بڈگام //سرینگر پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخابات کے دوران بڈگام ضلع میں پہلی بار مثالی بائیکاٹ دیکھنے کو ملا۔ضلع میں جہاں ہر ایک الیکشن میں لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں ہوا کرتی تھیں آج پولنگ بوتھ ایسا دیکھنے کے لئے ترستے رہے۔بیشترپولنگ مراکز کو مقامی نوجوانوں نے یرغمال بنایا اور ووٹنگ مشینوں کی توڑ پھوڑ کی ۔ بڈگام کے نصراللہ پورہ اور چھون علاقوں میں پولنگ مراکز کو آگ لگا دی گئی جبکہ فورسز اہلکاروں نے ہڑ بڑاہٹ میں اپنے پیچھے سنگبازی سے نمٹنے کیلئے ساز و سامان سمیت کھانے پینے کی اشیاء بھی چھوڑ دی۔ ضلع بڈگام کے بیشتر علاقوں میں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے،جس دوران فورسز اور نوجوانوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ نصر اللہ پورہ میں مقامی نوجوانوں،خواتین اور دیگر لوگوں نے مقامی پولنگ مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے زبردست سنگباری کی۔ صبح8بجے کے قریب گورنمنٹ بائز مڈل اسکول میں قائم پولنگ مرکز کی طرف جب فورسزاور پولیس اہلکار روانہ ہوئے تو اس کے فوراً بعد علاقے کے لوگ گھروں سے باہر آئے اور پولنگ مرکز کو گھیرے میں لیتے ہوئے چاروں اطراف سے قہر انگیز سنگباری کی۔سنگبازی اس قدر شدید نوعیت کی تھی کہ فورسز کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا اور وہ اسکول میں ہی محصور ہوکر رہ گئے۔مشتعل ہجوم نے اسکول پر پٹرول بم سے حملہ کیا ۔اس دوران فورسز کی ایک گاڑی کو بھی پٹرول بم کا نشانہ بنایا گیا،جس کے بعد فورسز نے پیلٹ کا استعمال کیا۔طرفین کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری تھی اور جب فورسز کے راستے مسدود ہوگئے تو انہوں نے ہوائی فائرنگ کی اور وہاں سے نکل جانے کیلئے راستہ بنایا تاہم کئی فورسز اہلکار اسکول میں ہی پھنس گئے۔ کئی فورسز اور پولیس اہلکاروں نے بعد میں عملاً سرنڈر کرتے ہوئے انہیں محفوظ راہداری فراہم کرنے کی مانگ کی جنہیں محفوظ راہداری فراہم کی گئی تاہم فورسز اہلکار اپنے پیچھے ٹئیر گیس شیل، ہلمٹ،بستر بند،کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر چیزیں چھوڑ گئے۔اس دوران درجنوں فورسز اہلکار اور پولنگ عملے سے وابستہ3افراد زخمی ہوئے جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو نذر آتش کیا گیا۔ فورسز کی جوابی کارروائی میں30افراد زخمی ہوئے جن میں ایک نوجوان کو ربڑ کی گولی بھی لگ گئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق صرف ایک گھنٹے میں ہی فورسز اور پولیس اہلکارپولنگ بوتھ چھوڑ کر چلے گئے۔ اس دوران مجموعی طور پر4500ووٹوں میں سے کوئی بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔ادھر چھون بڈگام میں بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں تھی۔مقامی پنچایت گھر میں قائم پولنگ بوتھ پر مقامی نوجوانوں نے چاروں اطراف سے سنگبازی کی اور اس پر پیٹرول بم سے حملہ کیا۔فورسز نے بھی جوابی کاروائی کی جس کے دوران20افراد زخمی ہوئے۔سنگبازی اس قدر شدید تھی کہ فورسز نے ہوائی فائرنگ بھی کی اور بعد میں فوج سے بھی مدد طلب کی گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق 3نوجوانوں کو گرفتارکیا گیا جبکہ پنچایت گھر میں موجود کاغذات بھی تتر بتر ہوگئے اور کئی چیزیں نذر آتش بھی ہوئیں ۔احتجاج کے دوران نوجوانوں نے اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔ کانہامہ بٹہ پورہ میں مقامی نوجوانوں نے پولنگ بوتھ کو عملے اور فورسز اہلکاروں سمیت یرغمال بنایا۔علاقے میں صبح سے ہی سنگبازی جاری تھی۔ مشتعل ہجوم نے پولنگ عملے کی گاڑی کی بھی زبردست توڑ پھوڑ کی۔ الیکشن بوتھ کے باہر احتجاجی مظاہرین میںخواتین کی خاصی تعداد بھی شامل تھی۔ علاقے میں صبح ساڑھے دس بجے تک پولنگ بوتھ نمبر17-Aپر720ووٹوں میں سے ایک ووٹ ڈالا گیا تھاجبکہ پولنگ بوتھ نمبر18پر704ووٹوں میں سے10ووٹ ڈالے گئے تھے اوراور پولنگ بوتھ نمبر15پر957ووٹوں میں سے17ووٹ ڈالے گئے تھے۔ادھر بڈگام کے گلوان پورہ میں 12سی آرپی ایف اہلکاروں کو یرغمال بنایا اورکچھ نقاب پوش افراد نے پولنگ عملے کو مارا پیٹا۔چاڑورہ میں اس سے بدتر صورتحال تھی،یہاں ہر طرف پتھرائو اور تشدد ہوا۔ثارورہ قصبے میں ہو کا عالم تھا،پورے علاقے میں پولنگ بوتھ سنسان تھے۔درجنوں مقامات پر تشدد آمیز واقعات رونما ہوئے۔بیروہ میں صورتحال انتہائی مخدوش اور انتہائی بدترین رہی۔تاہم ماگام اور بڈگام قصبوں کے علاوہ خانصاحب میں پولنگ کم و بیش ہوئی۔ لیکن ابکی بار یہاں قطاریں کہیں نہیں نظر آرہی تھیں۔