راجستھان//بھارت کے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ بد امنی کے ماحول میں پاکستان کیساتھ مذاکرات ممکن نہیں۔آرمی چیف نے پاکستان پرجموں وکشمیرمیں جنگجوگروپوں کی مددکاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ ہمسایہ ملک بھارت کیساتھ امن کاخواہاں نہیں ہے ۔ بظاہر فوجی سربراہ کا جواب گزشتہ روز پاکستانی فوجی سربراہ قمر جاوید باجوہ کے اس بیان کے تناظر میں تھا جس میں موصوف نے کہا تھا کہ پاکستانی فوج بھارت کیساتھ مذاکرات کی حامی ہے۔جمعہ کے روز بھارتی فوج کی جانب سے راجستھان کے صحرائی علاقہ تھر میں’ ہمیشہ جیت‘ نامی فوجی مشق کا اہتمام کیا گیا ، جس میں زمینی فوج کے علاوہ ائر فورس کے جہازوں نے بھی حصہ لیا ۔ زمینی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت سمیت فوج اور فضائیہ کے اعلیٰ حکام اس موقعہ پر موجود تھے ۔ فوج کی جنوبی کمانڈ کے ترجمان لیفٹنٹ کرنل منیش اوجہا نے بتایا کہ اس فوجی مشق کا مقصد فوج کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ضرورت پڑنے پر اچانک جوابی کارروائی کی تیاریوں کا جائزہ بھی لینا تھا ۔فوجی مشق کا معائنہ کرنے کے دوران جنرل رائوت نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ پاکستان کی بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی نیت ٹھیک نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اسی صورت میں امن بحال ہوسکتا ہے جب ہمسایہ ملک جموںوکشمیر میں سرحد پار سے جنگجوئوں کو بھیجنے اور ان کی مدد کرنے کا سلسلہ بند کرے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی حرکات و سکنات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ بہتر اور پر امن تعلقات کا خواہاں نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جنگجو گروپوں کی مدد اور اعانت بند کرنا ہوگی ، تب جاکے ملک کے ساتھ مذاکرات بحال اور تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں ۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے لیکن اس کیلئے ہمسایہ ملک کو امن کے حوالے سے عملی ثبوت فراہم کرنا ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر میں فوج اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاں ملی ٹنسی کا خاتمہ کرنے کے سلسلے میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں اور جب تک کشمیر میں ملی ٹنسی کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک یہاں آپریشن آل آئوٹ جاری رہے گا ۔ جنرل راوت نے پاکستان کووارننگ دیتے ہوئے خبردارکیاکہ فوج کسی بھی طرح کی جارحیت اوردخل اندازی کابھرپورجواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے ۔