سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سینئر رکن اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر میں جب بھی مُزاحمتی قائدین کی کال پر غیّور اور جسُور کشمیری ہمہ گیر ہڑتال کے ذریعے ہُو کا عالم پیدا کرتے ہیں تو پوری دنیا کے ناقدین اور ماہرین سیاست اِس مُزاحمتی ہڑتال کو کشمیریوں کے پُرامن جمہوری ریفرنڈم سے تعبیر کرتے ہیں، وہ اِسے غیر رسمی رائے شماری قراردیتے ہیں۔ اور پہاڑوں میں معتکف کشمیری شاہین دل ہی دل میں یوں اطمینان پاتے ہیں کہ تمام عسکری عزائم کے باوجود وہ خاموش اعتکا ف کے عمل سے وابستہ رہنے میں ہی مصلحت اور حکمت کا راز مضمر پاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیر کا پُرامن جمہوری حل چاہتے ہیں۔ ہم بھارت اور پاکستان دونوں ہمسایہ ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں آپ اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قرار دادوں کی روح کے مطابق جنگ بندی لائن کے آرپار اپنی فوجوںکو واپس بُلائیں اور سرینگر سے مظفرآباد تک آباد صوفی منش کشمیری قوم کو اپنی پارلیمنٹ میں حقِ خود ارادیت کے اصول کے تحت یہ فیصلہ کرنے کا موقع دیں آیا کشمیرکے باسی آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے زندگی کا سفر جاری رکھیں یا یہ کہ وہ بھارت یا پاکستان دو میںسے کسی ایک ملک کے ساتھ کوئی انتظامی رشتہ قائم کریں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان دائمی محاذ آرائی، مخاصمت اور چپقلش دوممالک کے چالیس پچاس کروڑ غربا کا ایجنڈا نہیں ہے۔ یہ تو مغربی مستعمرین ہی ہیں جو یہاں ایشیا کے مختلف خطوں میں بد امنی اور بے چینی کے ماحول کو دوام بخشنے کے درپے ہیں۔