وادی ٔ کشمیر میںاس وقت منشیات کے استعمال اور آن لائن جوے کا جوسلسلہ عام ہوچکا ہے۔ خصوصاًمعاشرے کی نوجوان نسل کو جس طرح ان بُرائیوں کی لَت لگ چکی ہے ، وہ ہراعتبار سے بے حد تشویش ناک ہے۔ تمام تدبیروںاور سرکاری انتظامیہ کی کاروائیوں کے باوجود جہاں منشیات کے استعمال کی شرح میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے،وہیں آن لائن جوے کی تباہ کُن نتائج سامنے آنے کے باوجود حکومت کی خاموشی سے آن لائن جوا دن بدن فروغ پارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ دولت کے ہوس میں بیشتر لوگ اتنے اندھے ہوئے ہیں کہ وہ مسلسل منشیات کے کاروبار کو بڑھاوا دیکر نوجوانوں کو جسمانی واخلاقی ، اقتصادی ومعاشرتی یعنی ہر اعتبار سے بدحال بنانے کے درپے ہوچکے ہیں۔یہی صورت حال آن لائن جوے کی ہے،جو مختلف خوشنما انداز اور پُر فریب دلیلوں کے ساتھ لوگوں کو دولت حاصل کرنے کے آسان طریقے دکھاکر،اُنہیں لوٹ رہے ہیں۔بغور جائزہ لیا جائےتو ہمارے معاشرے میںاِن برائیوں کے عام ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ایمانی جذبات کمزور اور سرد پڑگئے ہیں، بے خوفی اور جرأت بڑھ گئی ہے، اللہ کا خوف رخصت ہورہا ہے، موت کی یاد سے غفلت عام ہے، آخرت کی فکر اور بارگاہ ربّ العزت میں حاضری اور جواب دہی کا استحضار باقی نہیں رہاہے اورمادیت کا دور دورہ ہے۔ نتیجتاًزیادہ تر لو گ بُرائیوں ،خرابیوں اور گناہوں کی طرف سر پٹ دوڑرہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے لگام ان کے نفس کے قبضے میں ہے۔ آج منشیات اور آن لائن جوےکے رواج عام ہونے کااصل سبب یہی ہے کہ ہمارا مسلم معاشرہ ایمانی قوت سے محروم اور بارگاہِ الٰہی میں باز پرُس کی حقیقت سے بے فکر اور بے خوف ہوچکا ہے۔ ایک اور وجہ نوجوان نسل میںاخلاقی تعلیم وتربیت کا فقدان ہے۔اولاد کو بنانے یا بگاڑنے میںسب سے نمایاں کردار گھر کی اخلاقی تعلیم وتربیت کا ہوتا ہے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ زندگی کے ہنگاموں اور مشغولیات میں والدین کو اپنے بچوںکی دینی واخلاقی تربیت کے لئے فرصت ہی نہیں ہے اور نہ ہی اُنہیںاسکی اہمیت و ضرورت کا احساس ہے۔ اولاد بے حیائی کی راہ پر کس طرح جارہی ہے اور منشیات یا جوے کی لعنت میں کس طرح مبتلا ہورہی ہے ،اس کی کوئی فکر والدین کو نہیں رہتی ہے۔جس کے نتیجے میںجو نوجوانوں کی نسل سامنے آرہی ہے وہ منشیات کی رسیااور جوے کی بگاڑ کا مرکب ہے۔بے شک بے کاری اور بے روزگاری بھی انسان کو بگاڑ کی راہ پر لے جاسکتی ہے،لیکن بگاڑ سے بچنے کے لئےمثبت اور مفید مشغولیات میں لگے رہنا بڑی نعمت ہے۔الغرض معاشرے میں بڑھتے ہوئے منشیات کے رواج اورآن لائن جوے کی لت کو ختم کرنے اور معاشرے کو ان برائیوں سے بچانے کیلئے کیا تدبیریں ہوسکتی ہیں،اس پر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام برائیوں کے سد باب اور ہر نوع کی مجرمانہ عادتوں کو ختم کرنے کیلئے ایمانی جذبات کو بیدار کرانا اور اللہ تعالیٰ کے خوف کو جگانا انتہائی اہم ہے۔ کیونکہ بُرائیوں سے نفرت پیدا کرنے کا سب سے کارگر نسخہ ایمانی جذبات کی بیداری اور اللہ کی بارگاہ میں جواب دہی کا مکمل احساس ہے۔ والدین کی طرف سے گھروں میں اور اساتذہ کی طرف سے تعلیم گاہوں میں ایسا ماحول فراہم کیا جائے کہ بچے خیر کی طرف راغب ہوں، برائیوں سے نفرت کرنے والے بنیں، منشیات اور جوے بازی کے مضر اثرات سے باخبر ہوں، ان کی ایسی تربیت کی جائے کہ وہ تمام بُرائیوں ،خرابیوں اور جرائم سے بالکلیہ نفرت کرنے والے بن جائیں، کیونکہ کردار سازی میں تعلیم وتربیت کا کردار سب سے بنیادی ہوتا ہے اور اس حوالے سے سب سے بڑھ کر ذمہ داری والدین کی ہے کہ وہ صحیح خطوط پر اولاد کی رہنمائی کریں، ان کوبُرے ماحول سے اور مخرب اخلاق امور وعناصر واسباب سے مکمل بچائیں۔ یہ سچ ہے کہ بے روزگاری اور پھر اس کی وجہ سے آنے والے افلاس کی صورت حال انسان سے وہ سب کچھ کراسکتی ہے جو نہیں کرنا چاہئے، مایوسی اور اضطراب کی کیفیات انسان کو منشیات کا عادی بھی بنادیتی ہے اور جوے بازی کی لت بھی لگادیتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم معاشرےسے بے روزگاری کے خاتمے کی مہم میں حصہ لیں، کسی بے روز گار کو روز گارفراہم کرنا ایک اعلیٰ درجے کا عمل خیر ہے اور گناہوں سے بچانا بابرکت کام بھی ہے۔ منشیات سمیت تمام برائیوں سے دور رہنے کا یہ کارگر نسخہ ہے کہ نوجوان بُرے لوگوں کی ہم نشینی سے بالکل اجتناب کریںاور اچھے دیندار اور نیک افراد کے ساتھ رفاقت رکھیں۔