سرینگر//سرینگر کے جی بی پنتھ اسپتال کے او پی ڈی میں بیمار بچوں کی تعداد میں 60سے 100فیصد اضافہ ہوگیا ہے تاہم وادی میں ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مارچ اور اکتوبر میں یہ صورتحال معمول کی بات ہے۔ ماہرین نے کشمیری بچوں میں کسی بھی نئے وائرس کی موجودگی سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں میں کھانسی، بخار اور ناک کا بہنا عام بات ہے۔ کشمیر میں نئی وائرس کی موجودگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے جی بی پنتھ اسپتال سرینگر کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر کے کے پنڈتا نے کہا ’’ یہ عام سے بات ہے کہ مارچ اور اکتوبر کے مہینے میں بیمار بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ سال کے دو ماہ وائرس کیلئے سازگار ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اپریل کے مہینے سے خوبخود بیمار بچوں کی تعداد میں کمی آئے گی جو ہر سال کی طرح ہی معمول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرسال کی طرح ہی امسال بھی مارچ کے مہینے میں بیمار بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ماہ ہم او پی ڈی میں 800بچوں کا اعلاج کرتے ہیں مگر مارچ میں یہ تعداد دگنی ہوجاتی ہے اور یہی اس سال بھی ہوا اور بیمار بچوں کی تعداد 1600تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی کوئی بھی بات نہیں ہے یہ معمول کے مطابق ہے۔ ادھر ڈائریکٹر ہیلتھ کشمیر ڈاکٹر سلیم الرحمن نے کہا ’’ ہم ہر روز صحت کے متعلق صلاح جاری کرتے ہیں اور کل بھی جاری کی تھی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بچوں میں کوئی نیا وائرس نہیں پایا گیا ہے کیونکہ معمول کے مطابق ہی مریض اسپتالوں میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ موسم وائرس کیلئے سازگار ہوتا ہے اور اسلئے بچوں اور بڑھوں میں کھانسی ، بخار اور ناک کا بہنا معمول کی بات ہے۔