سرینگر//پولیس نے شہر کے بٹہ مالو بس اڈہ کی منتقلی کے خلاف مقامی دکانداروں ،ڈرائیوروں اور بس مالکان کے احتجاج کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے لاٹھی چارج اور ٹیر گیس گولے داغے جس دوران 20 افراد زخمی ہوئے۔ سرکاری فیصلے اور پولیس کاروائی کے خلاف دکانداروں نے بطور احتجاج دکانیں بند کیںاور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں بھی معطل ہوئیں۔جنرل بس اسٹینڈ بٹہ مالو کو پارمپورہ منتقل کرنے کا قضیہ نے اس وقت شدت اختیار کی جب ڈرائیوروں اور گاڑی مالکان کے علاوہ گرد نواح کے دکانداروں اور تاجروں نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ جنرل بس اسٹینڈ بٹہ مالو کو دوران رات ہی سیل کیا گیااور اڈے میں موجود دکانداروں اور ڈرائیوروں نے اگر چہ شبانہ احتجاج بھی کیا تاہم انہیں منتشر کرنے کیلئے اکا دکا ٹیر گیس کے گولے داغے گئے۔جمعرات کو مظاہرین نے پہلے دھرنا دیا اور جب جلوس کی صورت میںمظاہرین نے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انکی پیش قدمی کو روکتے ہوئے لاٹھی چارج کیاتاہم مظاہرین نے جب مخاصمت کی تو انہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گوالے داغے گئے۔لاٹھی چارج اور ٹیر گیس شلنگ سے مظاہرین میں بھگدڑ مچ گئی اور مجموعی طور پر20افراد زخمی ہوئے۔ بٹہ مالو بس اسٹینڈ اور اس کے گرد نواح کے بازاروں نے پولیس کی اس کاروائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی دکانوں کے شٹر گرائے اور تجارتی و کاروباری کمپلیکسوں کو بھی مقفل کیا گیاجس کی وجہ سے بٹہ مالو میں تجارتی سرگرمیاںمعطل رہیں۔ بس ڈرائیوروں نے بھی بطور احتجاج سروس کو معطل کیا۔آل ٹریڈرس جوائنٹ کارڈی نیشن کمیٹی بٹہ مالو کے صدر محمد ااشرف متو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بٹہ ما لو بس اڈہ کو پارمپورہ منتقل کرنے کے فیصلے کی مخالف کی جائے گی کیونکہ سرکار کے اس فیصلے سے سینکڑوں نوجوان بے روزگار ہونگے۔ادھر کشمیر پسنجر ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف نے پولیس پر مظاہرے کے دوران گاڑیوں کے شیشوں کو توڑنے کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پرامن مظاہرین پر لاٹھیاں برسائی گئیں۔کشمیر پسنجر ٹرانسپورٹ ویلفئیر ایسو سی ایشن کے چیئرمین مشتاق احمد لسہ نے ریاستی حکومت اڈے کی منتقلی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بٹہ مالو میں قائم بس سٹینڈ سے شہر سرینگر کے ٹریفک نظام پر کوئی بھی منفی اثر نہیں پڑ رہا ہے ۔ کشمیر پسنجر ٹرانسپورٹ ویلفیئریسو سی ایشن نے اس منصوبے پر نظر ثانی اور ویسٹرن بس اڈے کو بٹہ مالو میں ہی رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بس اڈے کو پارم پورہ منتقل کیا گیا تو اس سے500 کے قر یب دکاندار بے روز گار ہو جا ئیں گے۔