سرینگر // لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارتی وزراء کشمیر کارڈ کھیل کر بھارتی رائے عامہ کو بے وقوف بنارہے ہیں۔ سکہ زر بندی ہو کہ این آئی اے کے ذریعے کشمیری مزاحمت کو بدنام کرنے کا عمل،ہر اقدام جس سے بھارتی عوام کانقصان ہوتا ہو کو کشمیر کا نام لے کر جائز ٹھہرایا جارہا ہے۔بھارتی وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ کے کشمیر سے متعلق بیانات پر لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ ایک وزیر تو این آئی اے ہڑبھونگ کا استعمال کرکے کشمیری مزاحمت کو کمزور کرنے کاکریڈٹ لے رہے ہیںاور دوسرے وزیر اس کا سہرا اپنی سکہ زر بندی کی پالیسی کے سر باندھ رہے ہیں جس کو بھارتی رائے عامہ کی اکثریت بھی بدترین قدم سے تعبیر کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں وزراء بھارتی رائے عامہ کو بے وقوف بنانے کیلئے کشمیر کارڈ کھیل کراپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک مزاحمت کو بدنام کرنے کے منصوبے کوئی نئی بات نہیں بلکہ بھارتی حکمران عرصۂ دراز سے یہ کھیل کھیلتے آئے ہیں اور اس من گھڑت ڈرامے کو حقیقت میں بدلنے کیلئے یہ حکمران جوزف گوبلزسے متاثرہ بھارتی میڈیا کا استعمال بھی کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے تربیت یافتہ لوگوں کہ جو ہٹلر اور مسولینی سے متاثرہیں‘اور جنہوں نے خود تحریک آزادی ہند کے دوران بھی برطانوی سامراج کیلئے مخبروں کا کام کیا‘ سے اسی قسم کی سوچ اور اپروچ کی توقع ہے کیونکہ یہ لوگ آزادی کا معنی اور مطلب سمجھنے سے ہی قاصر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ذی ہوش انسان ایسے لوگوں کی بچگانگی پر ماتم ہی کرسکتا ہے کہ جو کچھ لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے اور جانب دار میڈیا کے ذریعے انہیں بدنام کرنے کی بھونڈی کوششوں سے ایک ایسی تحریک آزادی کو شکست دینے کے خواب دیکھتے ہیں جو ایک عوامی تحریک ہے اور عوام الناس کے قلوب میں رچی بسی ہے ۔گاندھی کو اپنا لیڈر کہلانے والا یہی ملک ہے کہ جس نے 2008،2010 اور حال ہی میں2016 میں کشمیریوں کی عوامی تحریک کو طاقت کے بل پر کچلنے کیلئے طاقت کا بے تحاشہ اور بے دریغ استعمال کیا اور نہ صرف سینکڑوں لوگوں کو تہہ تیغ کیا بلکہ ہزاروں لوگوں کو جیلوں کی نذر بھی کردیا۔