوئی عملداری باقی نہیں رہ گئی ہے۔