سمت بھارگو
راجوری//راجوری کے بڈھال گاؤں سے تعلق رکھنے والے تمام 11 مریض، جن میں تین آئی سی یو میں زیر علاج تھے، مکمل صحت یاب ہو کر جی ایم سی ایسوسی ایٹڈ ہسپتال راجوری سے ڈسچارج کر دئیے گئے ہیں۔جی ایم سی راجوری کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم احمد کے مطابق، تمام مریضوں کو ضلع ہیڈکوارٹر میں قائم ایک علیحدہ سہولت میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ ان کا عمومی معائنہ جاری رکھا جا سکے۔ڈپٹی کمشنر راجوری ابھیشیک شرما نے بھی ہسپتال کا دورہ کیا اور پرنسپل ڈاکٹر اے ایس بھاٹیہ کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے انہیں مریضوں کی کامیاب صحت یابی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ڈاکٹر شمیم احمد کا کہنا تھا کہ’’ہم نے 11 مریضوں کو خصوصی وارڈ میں علاج فراہم کیا، جن میں تین آئی سی یو میں تھے۔ اب تمام مریض مکمل صحت یاب ہو چکے ہیں اور انہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مریضوں کو مزید معائنے کے لئے علیحدہ سہولت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔مریضوں کی صحت یابی راجوری انتظامیہ اور مقامی عوام کے لئے ایک بڑی راحت ہے، جو گزشتہ دو ماہ سے بڈھال گاؤں میں 17 پراسرار اموات کے بعد شدید خوف اور بے چینی کا شکار تھے۔انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے کنٹرول روم قائم کیا ہے تاکہ امدادی کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کی جا سکے اور تازہ ترین صورتحال سے عوام کو آگاہ رکھا جائے۔بڈھال میں ہونے والی اموات کا سلسلہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 17 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ابتدا میں ان اموات کی وجہ معلوم نہیں تھی تاہم تحقیقات میں نیورو ٹاکسن (عصبی زہر) کا امکان ظاہر کیا گیا، مگر ابھی تک اس زہر کی ماہیت اور ذریعہ واضح نہیں ہو سکا۔اس پُراسرار معاملے کی تفتیش کے لئے ملک کے متعدد اعلیٰ تحقیقی ادارے (ایمز دہلی، پی جی آئی چندی گڑھ، این سی ڈی سی، این وی آئی، آئی سی ایم آر، سی ایف ایس ایل) کی ٹیمیں بڈھال کا دورہ کر چکی ہیں اور سینکڑوں نمونے اکٹھے کئے گئے ہیں، مگر اموات کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔دوسری جانب جموں و کشمیر پولیس نے بھی تحقیقات میں پیش رفت کرتے ہوئے اب تک 60 سے زائد افراد سے پوچھ تاچھ کی ہے۔ ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT)، جس کی قیادت ایس پی رینک کے افسر کر رہے ہیں، اس معاملے کی گہری جانچ کر رہی ہے۔