پی آئی بی
وزیراعظم نریندر مودی برطانیہ اور مالدیپ کے چار روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوچکے ہیں۔جہاں تک بھارت اور برطانیہ کے تعلقات کاتعلق ہے توبھارت برطانیہ تاریخی تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط، کثیر جہتی اور باہمی مفاد پر مبنی شراکت داری میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ یہ تعلق 2021میں “جامع اسٹریٹجک شراکت داری” کی سطح تک بلند کیا گیا تھا۔تجارت اور معیشت، دفاع اور سلامتی، آب و ہوا، سبز توانائی، صحت، تعلیم، عوام سے عوام رابطے سمیت تمام شعبوں میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔
اعلیٰ سطحی سیاسی روابط میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ ایک سال میں برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیتھ اسٹارمر سے دو مرتبہ ملاقات کرچکے ہیں۔ان کی ایک ملاقات نومبر 2024 میں برازیل میں منعقدہ G20سربراہ اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی اور پھر دوسری ملاقات جون 2025میں G20سربراہ اجلاس کے دوران ہوئی تھی۔دونوں رہنماؤں کے درمیان اس عرصے میں متعدد دفعہ ٹیلیفون پر گفتگو بھی ہوتی رہی ہے۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیویڈ لیمی نے گزشتہ 1سال کے دوران دو بار بھارت کا دورہ کیا (جون 2025 اور جولائی 2024 میں)، جبکہ بھارت کے وزیر خارجہ نے حال ہی میں مارچ 2025 میں برطانیہ کا دورہ کیا ہے۔گزشتہ 6 مہینے کے دوران دیگر اعلیٰ سطحی دوروں میں لوک سبھا کے اسپیکر، وزیر خزانہ، وزیر تجارت و صنعت، وزیر قانون و انصاف، قومی سلامتی کے مشیراور رکن پارلیمنٹ روی شنکر پرساد کی قیادت میں آل پارٹی بھارتی
وفد کا برطانیہ کا دورہ شامل ہے، جبکہ برطانیہ کے وزیر ثقافت، وزیر کامرس، وزیر توانائی و ماحولیاتی تبدیلی، وزیر بارڈر سیکورٹی و پناہ گزین امور، اور قومی سلامتی کے مشیر بھارت کا دورہ کر چکے ہیں۔
حکمتِ عملی، معیشت و مالیات، تجارت، توانائی، اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں وزارتی سطح کے پانچ ادارہ جاتی میکانزم موجود ہیں۔حال ہی میں منعقد ہونے والے دیگر ڈائیلاگ میں بیرون دفتر مشاورت، ڈیفنس کنسلٹیشن گروپ، 2+2 خارجہ و دفاع کے مذاکرات وغیرہ شامل ہیں۔
بھارت-برطانیہ دو طرفہ تجارت2024میں ریکارڈ سطح پر 55ملین امریکی ڈالر (£42.6بلین) عبور کر چکا ہے، جو 2023کے مقابلے 10 فیصد سے زیادہ ہے۔ اتنا ہی نہیں مورخہ 06مئی 2025کو دونوں وزرائے اعظم کی جانب سے بھارت-برطانیہ آزاد تجارتی معاہدے (FTA) کے حتمی اعلان کو دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا گیا۔
برطانیہ سے بھارت میں مجموعی براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری (جو 6واں سب سے بڑا ہے) تقریباً امریکی36بلین امریکی ڈالر ہے (2000سے مارچ 2025تک)، جبکہ اسی مدت کے دوران بھارت کی برطانیہ میں سرمایہ کاری تقریباً 20بلین امریکی ڈالر رہی.برطانیہ میں تقریباً 1000بھارتی کمپنیاں سرگرم عمل ہیں، جن کا مجموعی کاروباری حجم 91ارب امریکی ڈالر سے زائد ہے اور یہ کمپنیاں 1 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہیں. وہیں بھارت میں تقریباً 700برطانوی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، جن کا مجموعی کاروباری حجم 59 بلین امریکی ڈالر (یعنی تقریباً 5082 ارب بھارتی روپئے) ہے، اور یہ کمپنیاں 5 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہیں۔
