سرینگر// بٹہ مالو بس اڑہ منتقل کرنے کے خلاف تاجروں اورٹرانسپوٹروں نے سرکار کو2 دنوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر جنرل بس اسٹینڈ کو پارمپورہ منتقل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کی تو وہ فیصلہ کن مہم چھیڑ دینگے۔متاثرین نے پیر کو ایک مرتبہ پھر جنرل بس اسٹینڈ کومنتقل کرنے کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے جلوس برآمد کیا۔تاجروں اور ٹرانسپورٹروں نے پیر کوبس اڈے میں پرامن احتجاج کے جاری رکھا اور اپنے مطا لبات کے حق میں خاموش دھرنا دیکر مطالبات دہرائے۔احتجاج کے دوران جوائنٹ کارڑی نیشن کمیٹی بٹہ مالو کے ترجمان محمد یاسین نے بتایا کہ وہ حکومت کو2دنوں کی مہلت دے رہے ہیں اگر ان ایام میں حکومت نے ان کے حق میں فیصلہ نہیں لیا ہے تو وہ ایک زوردار احتجاجی مہم چھڑ دیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور وہ حکومت کی لیت ولعل کی پالیسی مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکار جب تک اپنی ہٹ دھرمی ترک کر کے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کرتی تب تک انکی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں دکانداروں اورٹرانسپوٹروں کے روزگار کو دائو پر لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بس اڈے کی منتقلی سے قبل انصاف کے بنیادی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی اصول یہ ہے کہ منتقلی سے قبل متاثر ہونے والے ٹرانسپورٹروں، تاجروں اور چھاپڑی فروشوں کی باز آباد کاری کے اقدامات کئے جائیں اور بعد میں بس اڈے کی منتقلی کے احکامات صادر کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پارمپورہ میں حکام نے کوئی تجارتی کمپلیکس تعمیر نہیں کیا ہے، تو متاثر تاجر کہاں جائیں گے؟ محمد یاسین نے کہا کہ 1400منی بس گاڑیاں شہر میں چل رہی ہیں اوریہ ناممکن ہے کہ تمام گاڑیاں پارمپورہ منتقل کی جائیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم پارمپورہ کیسے منتقل ہوسکتے ہیں کیونکی ایک وقت میں50فیصد گاڑیاں بس اڑے میں موجود رہتی ہیں جبکہ ایس ڈی اے دستاویزات کے مطابق وہاں صرف 280گاڑیوں کیلئے جگہ موجود ہے۔