سرینگر// بچوں میں بلڈپریشر بیماری کے بڑھتے ہوئے رجحان پر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر ڈاکٹروں پر زور دیا ہے کہ بچوں میں بلڈ پریشر کی بیماری پر نظر رکھیں۔ ڈاکٹر ز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بچوں میں بلڈپریشر کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے کیونکہ ان میں موٹاپا بڑھ رہا ہے۔ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا ہے کہ جن بچوں میں موٹاپا بڑھ رہا ہے ، ان میں بلڈ پریشر بڑھنے کے زیادہ امکانات موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈل سکول اور ہائی سکول پر کی گئی ایک تازہ سروے میں یہ بات پائی گئی ہے کہ 15فیصد بچے بلڈ پریشر کے شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن بچوں میں موٹاپا ہے ان میں 30فیصد بچے بلڈپریشر کے شکار ہوتے ہیں جبکہ زیادہ پر بچوں میں بلد پریشر کی بیماری پر نظر نہیں جاتی۔ انہوں نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ نہ تو والدین اور نہ ہی ڈاکٹروں کو اس بارے میں علم ہوتا ہے جو بچوں کیلئے مشکلات پیدا کرتا ہے۔ نیشنل ہائی بلڈ پریشر ایجوکیشن پروگرام (NHBPEP) کے ورکینگ گروپ نے سفارشات لکھی ہےں کہ 3سالہ بچوں اوراس سے زیادہ عمر کے بچوں میں بلڈ پریشر کو ہر بار دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وقت سے پہلے جنم لینے والے، کم وزنی بچوں ، دل کے مرض میں مبتلا اور گردوں کی بیماریوں میں مبتلا بچوں میں بلڈ پریشر بڑھنے کے زیادہ امکانات موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں زیادہ بلڈ پریشر صحت کی خرابی کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تازہ شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلڈ پریشر سے بچوں میں سوچ ، سمجھ اور یاداشت بھی کمزور ہوتی ہے۔