سرینگر//امریکہ اور طالبان قیادت کے درمیان ممکنہ مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہوئے اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ اگر امریکہ اور طالبان مذاکرات کی اہمیت کو سمجھ کر بات چیت کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں تو ہندوستان ، پاکستان اور کشمیریوں کی قیادت ایک دوسرے کے ساتھ بالمشافہ بات چیت کیوں نہیں کر سکتے۔ انجینئر رشید نے کہا’’یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے سپر پائور امریکہ نے بھی بالآخر اس حقیقت کو سمجھنا شروع کیا کہ جنگ و جدل مسائل کا حل نہیں اور آج کے دور میں کسی کا بھی جنگ جیتنا ممکن نہیں ہے ۔کون نہیں جانتا کہ طالبان کے ہاتھوں امریکیوں کا اب تک کس قدر بھاری نقصان ہوا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اگر دونوں فریق بات چیت کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو اس سے عالمی سطح پر مسائل کے پُر امن حل کیلئے ایک نئی امید بن پڑی ہے ۔ جہاں امریکی کھلے عام اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپارہے ہیں وہاں اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ امریکی درپردہ اسرائیلوں اور فلسطینیوں کے بیچ با معنیٰ مذاکرات شروع کرکے مسئلہ کے دائمی حل میں بھی اپنا رول نبھا رہے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ثالثی کا کرداد ادا کرنے کیلئے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں ۔ پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر طالبان اور امریکی پُر امن مذاکرات کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں تو کشمیریوں کی جائز قیادت ، نئی دلی اور پاکستان کیوں ہٹ دھرمی اور انا پرستی چھوڑ کر بات چیت کے راست پر کیوں نہیں چل سکتے ہیں ‘‘۔