سمت بھارگو
راجوری//راجوری کے گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) میں زیر علاج بڈھال کے مریضوں کا معائنہ کرنے کیلئے پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پی جی آئی ایم ای آر) چندی گڑھ کی ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے مسلسل دوسرے روز بھی طبی جانچ جاری رکھی۔اس دوران ایمز دہلی کی ایک اور ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم ہفتے کے روز راجوری پہنچنے والی ہے، جو مریضوں کی مزید گہرائی سے طبی جانچ کرے گی اور بیماری کی وجوہات کا تفصیلی تجزیہ کرے گی۔جمعرات کو پی جی آئی چندی گڑھ کی ایک اعلیٰ سطحی طبی ٹیم راجوری پہنچی اور متاثرہ مریضوں کی جانچ کا عمل شروع کیا، جو جمعہ کو بھی جاری رہا۔اس ٹیم میں تین سینئر ماہرین ڈاکٹر سریش کمار (ماہر اطفال)، ڈاکٹر کپل گوئل (ماہر کمیونٹی میڈیسن)، اور ڈاکٹر نتن مہندرا شامل ہیں، جن کے ہمراہ دیگر طبی ماہرین اور معاون عملہ بھی موجود تھا۔ڈاکٹروں کی اس ٹیم کو جی ایم سی راجوری کے پرنسپل ڈاکٹر اے ایس بھاٹیہ اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم احمد کی رہنمائی حاصل رہی، جبکہ مریضوں کے تفصیلی معائنے کے ساتھ ساتھ ضروری طبی نمونے بھی جمع کئے گئے تاکہ بیماری کی اصل وجوہات کا سراغ لگایا جا سکے۔جی ایم سی راجوری کے پرنسپل ڈاکٹر اے ایس بھاٹیہ نے تصدیق کی کہ پی جی آئی چندی گڑھ کی ٹیم کے بعد ایمز دہلی کی ایک اور خصوصی طبی ٹیم بھی جلد راجوری پہنچ رہی ہے، جس کی قیادت خود ایمز کے ڈائریکٹر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹیم بھی بڈھال سے تعلق رکھنے والے ان مریضوں کا معائنہ کرے گی جو جی ایم سی راجوری میں زیر علاج ہیں۔ توقع ہے کہ ایمز کی ٹیم جدید ترین طبی تکنیکوں اور تفصیلی ٹیسٹوں کے ذریعے بیماری کے اصل اسباب کا کھوج لگائے گی۔دوسری جانب، جی ایم سی راجوری کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم احمد نے کہا کہ اس وقت بڈھال کے گیارہ مریض جی ایم سی راجوری کے منسلک ہسپتال میں زیر علاج ہیں، تاہم تمام مریض خطرے سے باہر اور مکمل طور پر مستحکم ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مریضوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں ان کا مکمل علاج جاری ہے۔بڈھال میں پیش آئے اس سانحے کے بعد حکام نے فوری طور پر طبی تحقیقات شروع کی ہیں تاکہ ممکنہ بیماری یا کسی اور وجہ کو واضح کیا جا سکے۔حکام کے مطابق، مریضوں کی ابتدائی حالت تشویشناک تھی لیکن ماہر ڈاکٹروں کی بروقت کارروائی اور بہتر طبی سہولیات کے باعث ان کی حالت مستحکم ہو چکی ہے۔ابھی تک، بڈھال میں ہونے والی اموات اور دیگر متاثرہ مریضوں کے حوالے سے مکمل طور پر واضح رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے، لیکن ایمس اور پی جی آئی کے ماہرین کی مداخلت سے معاملے کی تہہ تک پہنچنے میں مدد ملنے کی امید ہے۔علاقے کے عوام اور مریضوں کے اہل خانہ بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں کہ طبی ماہرین کی تفصیلی جانچ کے بعد اس واقعے کے اصل اسباب سامنے آئیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ایمز اور پی جی آئی کی رپورٹ کے بعد حکومت ضروری اقدامات اٹھائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے اور علاقے میں بہتر طبی سہولیات کو یقینی بنایا جا سکے۔