Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
ادب نامافسانے

بچے دل کے سچے کہانی

Mir Ajaz
Last updated: June 21, 2025 11:16 pm
Mir Ajaz
Share
6 Min Read
SHARE

 رحیم رہبر

سلیم اپنی بیوی کو اپنے والد کا خط پڑھکر سُنا رہا تھا۔ نگہت اندر ہی اندر خوش ہورہی تھی۔ لیکن اُن کا آٹھ سال کا بچہ آشو اندر ہی اندر رو رہا تھا۔۔۔۔!
میرے لخت جگر
سدا خوش رہو۔
آپ کس حال میں ہو، مجھے یہ غم شام و سحر، شب و روز ستائے جارہا ہے۔ آشو آپ سے ضرور پوچھے گا، بار بار پوچھے گا ’’میرا دادو کہان ہے، اُ سے کبھی یہ نہیں کہاں کہ آپ نے مجھے گھر سے نکالا ہے۔۔۔ اُسے بہت دکھ ہوگا۔
اور ہاں! جب بھی کبھی آشو آپ کو میرے بارے میں پوچھے گا۔ آپ میری الماری کو کھولنا۔ اس کے اندر میں نے آشو کے لئے اُس کے مند پسند چاکلیٹ رکھے ہیں۔ اُس کو چاکلیٹ کے ڈبے سے چاکلیٹ نکال کر دینا۔ شائد کچھ مدت کے لئے وہ مجھے بھول جائے گا۔ اُس الماری میں میں نے کچھ رقم بھی رکھی ہے۔ وہ نکالنا، کام آئے گی۔ میں نے گھر چھوڑتے وقت الماری کا تالا بند نہیں کیا تھا۔ میں جہاں بھی ہوں، ٹھیک ہوں۔ تمہاری ماں مجھے چھوڑ کر چلی گئی۔ اللہ مغفرت کرے۔۔۔ شائد اُس نے ٹھیک ہی کیا ۔ آج میرا غمناک حال دیکھ کر وہ غم زدہ ہوتی۔!اور ہاں بیٹے! اپنی بیوی سے کبھی خفا نہ ہونا۔ اُس کو کبھی دُکھ نہ پہنچانا۔ آخر کار وہ بھی کسی کی لاڈلی بیٹی ہے! میں جانتا ہوں، میں آپ پر بوجھ بن گیا تھا۔۔۔۔!
میرے بیٹے! اور ایک بات یاد رکھنا۔ کسی سے بھی نہیں کہنا کہ تم نے اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے لئے بزرگ باپ کو گھر سے نکالا ہے۔ باپ بیٹے کے مقدس رشتے کو کبھی بھی آنچ نہ آنے دینا۔ ناحق اس عظیم رشتے سے لوگ بے اعتبار ہونگے!
تمہارا۔۔۔۔۔اُبو
’’بہت مکار ہے‘‘ نگہت نے سلیم سے مسکراتے ہوئے کہا۔
’’کون؟‘‘ سلیم چونک گیا۔
’’تمہارا وہ بوڈھا باپ اور کون‘‘ نگہت نے جواب دیا۔
’’تم دونوں گندے ہو‘‘۔ آشو نے روتے ہوئے اپنے والدین سے کہا۔
’’نا بیٹے نا۔۔۔ کیوں روتے ہو۔۔۔ تمہارا دادو تمہارے لئے چاکلیٹ لانے شہر گیا ہے۔۔۔ وہ کل آئے گا‘‘۔
نگہت نے اپنے بیٹے سے کہا لیکن آشو بِلک بِلک کر رویا۔ اُس کو دادو کی یاد ستا رہی تھی۔
’’تم دونوں نے مل کر میرے پیارے دادو کو گھر سے نکالا ہے۔ میں سُن رہا تھا جب ڈیڈی آپ کو دادو کا خط سُنا رہا تھا!‘‘
’’آشو! رو رو کر کیا حال بنایا ہے۔ ٹھہرو میں دادو کی الماری سے تمہارے لئے چاکلیٹ لاتا ہوں۔ اُس نے الماری میں تمہارے لئے بہت چاکلیٹ رکھے ہیں۔ کل وہ اور لائے گا۔‘‘
