یو این آئی
نئی دلی //ہندوستان کے غیر جارحانہ مؤقف کی تصدیق کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا، “بھارت کبھی بھی جنگ کا خواہاں ملک نہیں رہا، ہم نے کبھی کسی کے خلاف جارحیت کا آغاز نہیں کیا، تاہم، موجودہ جغرافیائی سیاسی حقیقت بالکل مختلف ہے، اگرچہ ہم کوئی جارحانہ ارادہ نہیں رکھتے، اگر کوئی ہمیں چیلنج کرتا ہے، تو یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم طاقت سے جواب دیں۔”انہوں نے علاقائی سالمیت پر مزید زور دیا، “ہمیں کسی کی زمین نہیں چاہیے، لیکن ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔”مدھیہ پردیش کے مہو فوجی چھاؤنی کے آرمی وار کالج میں تینوں افواج کی مشترکہ کانفرنس “رن سنواد 2025” کے دوسرے اور آخری دن مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کسی کی زمین نہیں چاہتا، لیکن اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ آج کے دور میں جنگیں اتنی اچانک اور غیر متوقع ہو گئی ہیں کہ یہ اندازہ لگانا بہت مشکل ہے کہ کوئی جنگ کب ختم ہوگی اور کتنے وقت تک چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلح افواج کو ہر صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی جنگ دو ماہ، چار ماہ، ایک سال، دو سال، یا حتیٰ کہ پانچ سال تک بھی چلتی ہے تو ہمیں اس کے لیے پوری طرح تیار رہنا ہوگا۔ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ قومی سلامتی اب صرف فوج کا معاملہ نہیں رہا، بلکہ یہ پورے ملک کے نقط نظر کا مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی کی زمین نہیں چاہیے، لیکن ہم اپنی زمین کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔وزیرِ دفاع نے یہ بات چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان، ائیر چیف مارشل اے پی سنگھ اور بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش کے تریپاٹھی سمیت ہندوستان کے اعلیٰ فوجی افسران کی موجودگی میں کہی۔ انہوں نے “آپریشن سندور” کے لیے تینوں افواج کی تعریف کی اور کہا کہ یہ آپریشن ہندوستان کے دیسی پلیٹ فارمز، آلات اور اسلحہ جاتی نظاموں کی کامیابی کی ایک بہترین مثال بن کر سامنے آیا ہے۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس مہم کی کامیابی نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ آنے والے وقت میں خود انحصاری ایک لازمی ضرورت ہے۔ ہم نے خود انحصاری کے راستے پر اہم پیش رفت کی ہے، لیکن اب بھی ہمیں ایک لمبا سفر طے کرنا ہے۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ “آپریشن سیندور” کی کامیابی اس بہادری اور تیز رفتاری کی ’’بہترین مثال‘‘ ہے جس کے ساتھ ہندوستانی مسلح افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہم ایسی تھی جس کا ان دہشت گردوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔سنگھ نے کہا کہ اگر ہم آپریشن سیندور کی بات کریں تو یہ دراصل ٹیکنالوجی سے چلنے والی جنگ کا ایک شاندار مظاہرہ تھا۔ ’’جنگی فن پر ٹیکنالوجی کے اثرات‘‘ کے موضوع پر یہ دو روزہ کانفرنس “آپریشن سیندور” کے بعد منعقد کی گئی۔