عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//رکن پارلیمنٹ اور معروف سیاسی رہنما آغا روح اللہ نے اتوار کو کہا کہ بڈگام اسمبلی حلقے کے حالیہ ضمنی انتخاب کے نتائج پوری طرح عوام کی آزادانہ رائے اور سیاسی بصیرت کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نہ کسی سیاسی جماعت نے ووٹروں پر اثر ڈالنے کی کوشش کی اور نہ ہی کسی بیرونی دباؤ کا کردار رہا، بلکہ ووٹروں نے اپنے ضمیر کی آواز پر فیصلہ کیا۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آغا روح اللہ نے کہا کہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران صرف اتنی اپیل کی تھی کہ لوگ اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں۔ ‘عوام نے واضح کردیا کہ وہ اپنی سیاسی رائے خود بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہیں نہ خریدا جا سکتا ہے اور نہ گمراہ کیا جا سکتا ہے ‘آغا روح اللہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی سیاسی جدوجہد کسی عہدے یا منصب کے لیے نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے سیاسی، سماجی اور مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے ۔ ان کے مطابق خطے کے موجودہ حالات میں اصل ضرورت یہ ہے کہ عوام کے احساسات کو سمجھا جائے اور طاقت کے بجائے اعتماد اور انصاف کے ساتھ حکمرانی کی جائے ۔ انہوں نے کچھ سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں بھی بعض لیڈران صرف اقتدار کی سیاست میں مصروف ہیں، جب کہ عوام کو حقیقی نمائندگی اور جوابدہی کی ضرورت ہے ۔دہلی اور سرینگر میں ہوئے بم دھماکوں پر بات کرتے ہوئے آغا روح اللہ نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ گزشتہ گیارہ برسوں میں ایسے واقعات کا تسلسل سنگین سوالات کھڑا کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس بات پر سنجیدہ غور کرنا چاہیے کہ آخر وہ کون سی کمزوریاں ہیں جو بار بار ایسے واقعات کا سبب بنتی ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر بار ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آغا روح اللہ نے کہا’نہ ہر بات کا الزام بھارتی مسلمانوں پر تھوپا جا سکتا ہے اور نہ کشمیری مسلمانوں کو ہر بار نشانہ بنایا جا سکتا ہے ۔ جوابدہی ان پر ہونی چاہیے جو اقتدار میں ہیں،’ ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس عرصے میں سیکیورٹی اور پالیسی سطح پر کسی نے غلطی کی ہے تو انہیں اخلاقی طور پر اپنے منصب سے ہٹ جانا چاہیے تھا، جس طرح جمہوری ممالک میں ہوتا ہے ۔ روح اللہ نے اس دعوے کی تردید کی کہ بعض اپوزیشن جلوسوں میں ان کے پوسٹرز دکھائے جانے سے انتخابی نتائج متاثر ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے کسی جماعت کے کہنے پر نہیں بلکہ اپنی سیاسی سمجھ بوجھ کے تحت ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ووٹر باشعور ہیں، سیاسی حالات کو باریک بینی سے سمجھتے ہیں اور کسی بھی جماعت کی جانب سے ان کی فیصلہ سازی کو کم تر نہ سمجھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بڈگام کے لوگوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ سیاسی استحصال کو قبول نہیں کرتے اور وقت آنے پر پوری ذمہ داری کے ساتھ فیصلہ کرتے ہیں۔