رتلام //مدھیہ پردیش میں رتلام ضلع کے ناملی قصبہ میں ہندتو تنظیموں نے پیر کو شدید احتجاج کیا۔ ان کا الزام ہے کہ ایک اسکول نے بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے کی وجہ سے کچھ دنوں قبل 20 طلبہ کو نکال دیا تھا۔ بند کے پیش نظر کثیر تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم اسکول نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ہندتو تنظیموں کا الزام ہے کہ جمعرات کو اسکول میں بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگانے پر کنوینٹ اسکول کی انتظامیہ نے 20 طلبہ کو اسکول سے نکال دیا۔ تاہم مدھیہ پردیش کیتھولک چرج کے عوامی رابطہ کے افسر فادر ماریا اسٹیفن نے کہا کہ 11 جنوری کی صبح اسکول میں ہمیشہ کی طرح پرارتھنا ہوئی ، جس میں قومی ترانہ گانے کے کچھ ہی دیر بعد نویں جماعت کے کچھ طلبہ نے وندے ماترم کے نعرے لگانے شروع کردئے اور ناچنے لگے اور اس طرح انہوں نے وندے ماترم کی بے حرمتی کی۔اسٹیفن نے کہا کہ وندے ماترم کی بے حرمتی دیکھ کر وہاں موجود سسٹر پریشان ہوگئی اور ایسا کررہے بچوں کو ڈسپلن میں لانے کیلئے انہوں نے کہا کہ اگر انہوں نے ایسا کرنا بند نہیں کیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اسٹیفن نے زور دے کر کہا کہ ان طلبہ کو نہ تو اسکول سے نکالا گیا ہے اور نہ ہی امتحان میں بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے ، جیسا کہ کچھ نیوز پورٹل پر دعوی کیا جارہا ہے۔ اسٹیفن نے کہا کہ اسکول میں جو کچھ ہوا وہ سب منصوبہ بند تھا۔ادھر رتلا کے پولیس انسپکٹر امت سنہا کا کہنا ہے کہ ابتدائی جانچ میں یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ ان بچوں کے ساتھ کوئی زیادتی کی گئی ہے، پھر بھی اس کی تفصیلی جانچ کی جارہی ہے۔