جناب پیوش گوئل
25ستمبر کو ملک نے وزیر اعظم نریندر مودی کی صورتحال کو یکسر بدلنے والی میک ان انڈیا پہل قدمی کے 10برسوں کی تکمیل کا جشن منایا جو بھارت کے صنعتی پیش منظر کو روزگار بہم پہنچانے والی سرمایہ کاریوں کے ذریعہ حوصلہ بخش رہی ہے اور متعدد عام شہریوں کو دولت بہم پہنچانے والے بن جانے کا اعتماد فراہم کر رہی ہے۔
یہ دس برسوں کا قابل ذکر سفر رہا ہے جس نے صنعتی شعبوں کو ایک نئی قوت دی ہے اور یہ شعبے نمو کے ذرائع بن رہے ہیں، گھریلو طلب کے ساتھ ساتھ برآمدات میں بھی اپنا تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ یہ دلچسپ سفر ایک سخت دور میں شروع ہوا تھا جب گھریلو سرمایہ کاران پالیسی انجماد اور فیصلہ لینے میں ناکام کانگریس حکومت کی ناقص حکمرانی کے نتیجے میں گھریلو سرمایہ کاران مایوسی کا شکار تھے۔ معیشت مندی کا شکار تھی، خود اعتمادی منتشر تھی، شہ سرخیوں میں بدعنوانی پر مبنی گھوٹالوں کی خبریں ہوتی تھیں، افراط زر فزوں تر ہو رہا تھا، شرح سود بلند تھی، اور روپیہ ایک غیر یقینی آؤٹ لک کا شکار تھا۔
ناکامی اور مایوسی کے اس احساس کو ختم کرنے کے لیے، بھارتی ووٹر نے فیصلہ کن انداز میں وزیر اعظم مودی کے حق میں ووٹ ڈالا۔ ہمارے وزیر اعظم بھارت کے لیے ایک تصوریت لے کر آئے۔ وہ اس امر کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ بھارت ایک عالمی سوپر پاور کی حیثیت اختیار کرلے۔ وہ یہ چاہتے تھے کہ بھارت نوجوانوں کو روزگار اور مواقع فراہم کرے۔ انہوں نے اس امر کو تسلیم کیا کہ مینوفیکچرنگ بھارت کی کامیابی کی داستان کے لیے لازمی حیثیت رکھتی ہے۔ ایسی صورتحال میں وزیر اعظم نے میک ان انڈیا کا آغاز کیا۔
دس برسوں کا عرصہ ایک قابل ذکر سفر پر محیط رہا ہے، تاہم یہ سفر کثیر زاویہ جاتی اور تغیراتی تبدیلیوں کو لائے بغیر ناممکن تھا جو مودی حکومت نے ممکن بنائی ہیں۔ پہل قدمیوں میں جی ایس ٹی، دیوالیہ قرار دیے جانے سے متعلق ضابطہ اور دیگر بے شمار اصلاحات شامل ہیں۔ کاروبار سہل کرنا ممکن بنانے اور اس کی کیفیت کو ممکن بنانے کے لیے 42000 لازمی ضروریات اور تقاضوں کو ختم کر دیا گیا اور 3700 ایسی تجاویز بھی ختم کر دی گئیں جو چھوٹے چھوٹے جرائم کے لیے فوجداری جرمانے سے متعلق تھیں، انہیں مختلف النوع قوانین کے اندر سے نکال دیا گیا تاکہ چھوٹے کاروباروں کو ہراساں کیے جانے سے محفوظ بنایا جاسکے۔ بھارت نے بڑی تیزی کے ساتھ عالمی بینک کی کاروبار کرنے کی رپورٹ میں اپنی درجہ بندی کو، جو 2014 میں 142تھی، اس میں بہتری حاصل کرکے 2019 میں 63واں مقام حاصل کر لیا۔
حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اسٹارٹ اپ انڈیا پہل قدمی نے متعدد روزگار تلاش کرنے والوں کو روزگار فراہم کرانے والوں میں بدل دیا ہے اور یہ اسٹارٹ اپ انڈیا پہل قدمی کے طفیل ممکن ہوا ہے۔ اس نے تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ اداروں کی تعداد کو زبردست اضافے سے ہمکنار کیا ہے اور یہ تعداد اس سال جون میں 140803 کے بقدر تک پہنچ گئی ہے جس کے ذریعہ سرمایہ کاریاں آر ہی ہیں اور 15لاکھ سے زائد روزگار بہم پہنچائے گئے ہیں۔ یہ اسٹارٹ اپ ادارے ملک میں اختراعی ایکو نظام کو سمت عطا کر رہے ہیں۔ صفائی ستھرائی، خلا میں نئی تحقیق و جستجو کے سلسلے میں نئے درپیش مسائل کا حل نکال رہے ہیں اور خوراک کے زیاں میں تخفیف لا رہے ہیں۔ حفظانِ صحت تک رسائی کو بہتر بنا رہے ہیں اور خواتین کو بااختیار بنا رہے ہیں۔
گیارہ صنعتی گلیاروں کا وضع کیا جانا حکومت کی توجہ کا ایک دیگر شعبہ ہے۔ پروگرام کے تحت 20 صنعتی اسمارٹ شہر ترقی دیے جا رہے ہیں جو ان گلیاروں کو تقویت بہم پہنچائیں گے اور یہ گلیارے بھارت کی مینوفیکچرنگ نمو کی ریڑھ کی ہڈی بن جائیں گے۔ ان اسمارٹ شہروں میں سے چار پہلے ہی سرمایہ کاری کے لیے مقناطیس کا کام رہے ہیں۔ یہاں جو بنیادی ڈھانچہ اور منظوریوں کا دائرہ بڑھا ہے۔ یعنی ان کی مدد سے مینوفیکچرنگ اکائیاں قائم کرنا آسان ہو گیا ہے۔ 1.7لاکھ کروڑ روپئے کی مضمراتی سرمایہ کاری کی عہد بندگی حاصل ہو چکی ہے جو 80000کے بقدر افراد کو براہِ راست روزگار فراہم کرے گی اور متعدد دیگر افراد کو بالواسطہ روزگار فراہم کرے گی۔
