جموں //بی جے پی پر انٹی نیشنل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ممبر اسمبلی نگروٹا دیوندر سنگھ رانا نے کہا کہ بی جے پی کی غلط پالیسوں کے نتیجے میں ریاست کے لوگ پریشان ہیں اور یہ جماعت اپنی سیاست کیلئے جموں کو کشمیر سے لڑانا چاہتی ہے، جبکہ جاوید احمد رانا نے بی جے پی سے کہا کہ انہیں یہ سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ قوم پرست ہیں یا نہیں ۔قانون ساز اسمبلی میں جمعرات کو اُس وقت نیشنل کانفرنس کے ممبر اسمبلی نگروٹہ دیوندر رانا اور ممبر اسمبلی مینڈھر جاوید رانا نے بی جے پی پر تیکھے وار کرنے شروع کئے۔ جب بی جے پی ممبر اسمبلی ست پال شرما نے اپنی نشست سے کھڑا ہو ئے اور کہا کہ ممبر اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا ایوان میں اپنی حالیہ غلطی پر معافی مانگے۔ انہوں نے کہا ’جاوید رانا نے حال ہی میں اپنے حلقہ انتخاب مینڈھر میں نہ صرف آزادی کے حق میں لگنے والے نعروں کی حمایت کی بلکہ ان نعروں پر تالیاں بھی بجائیںتاہم رانا نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ قوم پرست ہیں یا نہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر آباد لوگوں نے ہمیشہ سے ہندستان کا ساتھ دیا ہے اور آگے بھی دیتے رہیں گے ،انہوں نے بی جے پی پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ پونچھ اور راجوری کی آبادی ملک کی ہر ایک قومی تقریب میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیتے ہیں لیکن ریاست میں ایسی طاقتیں ہیں جو یہاں پائی جانے والی ہم آہنگی کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں،۔جاوید رانا نے کہا کہ’مجھے خوشی ہے کہ ہم ایک سیکولر دیش کے رہائشی ہیںجس کی آزادی کے لئے ہمارے آبا واجداد نے قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحدی آبادی کو گبھی گولہ باری تو بھی بے روزگاری اور دیگر مسائل نے گھیرا لیکن اُس کے باوجود بھی خطہ پیر پنچال کے لوگوں نے ملک کے جھنڈے کو تھاما اور اُسے جھکنے نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ میں اس کیلئے پورے پیر پنچال کے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں ’’اور پورا ملک لوگوں کے پیر پنچال کے لوگوں کے اس جذبہ کو سلام کرتا ہے ۔رانا نے 26جنوری کے دن کا ذکرکر تے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اس دن حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جہاں کچھ ایک لوگوں نے کہا کہ وہ پی ڈی پی اور بی جے پی حکومت سے آزادی چاہتے ہیں لیکن اُس کو غلط رنگ دیا گیا ، اس بیچ ممبر اسمبلی پہلگام الطاف کلو نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جموں وکشمیر میں بی جے پی سے آزادی چاہتے ہیں‘۔انہوں نے بی جے پی پر تیکھے وار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ 1947، 1965 اور 1971 میں کہاں تھے؟ اُس وقت سرحدی آبادی ہی نیشن کے ساتھ کھڑی تھی‘۔اس دوران اگرچہ بی جے پی ممبران نے اپنی نشستوں سے کھڑا ہو کر کچھ کہنے کی کوشش کی جس بیچ ممبر اسمبلی نگروٹہ دیوندر رانا بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور بی جے پی ممبران سے کہا کہ آپ ’اینٹی نیشنل‘ ہو ’دیش کے غدار ہو آپ‘۔ این سی کے اور ممبر اسمبلی دیویندر سنگھ رانا نے کہا ’بی جے پی نے جموں وکشمیر بالخصوص جموں کے لوگوں کو مایوس کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی غلط پالیسوں کے نتیجے میں ریاست کے لوگ پریشان ہیں اور یہ جماعت اپنی سیاست کیلئے جموں کو کشمیر سے لڑنا چاہتی ہے ،انہوں نے کہا کہ جموں کے لوگوں نے بھاجپہ کے لوگوں کو اس لئے چنا تھا تاکہ اُن کی خواہشات پوری ہو سکیں لیکن آپ نے جموں وکشمیر کے لوگوں کو بے وقوف بنایا اور آپ نے جو دعویٰ کئے وہ کھوکھلے ثابت ہوئے ۔ انہوں نے کہا ’ہم اصل ہندوستانی ہیںجبکہ جاوید رانا نے بی جے پی سے کہا کہ آپ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں ۔
’وزیراعلیٰ کے فرمودات پر عمل درآمد کیا جائے‘
جموں /اشفاق سعید /وزیر اعلیٰ کے اعلانات اور ہدایات پر عمل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے ممبر اسمبلی نگروٹہ دیوندر رانا نے سرکار سے کہا کہ اُن کا فیصلہ اور اعلانات آخری ہونے چاہئیں اور سرکار کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے ۔قانون ساز اسمبلی میں محکمہ بجلی کے مطالبات زر کے دوران انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے آج تک بورڈ میٹنگوں،یا پھر جلسوں اور عوامی درباروں میں جو بھی فیصلے لئے ہیں یا پھر اعلانات کئے ہیں اُن پر سرکار کو عمل کرنا چاہئے اور سرکار کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے ۔انہوں نے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ نائب وزیر اعلیٰ ہیں ۔اُن کے اعلانات اور ہدایات کی عمل آوری میں بھی کوئی کسر نہیں رہنی چاہئے ۔