کشن سنمکھ داس
انسانی زندگی کی رفتار اتنی تیز ہو گئی ہے کہ انسان اپنے آپ تک بھول جاتے ہیںاور اُسے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ بچپن سے پچپن تک کیسے پہنچا۔ موجودہ تناظر میں زندگی کے بڑھتے ہوئے چکر میں انسان کشمکش، خوشیوں، غموں، معاش، خاندان، دنیاوی وابستگیوں میں اس قدر اُلجھے ہوئے ہیں کہ انہیں اپنے جسم اور بڑھتی عمر کی بھی پرواہ نہیں،البتہ سچ تو یہی ہے کہ انسان کے لئے بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ احتیاط بھی ضروری ہے۔ظاہر ہے کہ بڑھاپا جوانی نہیں لاتا اور جوانی بچپن نہیں لاتی، اس لئے عمر میں اضافے کے ساتھ صحت میں بھی تبدیلیاں رونماںہوتی ہیں۔ صحت کا خیال رکھنا، فٹنس ٹپس، گھریلو علاج اور تناؤ سے دور رہنا بہت ضروری ہے۔اگر آپ کی عمر چالیسویں مرحلے کو پہنچ چکی ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ اب آپ کو اپنی صحت کا پہلے سے زیادہ خیال رکھنا ہے۔کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ صحت میں بھی بدلائو آجاتا ہے۔ جس کے لئے ہمیں کچھ مندرجہ باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ جسم میں وٹامنز، منرلز، کیلشیم، آئرن اور اینٹی آکسیڈنٹس کی کمی ہونے لگتی ہے۔ اس لئے ایسی غذاؤں کو اپنی خوراک میں شامل کریں جو انسان کویہ تمام غذائی اجزاء فراہم کر سکیں۔اسی طرح چالیس سال کی عمر کے بعد اپنی عادات اور روزمرہ کے معمولات میں تبدیلیاں لانا بہتر ہے۔ اس عمر میں انسانی صحت اور جسمانی توانائی میں کافی فرق آجاتی ہے۔ خوراک اور روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی لا کر توانائی کے ساتھ لمبی عمر بھی حاصل ہوسکتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور سوپ صحت کے لئےفائدہ مند ہے۔ جب بھی کھانے کے درمیان بھوک لگے تو ان کو کھا سکتے ہیں۔40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور غذا کھانا بہتر ہے۔ جس کے لئے ہری سبزیاں، سبزیوں کا جوس، سلاد، پھل، سبز چائے وغیرہ کا استعمال لازمی ہے۔ اس عمر کے دوران جسم کے تمام اعضاء اور مسلز کو زیادہ محنت کرناپڑتی ہے، اس لئے خوراک کو متوازن رکھنا چاہئے تاکہ انسانی جگر محفوظ رہے اور جسم سے زہریلے مادوں کو ختم کر سکے۔ چالیس سال کی عمر کے بعد لوگ اکثر چھوٹی چھوٹی باتوں پر تناؤ اور چڑچڑے ہوجاتے ہیں ۔ اس کے لئےیوگا، ورزش، مراقبہ، موسیقی کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کریں اور وہ کام بھی کریں جس میں لطافت اور محظوظیت حاصل ہوسکیں۔ خوراک میں زیادہ پھل کھائیں اور اُن احتیاطی تدابیر کو اپنائیں، جن کی مدد سےصحت کی تندرستی و توانانی برقرار رہ جائے گی۔ بڑھتی ہوئی عمر کے تقاضوں سے نمٹنے کے لئے جسمانی سرگرمی، مناسب نیند اور صحت بخش خوراک کو اپنانا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ انفیکشن سے بچنے کے لیے ویکسین کروانا بھی فائدہ مند ہے۔ صحت کی ایک تنظیم کے مطابق جسمانی سرگرمی دل کی صحت کو بہتر بناتی ہے اور وزن کو کنٹرول کرتی ہے۔بڑھاپے کی علامات کو کم کرنے کے لیے یہ تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔ روزانہ چہل قدمی، سائیکل یا تیراکی اور یوگا کریں۔ مناسب مقدار میں پانی پئیں۔6 سے 7 گھنٹے کی نیند لیں ۔ صحت مند غذا کھائیں۔ صحت مند رہنے کے لیے ورزش کریں اورذہن میں رکھیں کہ جسمانی سرگرمی جسم میں دوران خون کو درست رکھتی ہے۔ باقاعدگی سے ورزش دل کی بیماری اور کینسر کا خطرہ کم کرتی ہے۔جسمانی سرگرمی مزاج کو بہتر رکھتی ہےاور ہڈیوں کو مضبوط کرتی ہے۔مناسب نیند لینے سے جھریوں کا عمل سُست پڑجاتاہے۔
