سرینگر//جنوبی ضلع شوپیاں میں ایک ہفتہ ایک قبل شیر خوار بچے کی والدہ روبی جان کو گولی سے مارے جانے پر’’سینٹر فار پیس اینڈ پروٹکشن آف ہیومن رائٹس‘‘ نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں عرضی دائر کی۔اس معاملے میں انسانی حقوق کمیشن کی ممبر دلشادہ نے ایس ایس پی شوپیاں کے علاوہ ضلع ترقیاتی کمشنر کو14فروری تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ شوپیاں کے بٹھ مرن علاقے میں19دسمبر کو فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ میں ایک جواں سال خاتون روبی جان جان بحق ہوئی تھی۔اس سلسلے میں سینٹر فار پیس اینڈ پروٹکشن آف ہیومن رائٹس‘‘ کے چیئرمین ایم ایم شجاع نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ روبی جان اپنے گھر میں شیر خور بچے کو گود میں لیکر گھر میں بیٹھی تھی،جب فورسز نے گولی مار دی،جب وہ علاقے میں جھڑپ کے بعد احتجاجی مظاہرے کو قابو کرنے میں لگی تھی۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی بھی الزام یا تجویز سامنے نہیں آئی ہے کہ مقتولہ احتجاج کرنے والی بھیڑ کا حصہ تھی،بلکہ وہ اپنے گھر میں اپنے دودھ پیتے بچے کے ساتھ موجود تھی۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ فورسز اندھا دھند طریقے سے گولیاں مار رہے تھے،اور اس کے نتائج سے بے خبر تھے۔عرض گزار نے کہا ہے ’’ فورسز سے توقع تھی کہ قوانین کی رئو سے متعین کردہ وہ معیاری ضوابط(ایس ائو پی) پر عمل کریں گے،تاہم انہوں نے اس کو نہیں عملایا‘‘۔عرضی گزار نے مزید کہا ’’ایسا نظر آرہا ہے کہ فورسز نے جلوس کو روکنے کیلئے نہیں بلکہ لوگوں کو مارنے کیلئے گولیاں چلائی‘‘،عرضی میں بشری حقوق کے ریاستی کمیشن سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایس ایچ آر سی کے تحقیقاتی شعبے سے اس واقعہ کی جانچ کرائے تاکہ ایک معصوم خاتون کو ہلاک کرنے میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔شجاع نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ جس مجسٹریٹ کے حکم پر گولیاں چلائی گئی،اس کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جانی چاہے۔اس دوران خاتون کے اہل خانہ کو بھی معاوضہ دینے کی درخواست دی گئی ہے۔ کیس کی شنوائی 14فروری2018 مقرر کی گئی ہے۔