سرینگر// حریت (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے جموںوکشمیر کو دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جماﺅ والا خطہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس دیرینہ تنازعہ کے منصفانہ حل کیلئے آگے آئیں۔ Havard University امریکہ میں Havard Pakistan Forum کے زیر اہتمام منعقدہ پروگرام سے ویڈیو لنک کے ذریعہ ایک خطاب میں میرواعظ نے کہا کہ خود کو آپ کے درمیان پاکر اور آپ کے ساتھ تبادلہ خیالات کرکے مجھے خوشی ہوتی لیکن آپ جانتے ہیں کہ مجھے گذشتہ ۷۲ دنوں سے اپنے گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے اور میری جملہ سرگرمیوںپر پابندیاں عائد ہیں۔میرواعظ نے کہا کہ کشمیر میں سات لاکھ کے قریب فوج تعینات کی گئی ہے اور اس طرح کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جماﺅ والا علاقہ بن گیا ہے اور یہ فوجی افسپا ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور ڈسٹربٹ ایریا ایکٹ جیسے کالے قوانین کے ہتھیاروں سے لیس ہر قسم کے احتساب سے مستثنیٰ ہےں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ۰۷ سال سے بالعموم اور گزشتہ ۰۳ برسوںسے بالخصوص یہاں ہزاروں لوگوںکو قتل کیا گیا ۔ دسیوں ہزار لوگوں کو لاپتہ کیا گیا ، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں پر تشدد اور پیلٹ گن کے قہر سے اندھا کیا گیا۔ ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں مقید کیا گیا ، عورتوں کو بے عزت ، قدرتی وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور یہاں کی اقتصادیات کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تباہ کرکے رکھ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کر ہراساں کرنا کشمیر میں تعینات فورسز کا روز کا معمول بن گیا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ بھارت نے کشمیر یوں کے خلاف عملاً جنگ چھیڑ رکھی ہے اور2008, 2009 اور2010 کی عوامی تحریکوں کے دوران سینکڑوں لوگوںکو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور 2016 کی عوامی تحریک کے دوران صرف چار مہینوں کے اندر 120 نہتے افراد جن میں سب سے زیادہ تعداد بچوں اور نوجوانوں کی تھی کو شہید کیا گیا ۔17000 لوگوںکو زخمی کیا گیا جن میں سے بیشتر لوگ اپنی ٹانگوں سے محروم کردیئے گئے ۔1000 کے قریب لوگوںکو براہ راست پیلٹ گن کی فائرنگ سے اپنی بینائی سے محروم کردیا گیا اور20,000 نوجوانوںکو گرفتار کیا گیا ۔روزانہ کی بنیادوںپر اندھا دھند گرفتاریاں نوجوانوں کو زیر حراست تشدد سے گزارنا ریاستی پالیسی کا حصہ بن چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 1947 کے بعد اب تک ہماری چوتھی نسل اس غیر یقینیت کے ماحول میں پلی بڑی اور ہماری پڑھی لکھی نوجوان نسل کو جان بوجھ کر مسلح جدوجہد اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور یہ ہمارے لئے باعث لمحہ فکریہ ہے کیونکہ ہم اپنی آنے والی نسل کو تیزی کے ساتھ کھو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں یہاں پارلیمانی الیکشن کا ڈرامایا رچایا گیا اور پولنگ کے دن ہمارے آٹھ نوجوانوںکو جان بحق کیا گیا اور سینکڑوں لوگوںکو سرکاری فورسز نے زخمی کردیا ۔انہوں نے کہا ۷ فیصد سے بھی کم ووٹنگ کی شرح سے لوگوں نے ان انتخابات کو مکمل طور مسترد کردیا حالانکہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے1951 اور1959 ءمیں اس بات کو واضح کیا ہے کہ کشمیر میں کسی بھی طرح کے انتخابات کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو کسی بھی طور متاثر نہیں کرسکتے اور اس مسئلہ کا حل صرف کشمیری عوام کے استصواب رائے سے ہی ہوسکتا ہے لیکن حکومت ہندوستان نے بار بار اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کی نفی کی ۔