نئی دہلی //بھارت میں 12 سال سے کم عمر بچوں سے زیادتی کے مجرموں کیلئے سزائے موت کا آرڈیننس منظور کرلیا گیا ہے۔ مرکزی کابینہ نے اس قانون کی منظوری دی جس میں ملزمان کی ضمانتوں پر بھی پابندیاں لگادی گئی ہیں۔ حکومت نے زیادتی کے مقدمات اور تحقیقات کی تیز ترین سماعت کے لئے متعدد اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اب بھارت میں جنسی زیادتی کی کم از کم سزا عمر قید کردی گئی ہے جو اس سے پہلے 7 سے 10 سال قید تھی۔16 سال سے کم عمر لڑکی سے زیادتی کی زیادہ سے زیادہ سزا 10 سے بڑھا کر 20 سال قید کردی گئی ہے جس میں توسیع کرکے عمر قید بھی کیا جاسکتا ہے۔ زیادتی کے کیسوں میں تحقیقات اور ٹرائل 2 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کی رہائش گاہ پر بچوں کے ساتھ ہوئے جنسی استحصال معاملے میں ترمیم کے لئے کابینہ میٹنگ تقریباً تین گھنٹے تک چلی ۔ اس میٹنگ میں پوکسو ایکٹ ( POCSO ) میں ترمیم اور آررڈیننس لانے پر غوروخوض کیا گیا۔ پوسکو ایکٹ میں ترمیم کے ذریعہ 12 سال کی کم عمر کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری پر زیادہ سے زیادہ موت کی سزا کرنے پر کابینہ میٹنگ میں بحث کی گئی۔ایک روز قبل حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا تھا کہ وہ زیادتی کے مقدمات میں سزائیں سخت کرنے کے لیے قانون سازی کررہی ہے۔سپریم کورٹ کو جواب دیتے ہوئے حکومت نے بتایا تھا کہ وہ پوکسوایکٹ میں ترمیم کی تیاری کررہی ہے۔ اس ایکٹ میں تبدیلی کے بعد 12سال کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری اور جرم کے معاملے میں اب موت کی سزا کی تجویز کی جارہی ہے۔ معاملے کی آئندہ سماعت 27 اپریل مقرر کی گئی ہے۔ پوکسو ایکٹ میں ترمیم کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی کی سماعت کرتے ہوئے کورٹ نے حکومت سے پوچھا تھا کہ وہ بچیوں کے ساتھ عصمت دری کے واقعات میں ہورہے اضافہ کو روکنے کے لئے قانون میں کس طرح کی تبدیلی کررہی ہے۔ اس پر حکومت نے بتایا تھا کہ پوکسو ایکٹ میں ترمیمی عمل شروع کرنے پر غور کیاجارہا ہے۔ اس ترمیم کے بعد 12سال کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری اور جرائم کے معاملوں میں اب موت کی سزا کی تجویز کی جارہی ہے۔ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے معاملوں میں سے 50 فیصد سے بھی زیادہ محض پانچ ریاستوں میں درج کئے گئے۔ ان ریاستوں میں ا ترپردیش، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، دہلی اور مغربی بنگال شامل ہیں۔ اس میں کہاگیا ہے کہ گذشتہ 10 سالوں میں نابالغوں کے خلاف جرائم میں 500 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے اور 2016 میں 1,06,958 معاملے سامنے آئے جبکہ 2006 میں یہ تعداد 18,967 تھی۔