عظمیٰ نیوزڈیسک
نئی دہلی//ہندوستان اور برطانیہ نے اس وقت ایک نئی تاریخ رقم کی جب دونوں ممالک نے تاریخی ’مفت تجارتی معاہدہ‘ (فری ٹریڈ ایگریمنٹ) پر دستخط کر دئیے۔ اس معاہدہ کے طے پانے سے تاجروں سمیت عام لوگوں کو بھی بڑا فائدہ ملنے کی امید ہے۔ اس سے بازار میں رسائی بڑھانے کے ساتھ ساتھ دو فریقی تجارت میں سالانہ تقریباً 34 ارب امریکی ڈالر کا اضافہ ہوگا۔ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے برطانوی ہم منصب کیر اسٹارمر کی موجودگی میں اس ’فری ٹریڈ ایگریمنٹ‘ (ایف ٹی اے) پر دستخط کیا گیا۔ امکان ظاہر کیا جاتا ہے کہ ہندوستان اور برطانیہ کے بیچ ’ایف ٹی اے‘ پر ہوا دستخط 2030 تک دونوں معیشتوں کے درمیان تجارت کو دو گنا کر کے 120 ارب امریکی ڈالر تک پہنچانے میں بھی مدد کرے گا۔ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان ہوئے اس معاہدہ کے بعد چمڑا، جوتا، آٹو پارٹس، سمندری خوردنی اشیا، کھلونے اور کپڑوں کی برآمدگی رعایتی شرحوں پر ممکن ہوگی۔ اس سے یہ چیزیں برطانیہ کے لوگوں کو سستی مل سکیں گی۔ اس کے ساتھ ہی برطانیہ سے ہندوستان درآمد ہونے والے کئی سامانوں پر بھی امپورٹ سستا ہوگا، جس سے ہندوستان کو کم قیمت میں سامان مل سکے گا۔ ان سامانوں میں وہسکی، چاکلیٹ، بسکٹ، سالمن فش، کاسمیٹک سامان، میڈیکل مصنوعات، لگڑری کاریں وغیرہ شامل ہیں۔یہ آزاد تجارتی معاہدہ تمام شعبوں میں اشیاء کیلئے مکمل منڈی تک رسائی کو یقینی بناتا ہے اور بھارت کی برآمدات سے جڑے تمام مفادات کا احاطہ کرتا ہے. ٹیرف ہٹائے جانے سے بھارت کو فائدہ ہوگا، کیونکہ 99% اشیاء سے ٹیرف ختم ہوجائے گا، جو تجارتی ویلیو کا تقریباً 100% کا احاطہ کرتا ہے، اور یہ بھارت اور برطانیہ کے درمیان باہمی تجارت میں زبردست اضافے کا موقع فراہم کرے گا۔یہ آزاد تجارتی معاہدہ محنت اور ٹیکنالوجی سے وابستہ شعبوں میں صنعتکاری پر مثبت اثر ڈالے گا اور برآمدات کے لیے مختلف شعبوں جیسے ٹیکسٹائل، آبی مصنوعات، چمڑا، جوتے، کھیلوں کا سامان اور کھلونے، قیمتی پتھر اور زیورات، نیز دیگر اہم شعبوں جیسے انجینئرنگ گْڈس، آٹو پارٹس اور انجن، اور نامیاتی کیمیکل میں نئے مواقع فراہم کرے گا۔ اس سے برطانیہ میں دیگر ممالک کے مقابلے بھارتی مصنوعات کی مسابقت میں نمایاں بہتری آئے گی۔بھارت کو خدمات کے شعبے جیسے، آئی ٹی/آئی ٹی ای ایس، مالیاتی خدمات، پیشہ ورانہ خدمات، دیگر کاروباری خدمات اور تعلیمی خدمات شامل ہیں، میں برطانیہ کی طرف سے اب تک کے سب سے حوصلہ مند آزاد تجارتی معاہداتی وعدے سے فائدہ ہوگا، اور اس سے نئے مواقع اور روزگار پیدا ہوں گے۔ معاہدہ پیشہ ور افراد جن میں معاہداتی خدمات فراہم کنندگان، کاروباری ، سرمایہ کار، ادارہ جاتی ٹرانسفر کے تحت آنے والے ملازمین، ان کی شریک حیات اور منحصر بچے (جنہیں کام کرنے کا حق حاصل ہوگا)، اور آزاد پیشہ ور افراد جیسے یوگا انسٹرکٹرز، موسیقار اور شیف کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرے گا۔افسران کا کہنا ہے کہ اس ایف ٹی اے سے 99 فیصد ہندوستانی برآمدگی کو ٹیرف سے فائدہ ہونے کی امید ہے اور اس سے برطانوی کمپنیوں کے لیے ہندوستان میں وہسکی، کار اور دیگر مصنوعات کی برآمدگی آسان ہو جائے گی، ساتھ ہی مجموعی تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔ اس معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد اب اسے نافذ ہونے سے پہلے برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری کی ضرورت ہوگی۔ اس عمل میں تقریباً ایک سال لگ سکتا ہے۔ معاہدہ کے بارے میں برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے کہا کہ ’’یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس سے دونوں ممالک کو زبردست فائدہ ہوگا۔ اس سے تنخواہ میں اضافہ ہوگا، زندگی کی سطح میں بہتری ہوگی اور کام کرنے والے لوگوں کی جیب میں زیادہ پیسہ آئے گا۔ یہ ملازمتوں کے لیے اچھا معاہدہ ہے، یہ تجارت کے لیے اچھا ہے، یہ ٹیرف میں تخفیف کرے گا اور تجارت کو مزید آسان بنائے گا۔‘‘