سلیم نے باپ کی الماری سے چاکلیٹ نکالا اور آشو کو دیا۔
آشو چاکلیٹ لے کر دادو کے کمرے میں گیا۔ اُس نے دیوار پر لٹکا اپنے دادو کا فوٹو نیچے لایا۔ کچھ دیر وہ فوٹو کو ٹکٹکی باندھے دیکھتا رہا یہاں تک کہ اُس کی آنکھوں سے آنسوں اُمڈ آئے۔ اُس نے فوٹو کو نم دیدہ آنکھوں سے بار بار چوما۔ اس کو اپنے سینے کے ساتھ لگایا اور یوں گویا ہوا۔
’’دادو! آپ مجھے چھوڑ کر کہاں چلے گئے؟ میں نے سب سُنا، میرے ڈیڈی اور میری امی نے آپ کو گھر سے نکالا ہے! دیکھو۔۔۔ دیکھو۔۔۔ میرے پیارے دادو۔۔۔ میری آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے ہیں۔۔۔ میرے آنسوئوں کا ہر قطرہ تمہاری کربناک کہانی بیان کررہا ہے۔۔۔ دادو! میں جانتا ہوں۔۔۔ میری یاد تمہیں رُلاتی ہوگی۔۔۔ تمہاری تنہائی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی ہے میرے دادو۔۔۔ میں تمہیں ڈھونڈنے ضرور آئوں گا۔ تجھے اپنے ساتھ گھر لے آئوں گا۔‘‘
آشو رات بھر بستر پر کروٹیں بدلتا رہا۔ اس کو دادو کی یاد ستاتی تھی۔ وہ دیر تک اپنے بستر پر نیم دراز سوچتا رہا کہ میرا دادو کس حال میں ہوگا۔ اُس کی سانسوں میں اپنے پیارے دادو کا لمس مہکتا تھا۔ اس کو یاد آگیا دادو نے ایک دن کہا تھا جب مجھے نیند نہیں آرہی تھی۔
’’پیارے آشو سوجا۔ رات گہری ہے پر چاند چمکتا ہے۔‘‘
چھوٹے آشو نے خود سے فیصلہ کیا کہ وہ کل دادو کو ڈھونڈ کر گھر لے آئے گا۔ آشو سسکیاں لیتا تھا۔ اُس پر نیند نے غلبہ کیا۔
دوسرے دن صبح نگہت نے سکول جانے کے لئے اپنے بیٹے آشو کو تیار کیا۔ بس سکول کے لئے روانہ ہوئی۔ لیکن آج آشو کے چہرے پر زندگی اُداس تھی۔ آج روز کی طرح آشو نے اپنی امی کو ہاتھ ہلا ہلا کر بائی نہیں کہا!
چار بجے سکول بند ہونے کے بعد سب بچے گھر پہنچے لیکن ۔۔۔ آشو گھر نہیں پہنچا۔۔۔!!!
���
آزاد کالونی پیٹھ کا انہامہ،موبائل نمبر؛9906534724

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پولیس نے اندھے قتل کا معاملہ24 گھنٹوں میں حل کرلیا | شوہر نے بیوی کے ناجائز تعلقات کا بدلہ لینے کیلئے مل کر قتل کیا
خطہ چناب
کشتواڑ کے جنگلات میں تیسرے روز بھی ملی ٹینٹ مخالف آپریشن جاری ڈرون اور سونگھنے والے کتوں کی مدد سے محاصرے کو مزید مضبوط کیا گیا : پولیس
خطہ چناب
کتاب۔’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات‘‘ تبصرہ
کالم
ڈاکٹر شادؔاب ذکی کی ’’ثنائے ربّ کریم‘‘ تبصرہ
کالم

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامغرلیات

غزلیات

June 28, 2025
ادب نامنظم

نظمیں

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?