جموں//بی جے پی ریاستی اسمبلی کی تمام 87 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی تاہم انتخابات کے بعد ضرورت پڑنے پر دیگر جماعتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر سکتی ہے ۔بھاجپا صدر دفاتر پر منعقدہ ایک پروگرام کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے پارٹی کے قومی جنرل سیکرٹری رام مادھو نے یہاں کہا کہ ’’ہم نے انتخابات سے قبل کسی بھی جماعت کے ساتھ گٹھ جوڑ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم چنائو کے بعد ضرورت محسوس ہوئی تو حلیف جماعتوں سے حمایت لے سکتے ہیں‘۔تاہم انہوں نے حلیف جماعتوں کے نام کا خلاصہ نہیں کیاجو بی جے پی کو حمایت دینے کیلئے تیار ہیں۔وزیر اعلیٰ کے عہدہ کیلئے بی جے پی امیدوار کے بارے میں پوچھے جانے پر رام مادھو نے کہا کہ ’فی الوقت ہم جموں کشمیر میں الیکشن جیتنے کیلئے حکمت عملی طے کرنے پر زور دے رہے ہیں تا کہ ریاست میں مقبول اور مستحکم سرکار مہیا کی جا سکے، وزیر اعلیٰ کے بارے میں مابعد فیصلہ لیا جائے گا‘۔مادھو نے مزید کہا کہ بی جے پی ریاست میں بیک وقت پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے بھی تیار ہے ۔ انہوں نے کہا’افواہیں بازگشت کر رہی ہیں کہ بی جے پی پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات اکٹھے کروانے کیلئے تیار نہیں ہے ، یہ سراسر بے بنیاد ہے بلکہ میں یہ کہوں گا کہ صرف بی جے پی ہی بیک وقت انتخابات کروانے کے حق میں ہے صرف ریاستی علاقائی جماعتیںجو عوام مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں ، انتخابات مؤخر کروانا چاہتی ہیں تاکہ انہیں تیاریوں کے لئے وقت مل سکے‘۔یہ پوچھے جانے پر کہ کشمیر کی کچھ مین اسٹریم جماعتیں گورنر کی طرف سے یوم جمہوریہ تقریبات میں شرکت لازمی بنانے والے سرکیولر کی مخالفت کر رہی ہیں کے جواب میں بی جے پی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ اس قسم کی مخالفت ناقابل قبول ہے ، اگر آپ بر سر اقتدار ہوتے ہیں تو یوم جمہوریہ کا احترام کرتے ہیں اور اگر ملازمین تقریب میں شرکت کی مخالفت کرتے ہیں تو یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور میں حکومت سے درخواست کروں گا کہ ایسے ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔ لیکن اگر کشمیری سیاستدان تقریب میں شرکت پر اعتراض جتا رہے ہیں تو ہم اس کی پرواہ نہیں کرتے کیوں کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ اقتدار میں ہوں تو ایک زبان بولتے ہیں اور اگر اقتدار میں نہیں ہوتے تو وہ علاحدگی پسندانہ جذبات کو ہوا دیتے ہیں، ان کی باتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دی جانی چاہئے۔ فاروق عبداللہ کی طرف سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ’چور مشین‘ کہے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر رام مادھو نے کہا ’میں نیشنل کانفرنس صدر کے ای وی ایم کے بارے میں دئیے گئے ریمارکس پر کچھ نہیں کہنا چاہتا تاہم میں کانگریس سے سوال کروں گا کہ کیا مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ جہاں حال ہی میں پارٹی نے الیکشن جیتا ہے کیاوہاں بھی ’چور مشینیں ‘ تھیں؟الطاف بخاری کو پی ڈی پی سے خارج کئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ پی ڈی پی کا اندرونی معاملہ تاہم یہ بات حیران کن ہے کہ ایک ایسے لیڈر کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کے لئے نکالا جا رہا ہے جو چند ماہ قبل گرینڈ الائنس کا چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے مشترکہ امیدوار تھا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر کی علاقائی جماعتوں میں نظریات کا فقدان ہے ۔ کشمیری پنڈتوں کی وادی میں باز آبادکاری کیلئے نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے سرکار کے روڈ میپ کے بارے میں دریافت کئے جانے پر بی جے پی لیڈر نے کہا کہ جب ہماری جماعت جموں کشمیر میں بر سرا قتدار تھی تو ہم نے پانچ چھ جگہوں پر کشمیری پنڈت بستیوں کے قیام کا اعلان کیا تھا اور اس کے لئے میں مرحوم مفتی صاحب کو کریڈٹ دیتا ہوں لیکن وادی میں امن وقانون کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے پنڈتوں کو وہاں نہیں بسا سکے۔لیکن ہماری سرکار کشمیری پنڈتوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے سنجیدہ ہے ۔ مغربی پاکستان کے رفیوجیوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں پوچھے جانے پر نے وزیر اعظم کی عمل آوری میں آنے والی اڑچنوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات کا وعدہ کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ریاستی حکومت پہاڑی بولنے والے طبقہ کو ریزرویشن اور لداخ کو صوبہ کا درجہ دے گی۔