سمت بھارگو
راجوری//بڈھال گاؤں کے بچے پراسرار اموات کے بعد سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ دوستوں کی جدائی اور علیحدگی کے مراکز میں منتقل ہونے والے خاندانوں کے باعث بچے تنہائی کا شکار ہیں۔بڈھال گاؤں کو گزشتہ بدھ کو کنٹینمنٹ زون قرار دیا گیا تھا، جسے تین سب کنٹینمنٹ زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب کنٹینمنٹ زون ون اور ٹو میں رہنے والے خاندانوں کو راجوری میں قائم علیحدگی کے مراکز میں منتقل کیا گیا ہے، جبکہ سب کنٹینمنٹ زون تھری کے رہائشی گاؤں میں ہی موجود ہیں۔سب کنٹینمنٹ زون تھری میں رہنے والے بچے گاؤں کے قریب مویشی چراتے نظر آتے ہیں، لیکن ان کے چہروں پر اداسی اور گمشدہ دوستوں کی یاد واضح ہے۔گزشتہ سات ہفتوں کے دوران پراسرار بیماری سے مرنے والے سترہ افراد میں تین خاندانوں کے تیرہ بچے شامل ہیں، جن میں محمد اسلم کے چھ، محمد رفیق کے تین، اور فضل حسین کے چار بچے شامل ہیں۔محمد مشرف، جو تیسری جماعت کا طالبعلم ہے نے بتایا کہ محمد رفیق کا بیٹا شفق اس کا ہم جماعت تھا، لیکن وہ بیماری کے باعث انتقال کر گیا۔اُس نے بتایا کہ ’’ہم دونوں ایک ساتھ اسکول جاتے تھے اور واپس آکر کھیلتے تھے، لیکن اب میرا دوست مجھ سے جدا ہو گیا ہے‘‘۔نعیم احمد، جو پانچویں جماعت کا طالبعلم ہے، کہتا ہے کہ گاؤں کے سب بچے جو اب مر چکے ہیں، وہ ایک ساتھ اسکول جاتے اور کھیلتے تھے۔نعیم نے مزید بتایا کہ ’’ہم سب بہت اداس ہیں، اور ہمیں ایک ہی بات کا ڈر ہے کہ نجانے یہ بیماری کب ہمیں بھی اپنی لپیٹ میں لے جائے گی ‘‘۔بچوں کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان انہیں باہر جانے سے روکتے ہیں، لیکن وہ گھروں میں بند نہیں رہ سکتے، اس لیے مویشیوں کے ساتھ وقت گزارنے کے لئے سڑک پر آجاتے ہیں۔
بڈھال میں مشکوک اموات کا معاملہ | صورتحال بہتر مگر خطرہ برقرار:سربراہ شعبہ کمیونٹی میڈیسن
سمت بھارگو
راجوری//ڈاکٹر شجاع قادری سربراہ شعبہ کمیونٹی میڈیسن، جی ایم سی راجوری نے کہا ہے کہ بڈھال اموات کے سلسلے میں صورتحال معمول پر آچکی ہے، لیکن خطرہ ابھی بھی ختم نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ ’’ہم نے مریضوں کا علاج کرکے اور متاثرہ خاندانوں کو علیحدہ مراکز میں منتقل کرکے صورتحال کو کنٹرول کیا ہے،تاہم، جب تک ان بیماریوں کی جڑ کو تلاش نہیں کیا جاتا، خطرہ برقرار رہے گا‘‘۔بڈھال اموات نے مقامی کمیونٹی کو شدید صدمے میں مبتلا کر دیا ہے، اور کئی خاندان ابھی بھی اپنے پیاروں کے نقصان پر غمزدہ ہیں۔ڈاکٹر شجاع نے مزید کہا کہ خطرہ صرف اس وقت ختم ہوگا جب ان بیماریوں کی اصل وجہ معلوم ہو جائے گی۔موصوف نے کہاکہ ’’تحقیقات میں نیوروٹاکسنز جیسے آرگینو فاسفورس اور کاربامیٹ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، لیکن حتمی حقائق تحقیقاتی رپورٹ کے بعد ہی واضح ہوں گے‘‘۔اموات کی وجہ جاننے کے لئے تحقیقات جاری ہیں، جبکہ حکام نے مقامی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ چوکس رہیں اور مزید بیماریوں سے بچنے کے لئے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
