سرینگر// وزیر تعلیم سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کے گردونواح میں کھلبلی کی کیفیت رفع کرنے اور ریاست میں درس و تدریس کے ماحول کو فروغ دینے کی خاطر قواعد پر مبنی نظام قائم کرنے کیلئے 12ویں جماعت تک کے تمام پرائیویٹ کوچنگ سینٹروں کو عارضی طور پر تین ماہ کیلئے بند کیا جارہا ہے۔تاہم انکا کہنا تھا کہ جن طلاب نے 12ویں جماعت کا امتحان پاس کیا ہو، اور جو پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے کی غرض سے پرائیوٹ کوچنگ سینٹروں میں جاتے ہیں، ایسے کوچنگ سینٹروں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔وزیر تعلیم نے کہا کہ عبوری پابندی سے متعلق لئے گئے فیصلہ کا ہر 15روز بعدجائزہ لیا جائیگا۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ 3ماہ کیلئے لیا گیا ہے۔اسکے ساتھ ہی وزیر تعلیم نے تمام چیف ایجوکیشن افسروں کو ہدایات دیں کہ ان اساتذہ کی فہست مرتب کریں جو پرائیوٹ کوچنگ سینٹروں کیساتھ منسلک ہیں۔سرینگر میں چیف ایجوکیشن افسران، زونل ایجوکیشن افسران اور ہائر اسکینڈری اسکولوں کے پرنسپلوں کی ایک میٹنگ کی صدارت کے دوران وزیر تعلیم نے کہا کہ بچوں کو پریشانیاں ہو رہی ہیںاور تعلیمی نظام بھی برباد ہو رہا ہے۔انہوں نے آئندہ90 روز میںکوچنگ مراکز کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا’’کوچنگ سینٹر بھی طلاب کیلئے پریشانیوں کا باعث بنتے ہیںاور اس پریشانی کو دور کیا جائے گا۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ اگر ضرورت آن پڑی تو ان بچوں کی مزید کوچنگ اسکولوں میں ہی کرائی جائے گی۔ انہوں نے پرنسپلوں اور ایجوکیشن افسران کو مخاطب ہوکر کہا کہ وادی کی صورتحال سے اس وقت ہر کوئی باخبر ہے اور بچوں کو معیاری تعلیم سے آراستہ کرنا لازمی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ آئندہ نسل ان پڑھ رہے۔ طلاب کے طرز عمل اور انہیں معیاری تعلیم فراہم کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سید الطاف بخاری نے کہا کہ یہ ہمارے بچے ہیں،اور ان کے مسائل کو ہمیں ہی حل کرنا ہے،کوئی اور ان مسائل کو حل نہیں کرے گا۔وزیر تعلیم نے کہا’’ یہ بچے ہمارے ہیں، کیونکہ یہ ہمارے ساتھ منسلک ہیں،اورمسئلہ بھی ہمارا ہے،یہ دہلی والوں کا مسئلہ نہیں ہے،اس لئے اسکا حل محکمہ اندر سے ہی تلاش کرنا ہے‘‘۔انہوں نے واضح کیا کہ اس مسئلہ کا حل انتظامیہ اور پولیس سے نہیں نکلے گا۔ وزیر تعلیم نے چیف ایجوکیشن افسران کو ہدایت دی کہ نجی کوچنگ مراکز میں کام کرنے والے اساتذہ،لیکچراروں کی فہرست تیار کریں جو جنی کوچنگ سینٹروں میں کام کرتے ہیں۔بخاری نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ وہ اسکولوں میں طلاب کی حاضری یقینی بنائے،اور حاضری کے بھی10نمبرات رکھے۔انہوں نے افسران سے مخاطب ہوکر کہا’’بچوں کو صرف امتحان پاس کرنے کیلئے نہیں پڑھنا ہے،بلکہ انہیں اچھا انسان بنانا بھی مقصود ہے‘‘۔ پرنسپل صاحبان کو طلاب کے والدین سے فوری طور پر میٹنگوں کا سلسلہ شروع کرنے کی تاکید کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا کہ اگر کسی اسکول میں افرادی قوت کی قلت ہے،تو وہ3دنوں کے اندر متعلقہ چیف ایجوکیشن افسران کو مطلع کریں،جو اس بارے میں ناظم تعلیم کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ پرنسپل اپنے علاقوں میں دگر گوں صورتحال کے دوران شام6 بجے تک متعلقہ چیف ایجوکیشن افسر کو مطلع کریں،جو یہ بات ڈائریکٹر کی نوٹس میں لائیں گے،اور8بجے شام تک اس بات کا فیصلہ لیا جائے گا،کہ وہ اسکول بند رہے گا،یا نہیں۔ وزیر تعلیم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اسکولوں اور تعلیمی اداروں کے نزدیک پولیس تھانے اور کیمپ بھی موجود ہیں،کیونکہ ایک وقت اس بات کی سوچ پائی جاتی تھی کہ یہ ادارے ان کیمپوں کے نزدیک محفوظ رہے گے،تاہم اس وقت کئی جگہوں پر یہ کیمپ وبال جان بن رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ پولیس کی گاڑیاں اسکولوں سے دور رہنی چاہیں،تاہم وزیر تعلیم نے کہا’’پولیس کو کوئی بھی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ اسکول چلائے،بلکہ پولیس کسی نا خوشگوار واقعہ کو روکنے کیلئے تعینات رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی جگہ اسکول میں پولیس کی طرف دقتوں کا سامنا ہے،تو وہ یہ معاملہ ڈائریکٹرایجوکیشن کی نوٹس میں لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سڑک پر امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے،تو پولیس کو بھی عام شہری اور طلاب میںفرق کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہئے۔ بخاری نے طالبات کی طرف سے بھی احتجاج اور سنگبازی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’اس سال طالبات کی طرف سے اسکا(سنگبازی) رجحان دیکھنے کو ملا،جو اس بات کی عکاسی ہے کہ کسی جگہ کچھ غلطی ہوئی ہے‘‘۔