سرینگر//وادی میں اتوار کو بھی جبری موئے تراشی کے4واقعات رونما ہوئے،جبکہ پولیس نے جھیل ڈل کے اندروں علاقے میںلوگوں کی طرف سے6غیر ملکی سیاحوں کو بال تراش سمجھ کر گھیرنے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے انہیں بازیاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔سرینگر کے سیول لائنز علاقے فردوس آباد بٹہ مالو میں دوپہر ایک خاتون کی جبری گیسو تراشی کا واقعہ پیش آیا۔مذکورہ خاتون(نام مخفی) کے اہل خانہ نے بتایا کہ کچھ نا معلوم افراد ،جن کی تعداد 2تھی ،نے خاتون کی آنکھوں پر کچھ چھڑک دیا،اور بعد میں چوٹی کاٹ کر رفو چکر ہوئے۔متاثرہ خاتون نے کہا ’’ دو حملہ آوروں میں سے ایک کی شکل مکمل طور پر اس نے دیکھ لی،وہ لمبے اور کالے تھے،اور غیر ریاستی لگ رہے تھے‘‘۔ اس واقعہ کے بعد فردوس کالونی بٹہ مالو میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔فیاض بخاری کے مطابققصبہ بارہمولہ کے سنگری علاقے میں اتوار کو ایک اور نوعمر لڑکی کی چوٹی کاٹی گئی۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایک شخص امداد جمع کرنے ان کے گھر میں داخل ہوا ۔اس دوران مذکورہ شخص نے اس لڑکی سے اخروٹ طلب کئے جس کے بعد مذکورہ شخص نے اسے بیہوشی کرکے چوٹی کاٹ دی اور فرار ہوا ۔جس کے بعد مذکورہ لڑکی کو بارہمولہ اسپتال پہنچایا گیا ۔یاد رہے کہ اس علاقے میں ایک روز قبل ہی ایک نوعمر لڑکی کی چوٹی کاٹی گئی تھی ۔ کولگام سے خالد جاوید نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع کولگام میں لسر پورہ نور آباد میں اتوار صبح دس بجے منظور احمد وانی کی بیٹی پر سپرے چھڑک کر بیہوش کیا گیا اور اسکے بال تراشے گئے۔ مذکورہ لڑکی پہلے بھی اس طرح کی حرکت کا نشانہ بنی تھی۔نور آباد کھوری بٹہ پورہ کے درد یارن گجر بستی میں ایسا ہی واقعہ اس وقت پیش آیا جب رحیم کھٹانہ کی اہلیہ کی چوٹی دوسری بار کاٹی گئی۔ان دونوں واقعات کے خلاف کثیر تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے وٹو اہر ہ بل کولگام روڑ پر دھرنا بھی دیا اور ٹریفک کی نقل و حرکت مسدود کردی۔شوکت ڈار کے مطابق پاہو پلوامہ میں اتوار کی صبح اس وقت پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جب لوگوں کے بقول انہوں نے ایک مشتبہ بال تراشی کو پکڑ لیا۔تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ایک نوجوان پر شک ہوا، جسے پکڑ لیا گیا اور اسکی مار پیٹ کی گئی۔مظاہرین نے پلوامہ سرینگر روڑ بند کردیا اور ٹریفک کی نقل و حرکت نا ممکن بنادی۔ پولیس حرکت میں آئی اور اس نے مظاہرین کو منشر کرنے کیلئے لاٹھیاں برسائیں اور شلنگ کی۔مظاہرین اور پولیس کے درمیان کافی وقت تک جھڑپیں ہوتی رہیں وہ شخص بعد میں منشیات کا عادی نکلا جو گائوں میں بھنگ کے پودوں میں چھپا ہوا تھا۔ارشاد احمد کے مطابق وسطی ضلع گاندربل میں اسی نوعیت کے ایک واقعہ کے حوالے سے پولیس بیان میں بتایا گیا ہے کہ چیک ددرہامہ کی ایک 50 سالہ خاتون بختی زوجہ عبدالکریم ڈار کی چوٹی مبینہ طور کاٹے جانے کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے تاہم جب مذکورہ خاتون کو طبی معائنے کیلئے سب ڈسٹرکٹ اسپتال گاندربل منتقل کیا گیا تو یہاں اس کے ساتھ ایسی کوئی واردات پیش آنے کے کوئی شواہد نہیں ملے ۔ پولیس بیان کے مطابق مذکورہ خاتون کی چوٹی نہیں کاٹی گئی تھی اور لوگوں نے بلا وجہ شور محشر بپا کر دیا ۔ پولیس نے اس بات کا دعویٰ بھی کیا کہ پائین شہر میں ڈل کے اندرونی علاقہ کانی کچھی میں 6غیر ملکی سیاحوں کو بال تراشنے والے سمجھ کر مقامی بھیڑ جمع ہوئی اور انکا ڈرائیور بھاگ کھڑا ہوا۔تاہم پولیس نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں مشتعل لوگوں سے بچا لیا۔ظفر اقبال نے اطلاع دی ہے کہ سرحدی قصبہ اوڑی میں سنیچر کی شام 10 بجے کے قریب شیخ محلہ بانڈی علاقے میںنا معلوم افراد نے ایک گھر میں گھس کر ایک خاتون پر سپرے چھڑکنے کی کوشش کی ۔ تاہم خاتون نے شور مچایا جس کے بعد وہ شخص فرار ہو گیا خاتون کے شور مچانے کے فوراً بعد علاقے کے لوگ جمع ہو گئے اور پولیس کو اطلاع دی۔ ادھر قصبہ اوڑی میں اسی رات دیر 11 بجے کے قریب مقامی لوگوں نے ایک غیر ریاستی شخص کو مشکوک حالت میں دبوچ کر اوڑی پولیس کے حوالے کیا ۔مقامی لوگوں کے مطابق یہ شخص علاقے میں مشکوک حالت میں رات کے اندھرے میں گھوم رہا تھا، جس کے بعد اسے پگڑ لیا گیا ۔اوڑی پولیس اس شخص سے چھان بین کر رہی ہے کہ وہ رات دیر علاقے میں کیا کر رہا تھا ۔مشتاق الحسن کے مطابق ٹنگمرگ میں 17 سالہ دوشیزہ کی گیسو تراشی کے خلاف ٹنگمرگ قصبے میں بازار مکمل طور بند رہا۔مذکورہ دو شیزہ کو نازک حالت میں کل سرینگر منتقل کردیا گیا۔ٹنگمرگ میں پیش آئے واقعہ کے خلاف ہڑتال رہی جس دران کھی پورہ میں بھی بطور احتجاج دوکانیں بند رہیں جبکہ دیودرگر نامی گائوں میں لوگوں نے جم کر نعرہ بازی کرکے ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا ۔