اسلام آباد//پاکستان کا کہنا ہے کہ امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھارت کے منفی رویے نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے اسے کے دعووں کا پول کھول دیا۔دفتر خارجہ ترجمان نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کے ناقص رویے کی وجہ سے کانفرنس کا ماحول خراب ہوا اور یہ بات ثابت ہوگئی کہ بھارت کشمیر میں کئے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوششیں کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت دیگر تمام معاملات پر نتیجہ خیز مذاکرات کا خواہاں ہے‘۔ ترجمان دفترخارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ۔نفیس زکریا نے مزید کہا کہ ہم شہدا کیلئے دعا کرتے ہیں ، کشمیری بھائیوں کو ان کی جدوجہد پرسلام پیش کرتے اوربھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔ مشکلات کے باوجود حریت قیادت نے جس اتحاد اورجرات کامظاہرہ کیاہے ،ا س کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔ترجمان نے کہا کہ امریکا نے طیارہ حادثے کی تحقیقات اور مسلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش کی ہے جس کا پاکستان خیر مقدم کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی خوش آئند ہے۔ترجمان کے مطابق بھارت نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی روح کے برعکس پہلے ہی ماحول خراب کر دیا اور پاکستانی وفد کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا تاکہ کشمیر سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ترجمان نے کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔ترجمان نے کہا کہ بھارت نے ہارٹ آف ایشیا کے پلیٹ فارم کا ناجائز استعمال کیا حالانکہ اس کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔ترجمان نے کہا کہ کانفرنس میں افغان صدر اشرف غنی کا بیان افسوس ناک تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی واضح ہے، افغانستان میں تعمیر و ترقی اورتعلیم کے شعبے میں بہتری کے لئے پاکستان نے 50 کروڑ ڈالر کے مزید فنڈز بھی مختص کئے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مشکل دور میں پاکستان نے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی، پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کے لئے ہمیشہ مخلصانہ کوششیں کی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ القاعدہ، حقانی نیٹ ورک، ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار افغانستان میں موجود ہیں، پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغان سرزمین استعمال ہوئی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغانستان انسداد دہشت گردی اور بارڈر مینیجمنٹ کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