کاروبار، ٹیکنالوجی، تحقیق، تعلیم اور اختراعات کے شعبوں میں ہمارے دو طرفہ تعلقات کے اہم ستونوں کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں.ٹیکنالوجی سیکیورٹی انیشی ایٹو (TSI) ایک اہم ٹیکنالوجی تعاون کا شعبہ ہے، جس کا آغاز جولائی 2024 میں کیا گیا تھا۔ٹی ایس آئی (TSI) کے تحت جن شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے اُن میں ٹیلی مواصلات، مصنوعی ذہانت (AI)، اہم معدنیات، سیمی کنڈکٹرز، بائیوٹیک/ہیلتھ ٹیک، جدید مواد (اڈوانس میٹیریلز)، اور کوانٹم شامل ہیں.برطانیہ بھارت کا ایک اہم بین الاقوامی تحقیقی و اختراعی شراکت دار کے طور پر بھی اُبھر کر سامنے آیا ہے۔
شعبہ تعلیم بھارت-برطانیہ تعلقات کا ایک اہم ستون ہے۔ ساؤتھمپٹن یونیورسٹی نے 16جولائی 2025کو گڑگاؤں میں اپنا نیا کیمپس قائم کیا ہے، جو نئی تعلیمی پالیسی کے تحت بھارت میں قائم ہونے والا پہلا غیر ملکی یونیورسٹی کیمپس ہے۔برطانیہ بھارتی طلباء کے سب سے پسندیدہ تعلیمی مقامات میں سے ایک ہے۔تعلیمی سال 2023-2024میں تقریباً 1,70,000بھارتی طلباء برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
دفاع اور سلامتی کے شعبے میں تعاون میں قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔مسلح افواج کی خدمات کے درمیان باقاعدہ مشقیں ہوتی رہی ہیں۔اکتوبر 2021میں برطانیہ کے کیریئر اسٹرائیک گروپ (CSG) نے بھارت کا دورہ کیا اور بھارت-برطانیہ سہ فریقی مشق ایکسرسائز کونکن شکتی میں حصہ لیا۔برطانیہ کا کیریئر اسٹرائیک گروپ اکتوبر 2025میں ممبئی کی بندرگاہ پر قیام کرے گا۔نومبر 2024میں الیکٹرک پرپلشن کے شعبے میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کی عکاسی کرتے ہوئے دونوں فریقوں کے درمیان ایک “اسٹیٹمنٹ آف انٹینٹ” (SoI) پر دستخط کیے گئے۔
برطانیہ کے ساتھ ہماری ماحولیاتی شراکت داری کا تعلق مضبوط ہے۔برطانیہ ہمارے ISA(انٹرنیشنل سولر الائنس) اور CDRI (کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر) اقدامات میں ایک فعال شراکت دار ہے۔ “ون سن، ون ورلڈ، ون گرڈ’’ گرین گرڈ انیشی ایٹو” کو برطانیہ کے ساتھ مل کر شنگھائی تعاون تنظیم 26کے دوران گلاسگو میں آغاز کیا گیا تھا۔برطانیہ CDRI کے اقدامات، بشمول چھوٹے ترقی پذیر جزیرہ ریاستوں (SIDS) کے لیے “انفراسٹرکچر فار ریزیلینٹ آئی لینڈ اسٹیٹس” (IRIS) جیسے منصوبوں میں تکنیکی مہارت اور مشورے فراہم کر رہا ہے۔ ماحولیاتی مالی معاونت(کلائمیٹ فنانس) بھی تعاون کا ایک اور اہم شعبہ ہے۔
برطانیہ میں 1.8ملین کی بڑی بھارتی تارکینِ وطن کی کمیونٹی آباد ہے۔یہ برطانیہ کی کل آبادی کا 2.7فیصدہوتا ہے۔ یہی زندہ پل (Living Bridge) بھارت اور برطانیہ کے تعلقات کی ترقی و خوشحالی کا ایک اہم ستون ہے، جو نہ صرف برطانوی معاشرے اور معیشت میں اپنی قیمتی خدمات فراہم کرتا ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی و اقتصادی تعاون اور عوام دوستی رشتوں کو بھی فروغ دیتا ہے۔