بڑھاپا ایک قدرتی عمل ہے جو طے شدہ ہے جسے روکنا ناممکن ہے۔ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں، ہمارا جسم اپنی شکل حاصل کرتا ہے، یعنی لمبائی، چوڑائی، قد، جسم، دماغی صحت اور کام کرنے والی توانائی۔ بچپن، جوانی اور بڑھاپے کے بعد، یعنی جسم کو پوری طرح استعمال کرنے کے بعد، جب مکمل بلوغت کی حالت آجاتی ہے تو انسان یہی سمجھتا ہےکہ اب مجھے سکون یا آزادی کے لئے خدا کے قدموں میں جگہ ملنی چاہیے۔ چونکہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیںاور نہ ہی موت پر کسی کو کوئی دسترس حاصل ہے، اس لئے عمر کے اس مرحلے میں کچھ نہ کچھ اچھا کرنے کا خواہش مند رہتا ہے۔جب قوت اور توانائی قائم نہیں رہتی تو اپنے آپ کو بے بس و غریب سمجھتا ہے اور دوسروں کا محتاج ہوتا ہے۔ دل اداس ہونے لگتا ہے، ذہن میں اُلجھنیں پیدا ہوجاتی ہیں اور سوچ کمزور ہونے لگتی ہے۔ لہٰذا اگر زندگی باقی ہے تو کیا اسے لطف اور تفریح کے ساتھ نہیں گزارنا چاہیے؟ یہ سوال اُن لوگوں کے لئےضروری ہو جاتا ہے جو اپنے آپ سے پوچھیں جو اپنی زندگی میںپہلے کی طرح آزاد اور بے فکر رہنا چاہتے ہیں؟ جب کہ ایک ہندوستانی کی اوسط عمر 1950 میں 35 سال تھی، اب یہ دگنی ہو کر 70 ہوگئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کے بعد بھی کوئی 80 سے 100 سال تک زندہ رہنے کا تصور کرسکتا ہے۔ اسی طرح دنیا میں کئی ممالک ایسے ہیں جہاں اوسط عمر 80۔85 سال ہے یعنی وہاں رہنے والے لوگ سو سال سے زیادہ جینے کا سوچ سکتے ہیں۔ اگر ہم بڑھاپے میں ایک مثبت سوچ کے ساتھ زندگی گزارنے کی کوشش کریں اور بڑھاپے کا خوف چھوڑیں توزندگی کے بقیہ ایام مسرت میں گزرسکتے ہیں۔ آپ کا کوئی شوق ہو یا کوئی بھولی بسری خواہش، آپ سفر کرنا چاہتے ہوں، نئی جگہوں کی سیر کرنا چاہتے ہوں یا پھر آپ اپنے رشتوں کا دائرہ بڑھانا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ اس عمر کو پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں اور اس عمر کو تفریح کی شکل سمجھ کر اپنی زندگی گزاریں۔ اب حکومت بھی ریٹائرڈ لوگوں کو نوکریاں دینے کے بارے میں سوچ رہی ہے کیونکہ عمر کبھی جوان ہونے کی سوچ پر حاوی نہیں ہو سکتی۔ اگر آپ بڑھاپے کے اثرات سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنے کھانے پینے کی عادات، سونے کی عادات، صحت کا خیال رکھتے ہوئے اور اپنے جسم و دماغ کی جانچ کر کے پُر سکونزندگی گزاریں۔
اگر ہم پچاس سال کی عمر کی بات کریں تو پچاس سال کی عمر کے بعد کچھ ایسے عوامل ہو سکتے ہیں جن کی وجہ سے کھانے کی مقدار کم ہو سکتی ہے۔ ان میں بھوک کی کمی، ذائقہ یا سونگھنے کی حس میں کمی، چبانے یا نگلنے میں دشواری، جسمانی طاقت یا نقل و حرکت کی کمی، سنگین بیماری یا ادویات، جذباتی حالت، مالی تحفظ وغیرہ شامل ہیں۔پچاس سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ انھیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔ آسانی سے ہضم ہونے والا، آسانی سے جذب ہونے والا کھانا کثرت سے کھائیں۔ چینی، میٹھے مشروبات اور غیر منقطع جوس کا استعمال کم کریں۔ پھلوں کو ترجیح دیں۔ اپنی غذا میں کافی مقدار میں سیال شامل کریں، کیونکہ وہ آپ کو ہائیڈریٹ رکھتے ہیں اور ہاضمہ کو بہتر بناتے ہیں۔ بہتر اناج اور دالوں کے بجائے سادہ اناج اور دالیں استعمال کریں۔ غذا میں فائبر کی ترکیب اعتدال پسند ہونی چاہئے۔ جسمانی طور پر متحرک رہیں۔ موسمی پھلوں کی دو سے تین سرونگ ہر روز کی خوراک میں شامل ہونی چاہیے۔
اگرآپ نے 126 سالہ بابا شیوانند کو پدم ایوارڈ کی تقریب میں دیکھا ہوگا۔تو میری طرح ہر کوئی 126 سال کے بوڑھے کی چستی دیکھ کر حیران ہوا ہوگا اور میں نے دیکھا پلک جھپکتے ہی اس نے نندی مدرا میں پرنام کرنا شروع کردیا۔126 سال کی عمر اور بابا شیوانند کی فٹنس دونوں آج کل ملک میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ میں نے سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں کو یہ تبصرہ کرتے دیکھا کہ بابا شیوانند اپنی عمر کے لوگوں سے چار گنا زیادہ فٹ ہیں۔ واقعی! بابا شیوانند کی زندگی ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔ میں اس کی لمبی زندگی کی خواہش کرتا ہوں۔ اسے یوگا کا جنون ہے اور وہ بہت صحت مند طرز زندگی گزارتا ہے۔لہٰذا اگر ہم امندرجہ بالا باتوں پر توجہ دیں اور تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ کہ وقت کا تقاضا ہےکہ بڑھتی عمر کے ساتھ محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔ بڑھاپا جوانی نہیں لاتا، جوانی بچپن نہیں لاتی، بڑھتی عمر کے ساتھ صحت میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔ صحت کا خیال رکھنا، فٹنس ٹپس، گھریلو علاج اور تناؤ سے دور رہنا ضروری ہے۔
رابطہ۔9284141425
[email protected]