جی ایم سی راجوری کے تمام 11مریض خطرے سے باہر اور مستحکم:حکام
سمت بھارگو
راجوری//گور نمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں بڈھال اموات کے سلسلے میں داخل کئے گئے تمام گیارہ مریض اب خطرے سے باہر اور مستحکم ہیں۔ہسپتال انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ مریض علاج کے مثبت نتائج دکھا رہے ہیں اور صحت یابی کی طرف گامزن ہیں۔پرنسپل جی ایم سی راجوری، ڈاکٹر اے ایس بھاٹیہ، اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم احمد نے مریضوں کی صحت سے متعلق ایک بلیٹن کانفرنس سے خطاب کیا۔انہوں نے کہاکہ ’’مریضوں کو جلد ہی فارغ کر دیا جائے گا، لیکن صرف اس وقت جب ایک معیاری عملیاتی طریقہ کار (ایس او پی) تشکیل دیا جائے گا تاکہ ان کی مستقل حفاظت اور صحت کو یقینی بنایا جا سکے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ایس او پی ان احتیاطی تدابیر اور فالو اپ اقدامات کی وضاحت کرے گا جو مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لئے ضروری ہیں۔پرنسپل اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ مریضوں کی صحت یابی خاندانوں اور کمیونٹی کے لئے ایک خوش آئند خبر ہے جو ان پراسرار اموات کے اثرات سے نمٹ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ہمارے تمام گیارہ مریض جنرل وارڈ میں ہیں اور کوئی بھی وینٹیلیٹر سپورٹ پر نہیں ہے، جو ہمارے لئے بہت بڑا اطمینان ہے‘‘۔
بڈھال گاؤں کی تین بہنوں کی مکمل صحت یابی، ہسپتال سے ڈسچارج
سمت بھارگو
راجوری//ایک خوش آئند پیش رفت میں بڈھال گاؤں کی تین حقیقی بہنیں، جو چھ دن قبل جی ایم سی جموں منتقل کی گئی تھیں، مکمل صحت یابی کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج ہو گئی ہیں۔تعظیم اختر (23)، خالیدہ بیگم (18)، اور نازیہ کوثر (16) کو صحت کی خراب حالت کے باعث جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا تھا، جس سے ان کی حالت کے حوالے سے شدید تشویش پھیل گئی تھی۔یہ تینوں بہنیں بڈھال گاؤں کی رہائشی ہیں، جہاں حالیہ دنوں میں پراسرار بیماریوں سے 17 افراد کی موت ہو چکی ہے، اور ان اموات کے اسباب ابھی تک واضح نہیں ہو سکے ہیں۔بہت سے افراد اس بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں، جن میں سے بارہ افراد ابھی بھی مختلف ہسپتالوں میں علاج کے لیے داخل ہیں۔تاہم، خوشی کی بات یہ ہے کہ تینوں بہنیں پانچ دنوں تک جی ایم سی جموں میں علاج کے بعد اب مکمل طور پر صحت یاب ہو چکی ہیں، اور ان کی صحت یابی نے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے گاؤں میں خوشی کی لہر دوڑادی ہے۔یہ تینوں بہنیں اب گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری کے قائم کردہ علیحدہ سہولت میں منتقل کی گئی ہیں۔پرنسپل جی ایم سی راجوری ڈاکٹر اے ایس بھاٹیہ نے کہاکہ ’’یہ بہنیں مکمل طور پر صحت یاب ہو چکی ہیں اور ان کی حالت میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جی ایم سی جموں سے ڈسچارج ہونے کے بعد انہیں میڈیکل کالج راجوری میں علیحدہ سہولت میں رکھا گیا ہے‘‘۔ان کی صحت یابی نے بدھال گاؤں کے عوام میں امید کی نئی کرن پیدا کی ہے۔