محمد بشارت
کوٹرنکہ //راجوری ضلع کے سب ڈسٹرکٹ کوٹرنکہ کی تحصیل خواص کے بڈھال علاقہ میں گزشتہ چند دنوں میں پیش آنے والے ایک سانحہ نے پورے علاقے کو دہلا کر رکھ دیاہے اور اس واقع میں سات بچوں سمیت کل 8 اموات ہو چکی ہیں ۔ موڑا گورلہ اور موڑا شترون کے علاقوں میں دو مختلف خاندانوں کے افراد کی موت نے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیلادیا ہے۔ 7 دسمبر کو فضل حسین ولد نظام دین کے خاندان کے افراد کی حالت اچانک بگڑ گئی، جس کے بعد ابتدائی علاج کے دوران فضل حسین اور ان کے بچوں کی حالت مزید خراب ہوگئی اور انہوں نے جان کی بازی ہار دی۔فضل حسین کی موت کے بعد ابتدائی طور پر فوڈ پائیزننگ کا شبہ ظاہر کیا گیا تاہم اس کے پانچ دن بعد، محمد رفیق کے تین بچوں کی صحت بھی بگڑ گئی۔ اس دوران 7 سالہ نازیہ اختر کی موت گھر پر ہی واقع ہو گئی۔ اس کے بعد محمد اشتیاق احمد اور محمد اشفاق کو کوٹرنکہ کے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں مزید علاج کے لئے جی ایم سی راجوری منتقل کیا گیا تاہم، اشتیاق احمد کی حالت مزید بگڑنے پر انہیں جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا، جہاں نوشہرہ کے مقام پر ان کی موت واقع ہوگئی۔محمد اشفاق کو بھی بہتر علاج کے لئے جموں منتقل کیا گیا تھا، لیکن اچانک ان کی حالت زیادہ بگڑنے پر انہیں چندی گڑھ منتقل کیا گیا۔ بدقسمتی سے، راستے میں ہی وہ دم توڑ گئے۔ اس طرح بڈھال میں ہوئے اس سانحے کے دوران 7 بچوں سمیت کل 8 افراد کی موت واقع ہوئی۔اس سانحے کے بعد پورے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور لوگوں میں بے چینی پھیل چکی ہے۔ ابھی تک انتظامیہ کی جانب سے ان اموات کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا تاہم، 15 دسمبر کو جموں و کشمیر کی وزیر صحت اور وزیر جنگلات نے کوٹرنکہ کا دورہ کیا اور بڈھال سانحے پر تفصیلی بات چیت کی۔ وزیروں نے عوام کو یقین دہانی کروائی کہ جلد ہی ان اموات کی وجہ معلوم کی جائے گی اور اس مقصد کے لیے محکمہ صحت کی اعلیٰ ٹیموں کو علاقے میں روانہ کیا گیا ہے۔ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری نے بھی اس واقعے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جدید ٹیکنالوجی سے لیس بی ایس ایل – 3 موبائل لیب کو کوٹرنکہ میں رکھا ہے، جس کے ذریعے علاقے کے لوگوں کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ ان ٹیسٹوں کے ذریعے عوام میں کسی بیماری یا وائرس کی موجودگی کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس سانحے کی وجہ کا کھوج لگایا جا سکے۔جہاں ایک طرف عوام انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کو سراہتے ہیں، وہیں دوسری طرف عوام کی طرف سے سخت الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ 14 دن گزر چکے ہیں، لیکن اب تک ان اموات کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا ہے، جس کے باعث وہ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔مقامی لوگ اس بات پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ اتنے زیادہ اموات کے باوجود ابھی تک کوئی ٹھوس تحقیقات نہیں کی گئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر صحیح وقت پر تحقیقات کی جاتیں اور علاقے کی مکمل جانچ کی جاتی تو شاید ان اموات سے بچا جا سکتا تھا۔انتظامیہ کی جانب سے علاقے میں جاری تحقیقات کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔ وزیر صحت نے اپنے دورے کے دوران اس بات پر زور دیا تھا کہ جلد ہی ان اموات کی وجہ معلوم کی جائے گی اور اس کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی تاکہ اس واقعے کا بھرپور تحقیقات کی جا سکے۔اس حادثے کے بعد علاقے میں پھیلنے والی خوف اور اضطراب کی فضا نے لوگوں کی نیندیں اڑائی ہوئی ہیں۔ عوام کی خواہش ہے کہ جلد ہی ان اموات کی وجہ سامنے آئے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے اور علاقے میں صحت کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