شوکت حمید
سرینگر//کھانوں کو لذت، ذائقہ اور رنگ دینے والا ٹماٹر آج کل بازار سے غائب ہے کیونکہ گذشتہ 2ہفتوں سے ٹماٹر کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔جون کے مہینے میں جو ٹماٹر 20 روپے کلو بکتا تھا، اب 160 روپے اور بعض جگہوں پر 180 روپے کلو سے بھی زیادہ مہنگا ہو رہا ہے۔سرینگر اور وادی کے دیگر قصبہ جات میں سبزی کی دکانوں سے ٹماٹر غائب ہیں اور اگر کہیں دستیاب بھی ہے تو 160روپے سے لیکر180روپے سے بھی زیادہ مہنگا ہو رہا ہے۔چھانہ پورہ سرینگر کی روبینہ نامی خاتون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ ٹماٹر کھانوں کا ایک اہم حصہ ہے اور اسے مختلف قسم کی سبزیوں، چٹنیوں، سلاد سے لے کر کئی پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس وقت عام لوگوں کے کھانے کو لذت و ذائقہ دینے والے اس ٹماٹر کو اپنی پلیٹ میں لانا مشکل ہو گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’عید الضحیٰ کے موقعہ پر جہاں گھروں میں مختلف قسم کے پکوان بنائے گئے تاہم بازار میں ٹماٹر دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے یہ پکوان کچھ ادھورے سے لگے‘‘۔جواہر نگر کے راجیو نامی سبزی فروش نے بتایا ’’ٹماٹر کافی مہنگے ہیں ،اس لئے نہیں لائے ،گراہک قیمت سن کر ڈھنگ رہ جاتا ہے ‘‘۔انہوں نے بتایا ’’دکان میں ساری سبزیاں موجود ہیں تاہم ٹماٹر گذشتہ ایک ہفتے سے غائب ہیں‘‘۔مہاراج بازار میں محمد شفیع نامی ایک سبزی فروش نے بتایا ’’ٹماٹر کی قیمت حد درجہ بڑھ گئیں ہیں ،گراہک قیمت سن کر ہی بھاگ جاتا ہے ‘‘۔نیو کشمیر فروٹ ایسوسی ایشن پارمپورہ سرینگر کے صدر بشیر احمد بشیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’وادی کشمیر میں روزانہ ٹماٹر کے20ٹرک آتے تھے تاہم اب مشکل سے ہی ایک ٹرک آتا ہے ‘‘۔انہوں نے بتایا ’’اس وقت ٹماٹر کی ہول سیل ریٹ ہی 110روپے فی کلو ہے اور بازار میں یہ160روپے تک مل سکتا ہے ۔انہوں نے کہا ’’پنجاب میں ٹماٹر کی فصل اب کم ہوگئی اور ہماچل سے جموں و کشمیر اور دیگر ریاستوں کو ٹماٹر سپلائی ہوتے ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’اب مقامی سطح پر بھی ٹماٹر تیار ہورہا ہے جبکہ دیگر ریاستوں سے بھی ٹماٹر آنے والے ہیں اور ایک ہفتے بعد قیمتیں پھر اعتدال پر آئیں گی ‘‘۔یہ بات قبل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ کئی ریاستوں میں ہونے والی بارشوں کے بعد شدید گرمی نے ٹماٹر کی فصل اور اس کی سپلائی کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کے باعث مارکیٹ میں اس کی آمد کم ہو گئی اور قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔دہلی کے آزاد پور ہول سیل مارکیٹ کے ٹماٹر کے تاجر اشوک گنور نے کہاکہ پچھلے 2ہفتوں سے ٹماٹر کی قیمتیں دوگنی ہو گئی ہیں۔ پڑوسی ریاستوں جیسے ہریانہ اور اتر پردیش سے ٹماٹر کی سپلائی کم ہو گئی ہے۔ اب ہمیں بنگلور سے ٹماٹر مل رہے ہیں۔بیوپاریوں نے بتایا کہ اگر یہی رجحان رہا تو اسکے اثرات پورے ملک کی سبزی منڈیوں پر پڑ سکتا ہے ۔