سرینگر//بٹہ مالو بس اڈہ کو پارمپورہ منتقل کرنے کے خلاف ٹرانسپوٹروں کی طرف سے دی گئی ہڑتال کے پیش نظربدھ کو بین الاضلعی بس سروس اور منی بس سروس معطل رہی جس کی وجہ سے ملازمین،طلاب اور دیگر مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ہڑ تال کی وجہ سے وادی کے تمام اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر بسوں اور منی بسوں کی آمدورفت معطل رہی جس کے نتیجے میں ان بسوں کے ذریعے ہر روز سفر کرنے والے ہزاروں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بٹہ مالو بس اسٹینڈسے کپواڑہ، حاجن ، بانڈی پورہ ،نائد کھیء ، پٹن ، سمبل ، صفا پورہ، ٹنگمر گ ، اوڑی ، کنگن ، سونہ مرگ ، ہندواڑہ ، لولاب، اوڑی ، بارہمولہ سوپور،شوپیان اور دیگر قصبہ جات کے علاوہ وسطی ضلع بڈ گام اور گا ندربل کے درمیان چلنے والی بس سروس متاثر ر ہی جس کے نتیجے میں مسا فروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم سو مو سروس جاری تھی۔ اگر چہ انتظا میہ نے مسا فروں کے لئے ایس آ ر ٹی سی بسوں کا بھی خصوصی انتظام کیا تھا تاہم وہ ناکافی ثا بت ہو ئیںکیونکہ ان کی چھتوں پرمسافر سوارتھے۔ اس صورتحا ل کے باعث مسا فر سڑ کو ں پر پید ل چلتے نظر آ ئے۔ اس دوران ٹرانسپورٹر دن بھر بٹہ مالو میں خیمہ زن رہے اور بٹہ مالو چوک میں مقامی تاجروں کا احتجاجی دھر نا جاری رہا۔ احتجاج کے دوران بس اڈہ بٹہ مالو کارڈنیشن کمیٹی کے عہدداروںنے بس اسٹینڈ کو سیل کرنے پر شدید برہمی کا اظہارکیا ہے ۔انہوںنے اس منصوبے پر نظر ثانی اور ویسٹرن بس اڈے کو بٹہ مالو میں ہی رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بس اڈہ کو پارم پورہ منتقل کیا گیا تو اس سے مریضوں، طلبہ و طالبات اور خواتین غرض ہر طرح کے مسافروں کو سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس فیصلے سے لاکھوں لوگ بُری طرح سے متاثر ہونگے جبکہ5 ہزار کے قر یب دکاندار بے روز گار ہو جا ئیں گے۔کشمیر پسنجر ویلفیئر ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن نے جمعرات کو بھی بسوں اور منی بسوں کے ہڑتال کا اعلان کیا ہے جبکہ آئندہ3دنوں تک مکمل چکہ جام کرنے کی دھمکی دی ہے۔ادھر ذرائع کے مطابق گزشتہ شام گرفتار شدہ10ٹرانسپورٹ لیڈروں کو بٹہ مالو پولیس تھانہ سے پولیس کنٹرول روم پہنچایا گیا جہاں پر انکا طبی معائنہ کرنے کے بعد کوٹھی باغ پولیس تھانہ منتقل کیا گیا۔کشمیر پسنجر ویلفیئر ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے صدر مشتاق احمد لسہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ تھانے میں مسلسل نظر بند ہے۔