سرینگر //عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر گرفتار شدہ اُس فوجی جوان جس کے قبضے سے دو ہتھ گولے برآمد کئے گئے تھے کو ضمانت ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بھارت کے نظام میں مسلمانوں بالخصوص کشمیریو ں کیلئے الگ قانون ہے اور ہندوں کیلئے الگ ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ’’پوچھا جا سکتا ہے کہ جو پولیس نابالغ بچوں تک کو صرف شک کی بنیاد پر تھانوں کے اندر بغیر کسی FIRکے مہینوں بند رکھ کر اُن کا مستقبل برباد کرتی ہے آخر عدالت کو کیوں اس بات کیلئے قائل نہ کر سکی کہ متعلقہ فوجی کا جرم کس قدر سنگین ہے۔ ظاہر ہے کہ مقامی پولیس کا یہ یقین ہے کہ وردی والا چاہے فوجی ہو یا کوئی اور نہ صرف ہر طرح کی جوابدہی سے مثتسنٰی ہے بلکہ اگر کہیں کشمیر میں اُن سے کوئی سنگین جرم بھی سرزد ہو جائے تو اُس سے نام نہاد قومی مفاد کے تابوت میں لپیٹ کر ناقابل سزا تصور کیا جائے گا‘‘۔ انجینئر رشید نے الوار راجستھان میں پہلو خان نامی مسلمان کو دن دھاڑے قومی شاہراہ پر ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے صرف اس شبہ پر کہ وہ کہیں گائیں لے جا رہا تھا مار مار کر جان لینے کے واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت میں نہ ہی اعتدال پسندی کیلئے کوئی جگہ ہے اور نہ ہی قانون نام کی کوئی چیز ہے ۔انہوں نے کہا ـ’’اب یہ بات کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ ہندو انتہا پسند نہ صرف بھارت کو مکمل ہندو دیش بنانا چاہتے ہیں بلکہ پورے بھارت سے کبھی گائو کشی کے نام پر تو کبھی بابری مسجد کے نام پر مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا پورا منصوبہ بنا چکے ہیں۔افسوس اس بات کا ہے کہ حیوانوں خاص طور سے گائے سے بے پناہ محبت کرنے والے جنونی اپنے لئے مسلمانوں کا خون کرنا باعث فخر اور اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ یہ لوگ ہر طرح کے قانون سے بالا تر ہیں اور انہیں نریندر مودی سے لیکر یو گی آدتیا ناتھ کی مکمل خاموش آشیر واد حاصل ہے ‘‘۔ انجینئر رشید نے کہا کہ الوار راجستھان میں شہید ہونے والے پہلو خان پہلے شخص نہیں بلکہ گذشتہ دو برسوں کے دوران ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں جان بحق ہونے والا یہ پندرواں مسلمان ہے۔ انہوں نے کہا وہ لوگ جو مسلمانوں کو بنیاد پرست اور دہشتگرد کہتے ہیں اب انہیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہئے کہ مسلمان ہر گز دہشتگرد نہیں بلکہ پورے بھارت میں ہندو انتہاپسندی عروج پر ہے اور مستقبل قریب میں پوری انسانیت کیلئے خطرہ بنتے جا رہے ہیں ۔ ایسے میں اُن لوگوں کو کشمیریوں کو واعظ و نصیحت کرنے سے باز آنا چاہئے جو انہیں رات دن یہ لوریاں سنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اُن کا مستقبل ہندوستان میں محفوظ ہے۔