سرینگر//حکومت کی طرف سے تحفظ برائے حقوق اطفال کمیشن کے قیام میں ناکامی پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے سرکار کی سخت الفاظ میںسرزنش کی۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں شنوائی کے دوران سرکار کو اس وقت سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا،جبکہ کمیشن نے جموں کشمیر میں تحفظ برائے حقوق اطفال کمیشن کے قیام میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا۔کمیشن نے کمشنر سیکریٹری محکمہ سماجی بہبود کو بچوں سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی،تاہم ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور کمشنر سیکریٹری محکمہ سماجی بہبود شنوائی کے دوران غیر حاضر رہے۔ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس نے عرضی دائر کی تھی،جس میں کمیشن سے درخواست کی گئی تھی کہ حقوق اطفال کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ شہری ہلاکتوں کے خلاف چھوٹے اور بڑے طلاب احتجاج پر اتر آتے ہیں،تاہم پولیس ان کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آتی ہے۔عرضی میں کہا گیا تھا کہ سرکار کو چاہے کہ ان بچوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں اور سخت طاقت سے پیش آنے کے بجائے، فورسز کو ان بچوں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ سے پیش آنے کا پابند بنائے۔ محمد احسن اونتو کی طرف سے پیش کی گئی عرضی میں مزید کہا گیا کہ طلاب گزشتہ برس سے پریشان ہیں،شہری ہلاکتیں ان کے دماغ پر گہرے طریقے سے چھائی ہیں،جبکہ پیلٹ سے زخمی ہوئے کمسن نوجوانوں نے انہیں نفسیاتی طور پر پریشان کیا ہے۔عرضی میں کہا گیا تھا کہ کشمیری طلاب مقامی اور بین الاقوامی واقعات سے باخبر ہیں۔عرضی میں حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے’’بدقسمتی سے جموں کشمیر ریاست میں صرف ایک چہرہ ہے،اور وہ بندوق،لاٹھیاں،پیلٹ اور گولیاں ہیں‘‘۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ احتجاجی طلاب کے خلاف بے پناہ طاقت کا استعمال صحیح راستہ نہیں ۔عرضی میں کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ فورسز اور پولیس کو ہدایات دیں کہ وہ طلاب کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کریں۔