سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت نے یک زباں میں کہا کہ اتحاد فکر وعمل اور یکسوئی کے ساتھ ہی حکومت ہند کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے قوم اور قیادت کو اجتماعی مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا جبکہ پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا کہ خطوط کھینچنے کے بغیر مزاحمتی خیمے میں وحدت کی ضرورت لازمی قرارہے۔میرواعظ عمر فاروق اور شاہد اسلام سمیت دیگر مزاحمتی لیڈروں کی خانہ نظر بندی پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔حریت (ع) کی طرف سے راجباغ ہیڈ کوارٹر پر ایک سمینار بعنوان ’’تنازعہ کشمیر کا حل ۔امن کا نقیب استحکام کا ضامن ‘ ‘ منعقد ہوا جس کے دوران مزاحمتی لیڈروں نے شہید مولوی محمد فاروق اورخواجہ عبدالغنی لون کے علاوہ شہدائے حول اور شہدائے کشمیر کو نمناک آنکھوں سے یاد کرتے ہوئے انکے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچنے کا عزم دہرایا۔ سمینار میں حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق رہائشی نظر بندی کی وجہ سے شرکت نہ کرسکے ۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے مرحوم مولوی محمد فاروق اور شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک مزاحمت کی سطح پر آج کشمیری قوم کو جن مشکل حالات کا سامنا ہے اور مختلف حربے آزما کر جدوجہد سے دستبردار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،ان کا مقابلہ صرف اتحاد فکر وعمل اور یکسوئی کے ساتھ ہی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے نئی دہلی پر1990جیسے حالات پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کا اپروچ آج بھی ویسا ہی ہے جیسے ابتداء میں تھا۔ بھارت کی جانب سے ہر بات پر دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرنے اور کشمیری عوام کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کے حربوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ وقت اس بات کا تقاضا کرتا ہیں کہ’’ تحریک آزادی ‘‘کو آگے بڑھانے کیلئے قوم اور قیادت اجتماعی مزاحمت کا راستہ اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی مزاحمتی قیادت اور عوام کیلئے سیاسی جگہ کو مسدود کیا جا رہا ہے اور ارباب اقتدار طبقہ دھونس دبائو کے بل پر کشمیریوں کی آواز کو دبانا چاہتاہے۔ ملک نے کہا کہ بھارت اور مقامی مین اسٹریم سیاست داں متحدہ مزاحمتی قیادت کے اتحاد سے خوفزدہ ہو چکے ہیں اور یہ حریت پسند عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اتحاد و اتفاق کے ساتھ مزاحمتی قیادت کے ہر پروگرام پر من و عن عمل کریں ۔ انہوں نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے 21مئی کے مزار شہداء عیدگاہ کے جلسہ عام اور اس روز ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل بھی دہرائی۔اپنے صدارتی خطاب میںپروفیسر عبدالغنی بٹ نے پی ڈی پی کا نام لئے بغیر کہا ’’گولی کے بجائے بولی ‘‘کی بات کرنے والے لوگ اب طاقت کے بل پر بولی پر بھی پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حریت کانفرنس نہ صرف اتحاد و اتفاق کی داعی رہی ہے بلکہ ہر اس عمل کی حمایت کرے گی جس کا مقصد متحدہ طور رواں جدوجہد کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے متفقہ طور ایک لائحہ عمل ترتیب دینے سے ہو ۔ پروفیسر بٹ نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے اور نہ مستقبل میں یہاں کے عوام کی اجتماعی جدوجہد کو دباسکے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اور پاکستان جیسی دوجوہری مملکتیں کسی خوفناک جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی اور مسئلہ کشمیر نے اس خطے کے امن کے حوالے سے جو خوفناک شکل اختیار کی ہے اس کی بنا پر پوری عالمی برادری کی توجہ اس مسئلے کے حل کی جانب مبذول ہو چکی ہے ۔تحریک حریت کے سنیئر لیڈر معراج الدین کلوال نے اپنی تقریر میں کہا کہ قیادت اور قوم حصول حق خودارادیت کیلئے متحد ہوچکی ہے اور یہ من حیث القوم ہم سب کیلئے نقطہ اشتراک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے بل پر اس قوم کو مغلوب بنادیا گیا ہے تاہم یہ قوم طاقت کے سامنے نہ مغلوب ہوئی ہے اور نہ ہم بھارت سے آزادی کی بھیک مانگ رہے ہیں بلکہ اس جائز حق کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کو عالمی برادری نے تسلیم کیا ہے ۔ معراج الدین کلوال نے کہا ’’ ہماری تحریک حق وا نصاف پر مبنی ہے اور کشمیری قوم بھارت کے دشمن نہیں بلکہ ہم ان کی ترقی اور امن کے خواہاں ہیں تاہم اپنے حق و انصاف پر مبنی موقف سے دستبرداری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اگر کسی نہ کسی شکل میں خونریزی ہو رہی ہے تو اس کا ذمہ دار بھارت کی سوچ اور اس کی وہ پالیسی ہے جو اس نے کشمیر کے حوالے سے اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا آسان حل یہی ہے کہ یہاں کے عوام کو اپنے مستقبل کے تعین کرنے کا حق دیا جائے ۔تقریب سے حریت(ع) کے سنیئر لیڈر مسرور عباس اور دیگر مزاحمتی لیڈروں نے بھی خطاب کیا جبکہ محمد مصدق عادل ، غلام نبی زکی ، خلیل محمد خلیل ، مشتاق احمد صوفی ، عبدالرشید انتو، محمد شفیع خان ، عمر عادل،رمیض راجہ،مصطفیٰ سلطان،پیر عبدالرشید اور منان بخاری بھی موجود تھے۔