سرکار کی پی ایل آئی اسکیم کی توجہ اہم شعبوں مثلاً الیکٹرانکس، فارماسیوٹیکلس، ٹیکسٹائل اور طبی آلات پر مرکوز ہے تاکہ ہمہ گیر نمو کے لیے ان شعبوں میں ایکو نظام قائم ہو سکے اور ان کی عالمی مسابقتی صلاحیت بھی یقینی بنائی جا سکے۔ پی ایل آئی اسکیموں کے نتیجے میں 1.32 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی سرمایہ کاری عمل میں آئی ہے اور 11 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ کو اہم تقویت حاصل ہوئی ہے۔ 8.5 لاکھ سے زائد روزگار راست طور پر اور بالواسطہ طور پر اسی پہل قدمی کے نتیجے میں فراہم ہوئے ہیں۔
بنیادی ڈھانچے کے سلسلے میں وزیر اعظم کی پہل قدمیاں بھارتی مینوفیکچرنگ کے لیے تقویت کا ایک دیگر ذریعہ ثابت ہوئی ہیں۔ سازو سامان اور خدمات کے لیے طلب بہم پہنچانے کے علاوہ، بنیادی ڈھانچہ ترقیات صنعتی سرگرمی کا راستہ ہموار کرنے والا ایک دوسرا شعبہ ہے۔ آج بھارت کے پاس ایک وسیع، نمو پذیر ایکسپریس ویز اور شاہراہوں کا نمو پذیر نیٹ ورک ہے۔ نئے عالمی معیار کے حامل ریلوے اسٹیشن تعمیر کیے جا رہے ہیں جبکہ نئے مال بھاڑا گلیارے بھی وجود میں آر ہےہیں۔
بھارت افزوں طور پر ایک ازحد پرکشش سرمایہ کاری مقام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ یہ ملک 4ڈی ایڈوانٹیج فراہم کرتا ہے – وزیر اعظم مودی کی فیصلہ کن قیادت یہاں موجود ہے۔ ہماری نوجوان آبادی کی شکل میں ایک بالادستی ہے۔ باصلاحیت ہنرمند ہندوستانی افراد اس کے رکن ہیں۔ 140 کروڑ کے بقدر بھارتی افراد معیشت کے لیے طلب کا راستہ ہموار کرر ہے ہیں اور یہاں جمہوریت سرمایہ کاروں کے لیے سلامتی اور تحفظ کو یقینی بناتی ہے اور قانون کی بالادستی اور حکمرانی ایسی ہے جو کسی بھی شخص کے خلاف تفریق کی اجازت نہیں دے گی۔ 4 ڈی ایک ازحد بہترین ذریعہ ہے جس کے ذریعہ مینوفیکچرر حضرات بھارت کی جانب راغب ہوں گے۔ گھریلو اور بین الاقوامی سرمایہ کاران آج اپنے کاروبار کو نمو سے ہمکنار کرنے کے لیے ایک سنہرا موقع ڈھونڈھ رہے ہیں۔
سرمایہ کار برادری میں گوناں جوش کارفرما ہے ۔ وفود کا ایک سلسلہ بھارت کا دورہ کر رہا ہے۔ وہ یہاں آکر سرمایہ کاری کے مواقع اور بھارت کی نمو کی داستان میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بیرونی حکومتیں اور عالمی سی ای او حضرات بھارت میں بڑے اشتیاق کے ساتھ دستیاب مواقع تلاش رہے ہیں۔ متعدد ممالک بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے کے مشتاق ہیں۔ پوری دنیا بھارت کی جانب اسے ایک مینوفیکچرنگ منزل کے طور پر دیکھ رہی ہے اور اس دلچسپی کی کلیدی وجہ بھارت کی اپنی مسابقتی بالادستی اور یہاں موجود مضبوط اقتصادی عناصر ہیں۔ آج افراط زر قابو میں ہے، اقتصادی نمو مضبوط ہے اور مودی حکومت سخت مالی نظم و ضبط پر عمل پیرا ہے۔ رواں عالمی صورتحال میں یہ ازحد لائق ستائش امر ہے کیونکہ پوری دنیا میں اس وقت مناقشے اور غیر یقینی صورتحال کارفرما ہے۔ وزیر اعظم مودی کی پہل قدمی نے 2014 میں بھارت کو دنیا کے خستہ حال پانچ ممالک کے زمرے میں سے ایک ملک کے طور پر پریشان کن صورتحال سے نجات حاصل کرنے میں مدد دی ہے، اور اب بھارت دنیا کے پانچ سرکردہ ممالک میں سے ایک کے زمرے میں پہنچ گیا ہے۔
وزیر اعظم مودی کی پہل قدمیاں مثلاً میک ان انڈیا اپنے اثر کے لحاظ سے ایسی رہی ہے جس نے گذشتہ دس برسوں کو ایک تغیراتی دہائی کی حیثیت عطا کی ہے، یہ کانگریس کے عہد کی گمشدہ دہائی کے بالمقابل ایک زبردست چھلانگ کہی جا سکتی ہے۔