ڈورو //بٹہ گنڈ ویری ناگ علاقے میںکئی برس قبل پُر اسرار جھڑپ میں جاں بحق ہوئے سابق سرپنچ سجاد احمد ملک عرف بٹہ کے اہل خانہ بے یارومددگار ہیںاور وقت کے تھپیڑوں کا سامنا کر کے کسمپری کی حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ویری ناگ سے 2کلومیٹر دور بٹہ گنڈ میں کچے مکان میں رہائش پزیر سجاد احمد ملک کی اہلیہ شبینہ بانو اپنے آنسو ئوں کو ضبط کرنے کی کوششوں کے بعد کشمیر عظمٰی کو بتاتی ہیں کہ 1998میں انکی شادی سجاد احمد کے ساتھ ہوئی،جس دوران میں نے7بچوں کو جنم دیا ۔میرا شوہر گھر کے اخراجات پورا کر نے کیلئے مزدوری کر نے لگا اس دوران فوج نے میرے خاوند کو تنگ طلب کر نا شروع کیا اور اُسے مختلف بہانوں سے کیمپپ میں طلب کیا جانے لگا ۔شبینہ کا کہنا ہے کہ میرا خاوند دلبرداشتہ ہوکر عسکریت کے صفوں میں شامل ہوگیا ،تاہم گرفتاری اور جیل کاٹنے کے بعد اُنہوں نے عسکریت کا راستہ ترک کر کے سیاست کا راستہ اختیار کرتے ہوئے کانگریس پارٹی سے سرپنچ اُمیدوار کے بطور الیکشن لڑا اور جیت درج کی ۔تاہم بُرہان وانی کی ہلاکت کے بعد وادی میں پیدا شدہ حالات کے بیچ سجاد نے ویری ناگ چوک میں ایک عوامی احتجاجی ریلی کے دوران سرپنچ عہدے سے استعفٰی دیا اور اپنی زندگی معمول کے مطابق شروع کی تاہم پولیس نے اُنہیں اگست کے مہینے میں گرفتار کیا اور اُس پر مختلف مقدمات عائد کئے جن میں عوامی ریلیوں میں شرکت کرنا ،سنگ بازی و تھوڑ پھوڑ شامل ہیں اس دوران اُنہوں نے ضمانت کے لئے لوازمات پورے کئے تاہم پولیس نے اُنہیں سیاسی دبائو کے تحت مسلسل نظر بند رکھااور 30نومبر2016 شام کو اُنہیں خبر ملی کہ سجاد آگنو کے نزدیک فوج کے ہاتھوں مارا گیا جب وہ پولیس اسٹیشن ڈورو سے ایس پی او کی رائفل چُرا کر بھاگ رہا تھا ۔تاہم شبینہ پولیس کے الزام کو یکسر مسترد کر تی ہیں وہ کہتی ہے کہ میر ے شوہر کو فرضی جھڑپ میں مارا گیا۔اُنہوں نے اس حوالے سے ہائی کورٹ میں بھی پولیس کے خلاف کیس دائر کیا ہے جو زیر سماعت ہے ۔سجاد کی ہلاکت کے بعد گھر کی مالی حالت مزید ابتر ہوگئی ہے ۔بیوہ اپنے 07کمسن بچوں و ضعیف سسر کے ہمراہ زندگی کے کھٹن ایام سے گذر رہی ہے ۔بڑا لڑکا جو دسویں جماعت میں زیر تعلیم تھا تعلیم کو خیر باد کہہ کر گھر کی مالی حالت پورا کر نے کے لئے بیرون ریاست چلا گیا ہے ۔ شبینہ کہتی ہے کہ اُنکے06معصوم بچے پاپا کی ہلاکت سے بے خبر ہیں وہ ہر وقت پاپا کو یاد کرتے رہتے ہیں تاہم میں اُنہیں یہ کہہ کر چپ کراتی ہوں کہ وہ ڈھیر سارے پیسہ جمع کر نے کے لئے گھر سے باہر ہے اور وہ جلد گھر آئے گا ۔اُنکا کہنا ہے کہ سجاد بچوں کے لئے ہمیشہ فکر مند رہتے تھے وہ بچوں کو معیاری تعلیم دلانے میں ہمیشہ کوشاں رہتے تھے تاہم اُنکی خوشیوں کو نظر لگ گئی اُنکا گھر اُجڑ گیا اور آنکھوں میں سجائے حسین خواب تعبیر سے پہلے ہی چکنا چور ہوگئے ۔قابل زکر ہے کہ پولیس نے سجاد کی ہلاکت پر بیان جاری کیا تھا جس کے مطابق سجاد تھانہ میں پیشی کے دوران ایس پی او کا رائفل اُڑا کر بھاگ رہاتھا کہ نزدیکی گائوں میں اُس کا آمنا سامنا فوج کے ساتھ ہوا جس دوران وہ مارا گیا ۔